تاخیری حربوں کی وجہ سے نیلم جہلم منصوبہ کی لاگت 445 ارب تک پہنچ گئی
اسلام آباد (خصوصی نمائندہ) تاخیری حربوں کی وجہ سے 969 میگاواٹ کا نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پراجیکٹ 445 ارب روپے کی سطح پر پہنچ گیا۔ دوسری جانب نیلم جہلم پراجیکٹ کی مد میں صارفین سے 57 ارب روپے بھی وصول کرلئے ہیں۔ اس وقت بھی نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پراجیکٹ پر بجلی کے بلوں میں ماہانہ کروڑوں روپے وصول کئے جا رہے ہیں۔ اس منصوبے کا پی سی ون 2005 ء میں 84 ارب روپے سے تیار ہوا تھا اور منصوبوں کو دو سالوںمیں مکمل ہونا تھا لیکن بیوروکریسی کی نااہلی کی وجہ سے منصوبے پر تاحال کام جاری ہے اور اسکی تکمیل اس سال بھی ہوتی نظر نہیں آرہی ہے۔ منصوبے کا 90 فیصد کام انڈر گرائونڈ ہے جبکہ 10 فیصد کام زمین پر ہورہا ہے، منصوبے کا نقشہ 2005 ء میں تبدیل کیا گیا تھا اور اس کی لاگت 84 ارب ڈالر سے کراس کرکے 214 ارب ڈالر پر پہنچ گئی تھی جبکہ منصوبے تاخیری حربے استعمال کرنے کی وجہ سے اس کا پی سی ون دوبارہ ریوائز کیا گیا اور اسکی لاگت 404 ارب سے کراس کر گئی تھی۔ ذرائع کے مطابق اب منصوبہ 445 ارب روپے کی لاگت سے بھی بڑھ گیا ہے اور اگر یہی صورتحال رہی تو یہ منصوبہ پائیہ تکمیل تک پہنچنے تک 600 ارب روپے کراس کرجائیگا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ منصوبے میں تاخیر کی سب سے بڑی وجہ فنڈز کا بروقت جاری نہ کرنا ہے۔ حکومت نے آئندہ الیکشن سے قبل منصوبے کو مکمل کرنے کا عندیہ دیا ہے تاکہ الیکشن 2018 ء سے قبل ملک سے لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ کیا جاسکے لیکن منصوبے پر کوئی مثبت تبدیلی نظر نہیں آرہی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر یہی صورتحال رہی تو پھر 2018 ء میں لوڈ شیڈنگ ختم کرنے کا خواب خواب ہی رہے گا جبکہ دوسری جانب نئے بننے والے واپڈا چیئرمین بھی نیلم جہلم منصوبے کو بروقت تکمیل تک پہنچانے میں کافی تشویش کا شکار ہیں اور ان کو بھی کافی مشکلات اٹھانی پڑ رہی ہیں۔