انتشار کی سیاست والے پھر تماشہ لگا کر جگ ہنسائی چاہتے ہیں : شہبازشریف‘ کسی کے باپ کو بھی جمہوریت غیر مستحکم نہیں کرنے دینگے : فضل الرحمن
لاہور (خبر نگار+ خصوصی نامہ نگار+ نوائے وقت رپورٹ) وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف سے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے ملاقات کی۔ جس میں باہمی دلچسپی کے امور‘ سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ دونوں رہنماؤں نے اسلام آباد بند کرنے کے اعلان کو غیر جمہوری اور غیر آئینی قرار دیا ہے۔ مولانا فضل الرحمان نے اس موقع پر کہا کہ اسلام آباد بند کرنے کا اعلان پاکستان اور 18کروڑ عوام کے ساتھ کھلی دشمنی ہے۔ پانامہ کیس عدالت عظمیٰ میں لیجانے کا اپوزیشن کا مطالبہ تسلیم ہونے اور عدالت عظمیٰ میں سماعت شروع ہونے کے بعد سڑکوں پر مظاہرے کرنے کا کوئی سیاسی اور اخلاقی جواز باقی نہیں۔ عدالت میں سماعت شروع ہونے کے بعد مظاہرے جاری رکھنا عدالت سے اپنی مرضی کا فیصلہ لینے کیلئے عدالت پر دباؤ ڈالنے کے زمرہ میں آتا ہے۔ عمران خان پے درپے شکستوں کا انتقام غریب عوام سے نہ لیں‘ کوئی ذی شعور پاکستانی ایسے غیر جمہوری اورغیر آئینی اقدام کا ساتھ نہیں دے گا۔ عمران خان ترسی ہوئی قوم پر رحم کریں اور مثبت جمہوری طرز عمل کا مظاہرہ کریں۔ وزیراعلیٰ شہباز شریف نے کہا کہ اسلام آباد بند کرنے والے تیزرفتار ترقی کا سفر بند کرنا چاہتے ہیں‘ منفی سیاست کے علمبردار اقتصادی راہداری کو بند کرا کے 18 کروڑ عوام کی خوشیاں چھیننے کے درپے ہیں ان شکست خوردہ عناصر کو نظر آرہا ہے کہ تیزرفتار ترقیاقی منصوبے مکمل ہوگئے تو ان کی رہی سہی سیاست بھی ختم ہوجائے گی۔ اسلام آبا د بند کر کے انتشار کی سیاست کرنیوالے پھر تماشہ لگا کر پاکستان کی جگ ہنسائی چاہتے ہیں لیکن باشعور پاکستانی عوام ترقی کے دشمنوں کے چہرے پہچان چکے ہیں‘ قوم ایسے کسی تماشے کا حصہ نہیں بنے گی۔ اس موقع پر وفاقی وزیر اکرم خان درانی اور جمعیت علمائے اسلام (ف) پنجاب کے امیر عتیق الرحمان بھی موجود تھے۔دریںاثنا امیر مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ منتخب وزیر اعظم کو بچانا کوئی جرم نہیں، ہم کسی کے باپ کو بھی اجازت نہیں دیں گے کہ وہ جمہوریت کو غیر مستحکم کرے ، مارشل لائ یا ان ہا?س تبدیلی نہیں دیکھ رہا، پی ٹی آئی نے استعفے دئیے اور واپس لیے، سول نافرمانی کی تحریک چلائی اسے واپس لے لیا اسی لیے میں کہتا ہوں کہ جہاں یو ٹرن ہو وہاں بورڈ لگانے کی بجائے ’’انکی‘‘ تصویر لگا دی جائے ، اسلام آباد 2نومبر تو کیا ساری زندگی بند نہیں ہوسکتا ، عمران خان سپریم کورٹ پر دبا? ڈال کر اپنی مرضی کا فیصلہ لینا چاہتے ہیں، عمران خان کو سمجھا جائے وہ یہ کہنا چاہتے ہیں کہ مارشل لائ آیا تو اسے خوش آمدید کہوں گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعیت علمائے پاکستان کے صدر پیر اعجاز ہاشمی کی رہائش گاہ پر پیر اعجاز ہاشمی سمیت سیکرٹری جنرل صاحبزادہ شاہ اویس نورانی اور قاری زوار بہادر سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کے دورا ن کیا۔ اس موقع پرمولانا امجد خان، قاری سید صداقت اور دیگر بھی مو جود تھے۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہم عوام کے ووٹوں سے منتخب وزیر اعظم کے ساتھ کھڑے ہیں، کسی کے باپ کو بھی اجازت نہیں دیں گے کہ وہ جمہوریت کو غیر مستحکم کرے اور یہاں بیرونی ایجنڈا نافذ کرے۔ پانامہ لیکس کے بعد وزیر اعظم آئین کی شق 62اور 63پر پورا اترتے ہیں یا نہیں اس بات کا فیصلہ سپریم کورٹ کرے گی عدالت کا جو بھی فیصلہ ہوا ہم وہ قبول کریں گے، اس وقت موجودہ مسئلے کے حل کیلئے سپریم کورٹ سے بڑا کوئی فورم نہیں لیکن عمران خان سپریم کورٹ پر بھی خدشات اور عدم اعتماد کا اظہار کررہا ہے، یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ وہ سپریم کورٹ پر دبا? ڈال کر مرضی کا فیصلہ لینا چاہتا ہے۔ حکومت ہرگز خوفزدہ نہیں، لیکن اسے اپنی ذمہ داری کا احساس ضرور ہے کہ اسے عام عوام کے جان ومال کا تحفظ کیسے کرنا ہے، حکومت پی ٹی آئی کے کارکنوں سے کس طرح نمٹے گی اس حکمت عملی بارے میری ساتھ کوئی بات نہیں ہوئی۔ اس وقت کیس عدالت میں ہے عمران خان بھی یہی چاہتے تھے تو عدالت کے فیصلے کا انتظار کریں، دھرنوں کا کوئی اخلاقی جواز نہیں بنتا۔ عمران خان جو بھی بڑا بول بولتے ہیں اسے خود ہی واپس لے لیتے ہیں۔ انہوں نے استعفے دئیے اور واپس لیے، سول نافرمانی کی تحریک چلائی۔ آرمی چیف اس ملک کے سپہ سالار ہیں، ان کی مدت ملازمت میںتوسیع کرنا یا نہ کرنا وزیر اعظم کا صوابدیدی اختیار ہے ، ان کی توسیع ہونے یا نہ ہونے کے معاملات کو زیر بحث نہیں لانا چاہیے۔ جنرل راحیل شریف نے بطور فوج کے سپہ سالا نیک نامی کمائی ہے، دہشتگردوں کے خلاف کامیاب آپریشن کیا ایسی باتیں ان کی شخصیت کو متنازعہ بنانے کا سبب ہو سکتی ہیں۔ ہمارا مذہبی جماعتوںکا آپسی اتحاد کبھی نہیں ٹوٹا، ہم آج بھی متحد ہیں۔ مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے بہت جلد پاکستان اور کشمیر کی تمام جماعتوں کی اے پی سی بلارہے ہیں، جب تک بھارت میں ظلم کرنے کی ہمت موجود رہے گی تب تک کشمیریوں میں آزادی کی جنگ لڑنے کی ہمت موجود رہے گی، بالآخر کشمیر آزاد ہو کر رہے گا۔ عمران جب سے سیاست میں آئے ہیں چوری چوری کا شور مچاتے رہے ہیں۔ صحافی کے سوال پر کہ امپائر کی انگلی اٹھے گی یا نہیں۔ انہوں نے جواب دیا، انگلی کی بات نہ کریں انگلی کا اشارہ بڑا خطرناک ہے، انہوں نے کہا عدالت میں جانے کے بعد جلسے جلوس شہر بند کرنے کا نہ اخلاقی جواز ہے نہ سیاسی۔ ایم کیو ایم غیر مؤثر ہو گئی ہے مگر ہمارے تعلقات ٹھیک ہیں۔ وزیراعظم کو بچانا جرم نہیں۔ مارشل لا نہ تصادم، خنجر اٹھے گا نہ تلوار، یہ بازو آزمائے ہوئے ہیں۔ فیصلہ جلسوںاور سڑکوں پر نہیں سپریم کورٹ میں ہو گا۔
لاہور/ رائیونڈ (خبرنگار+ نامہ نگار) وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف نے تحصیل ہیڈ کوارٹر رائیونڈ ہسپتال کا بغیر پروٹوکول اچانک دورہ کیا۔ وزیراعلیٰ صرف دو گاڑیوں میں ہسپتال پہنچے۔ انہوں نے ہسپتال کے مختلف وارڈز کا معائنہ کیا، ہسپتال میں زیر علاج مریضوں کی عیادت کی اوران سے ہسپتال میں علاج معالجہ کی سہولیات کے بارے میں دریافت کیا۔ استقبالیہ پر عملہ موجود نہ ہونے پر وزیراعلیٰ نے سخت برہمی کا اظہار کیا۔ آپریشن تھیٹر میں آلات دھونے والے واش بیسن میں گندگی اور صفائی کی ناقص صورتحال پر ایم ایس ہسپتال کی سرزنش کی اور کہا کہ آپ کو خدا کا خوف ہونا چاہئے۔ غریب قوم کے خون پسینے کی کمائی اس طرح ضائع کرنا شرمناک ہے۔ میں قوم کے پیسے کو ضائع نہیں ہونے دوں گا۔ میں نے ہسپتالوں کو درست کرنے کا بیڑا اٹھا لیا ہے۔ جب تک مریضوں کو معیاری طبی سہولتیں نہیں ملیں گی تب تک چین سے نہیں بیٹھوں گا۔ میں ہسپتالوں کے دورے کر کے خود صورتحال کا جائزہ لے رہا ہوں۔ وزیراعلیٰ نے ہسپتال میں فارمیسی اورسٹور بند ہونے کا بھی سخت نوٹس لیا اور کہا کہ نئے ہسپتال پر کروڑوں روپے خرچ کیے ہیںاور اس کا فائدہ عام مریض کو ہونا چاہیے لیکن یہاں صورتحال دیکھ کر بہت افسوس ہوا ہے۔ وزیراعلیٰ نے ایمرجنسی وارڈ کادورہ کیا اوروہاں گردوغبارکی موجودگی پرسخت برہمی کا اظہا رکرتے ہوئے ہسپتال کے ایم ایس کوڈانٹا اورکہا کہ اگر آپ کے کسی عزیز کو علاج کیلئے یہاں لایا جائے تو کیا آپ ایسی گندگی میں اس کا یہاں علاج کرانا چاہیں گے؟ ایک اور وارڈ کی دیوار پر ایئرکنڈیشنر کا پانی گر رہا تھا جس سے دیوار خراب ہورہی تھی۔ وزیراعلیٰ نے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہسپتال کو صاف ستھرا رکھنا اوریہاں کے صفائی کے نظام کو بہتر بنانا ہسپتال کی انتظامیہ کی ذمہ داری ہے۔ وزیراعلیٰ نے صفائی کے عملے کو یونیفارم کے بغیر دیکھ کرہسپتال کے ایم ایس کو جھاڑ پلائی اورکہا کہ میری واضح ہدایات کے باوجود ہسپتال کے عملے کا وردی نہ پہننا افسوسناک ہے۔ پنجاب حکومت عوام کو معیاری اورجدید طبی سہولتوں کی فراہمی پراربوں روپے خرچ کررہی ہے، صوبے بھر میں جدید طبی سہولتوں سے آراستہ ہسپتال بنائے جا رہے ہیں، اسی پروگرام کے تحت رائیونڈ کے علاقے میں کروڑوں روپے کی لاگت سے نیا ہسپتال بنایا گیا ہے، ہسپتال کے دورے کے دوران ہسپتال میں طبی عملے اور معیاری طبی سہولتوں کی عدم دستیابی اورصفائی کی ناقص صورتحال دیکھ کر دلی دکھ اورافسوس ہوا ہے، اس ہسپتال میں آرتھوپیڈک سرجن کی تعیناتی ہو چکی ہے، انہوں نے بھی ابھی تک اپنی ڈیوٹی جوائن نہیں کی ہے۔ ہسپتال میں گائنا کالوجسٹ بھی موجود نہ تھی اور ایمرجنسی وارڈ میں صرف ایک نرس ڈیوٹی پر موجود تھی۔ انہوں نے کہاکہ مجھے ہسپتال کی یہ صورتحال دیکھ کرنہایت دکھ ہوا ہے۔ دکھی انسانیت کی خدمت ایک عبادت کا درجہ رکھتی ہے۔ دکھی انسانیت کی خدمت اوران کے دکھوں کے مداوے کیلئے دل میں خدمت کی تڑپ، خوف اور جذبہ ہونا ضروری ہے۔ وزیراعلیٰ نے ہسپتال کے دورے کے دوران مریضوں اور ان کے لواحقین سے ہسپتال میں فراہم کی جانے والی علاج معالجے کی سہولتوں کے بارے میں دریافت کیا تو مریضوں کے لواحقین نے بتایا کہ ہسپتال تو شاندار ہے لیکن اس میں طبی سہولتیں اورطبی عملے کا فقدان ہے۔ دوپہر کے وقت طبی عملے کے نہ ہونے کے باعث مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ انہوںنے کہا کہ صحت عامہ کی سہولتوں کیلئے فراہم کردہ اربوں روپے کے وسائل کے ثمرات ہر صورت مریضوں تک پہنچنے چاہئیں۔ میں نے ہسپتالوں کی بہتری کی ٹھان لی ہے۔ انشائ اللہ ہسپتالوں میں طبی سہولیات کو بہتر بنانے تک چین سے نہیں بیٹھوں گا اور ہسپتالوں کے نظام کو بہتر بنا کر ہی دم لوں گا۔ وزیراعلیٰ نے کہا ہے کہ پولیو ایک وبائی مرض ہے جو اعصابی نظام پر اثرانداز ہو کر مستقل معذوری کی شکل اختیار کر جا تا ہے لیکن بر وقت ویکسی نیشن کے ذریعے بچوں کو اس موزی مرض سے محفوظ رکھا جا سکتا ہے۔ وزیر اعلیٰ شہباز شریف نے پولیو کے عالمی دن کے موقع پر اپنے پیغام میں کہا کہ وطن عزیز سے پولیو جیسے موذی مرض کا خاتمہ حکومت کی ترجیحات میں شامل ہے اور حکومت پولیو کے خاتمے کے لیے تمام ضروری اقدامات کر رہی ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف نے انسداد ڈینگی کی بعض ادویات کی خریداری میں تاخیر اور غفلت کا مظاہرہ کرنے والے ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی کا حکم دیا ہے اوران کے خلاف قواعد و ضوابط کے مطابق کارروائی عمل میں لانے اوراس ضمن میں کمیٹی تشکیل دینے کی ہدایت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جہاں انسانی زندگیوں کا معاملہ ہو وہاں ایک سیکنڈ کی بھی تاخیر مجرمانہ غفلت ہوتی ہے جو کہ ہرگز برداشت نہیں۔ وہ گذشتہ روز ویڈیو لنک کے ذریعے ایک اعلیٰ سطح کے اجلاس سے خطاب کررہے تھے۔ تین گھنٹے سے زائد جاری رہنے والے اجلاس میں چیئرمین وزیراعلیٰ معائنہ ٹیم نے رواں مالی سال کے دوران انسداد ڈینگی کی بعض ادویات کی بروقت خریداری نہ کرنے کے حوالے سے انکوائری رپورٹ پیش کی۔ وزیراعلیٰ محمد شہباز شریف نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت پنجاب صوبہ بھر میں انسداد ڈینگی کیلئے جامع پالیسی پر عمل پیرا ہے۔ انسداد ڈینگی کی ادویات کی خریداری کیلئے وضع کردہ پروٹوکول بھی موجود ہے لیکن افسوس کی بات ہے کہ اس پروٹوکول پر عملدرآمد نہیں کیاگیا۔محکمہ کی جانب سے موثر نگرانی کا نظام موجود ہوتا تو ان ادویات کی خریداری کے عمل میں تاخیر نہ ہوتی۔ محکموں اوراداروں کو ازخود بروقت اقدامات کر کے فیصلے کرنا ہوں گے اوراپنی ذمہ داری کا احساس کرتے ہوئے فرائض ادا کرنے ہوںگے۔ محکمے کی جانب سے بروقت انسدادڈینگی ادویات کی خریداری نہ کرنا مجرمانہ غفلت ہے۔ غفلت، سستی اورکوتاہی کا مظاہرہ کرنے والوں کا تعین کیا جائے، ان کیخلاف بلاتفریق قواعد و ضوابط کے مطابق کارروائی کی جائے اور آئندہ ایسے واقعات کی روک تھام کیلئے7 روز کے اندرجامع لائحہ عمل مرتب کر کے پیش کیا جائے۔ وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہبازشریف نے ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتال قصور کے دورے کے دوران صفائی اورطبی سہولتوں کی فراہمی کے حوالے سے صورتحال دیکھ کر دکھ ہوا ہے۔ ہسپتال انتظامیہ کو تمام تر اختیارات اور وسائل فراہم کیے گئے ہیں اور ہسپتالوں میں صفائی اورطبی سہولتوں کو بہتر سے بہتر بنانا انتظامیہ کی ذمہ داری ہے۔
شہباز شریف