• news

پاکستان نے حالیہ برسوں میں کافی معاشی ترقی کی ، امن و امان بہتر ہوا: امریکی تجارتی نمائندہ

اسلام آباد (عترت جعفری) امریکہ کے تجارتی نمائندے مائیکل فرومین نے کہا ہے کہ پاکستان امریکہ تعلقات میں سردمہری کا تاثر درست نہیں‘ پرامن اور جمہوری پاکستان طویل المیعاد بنیاد پر امریکہ کے مفاد میں ہے‘ پاکستان کو تجارت اور سرمایہ کاری بڑھانے کے لئے عالمی بینک کی ’’ڈوئنگ بزنس‘‘ رینکنگ کو بہتر بنانا چاہئے‘ پاکستان میں سکیورٹی حالات کی بہتری کے اعتراف میں لاہور میں قونصلر سروسز کو دوبارہ شروع کر دیا ہے‘ جنوبی ایشیائی ممالک کو رکاوٹیں توڑ کر اعتماد کی تعمیر کرنا چاہئے۔ ’’سلک روڈ وژن‘‘ کی حمایت کرتے ہیں‘ پاکستان کی خوشحالی امریکہ اور چین دونوں کا مشترکہ مفاد ہے‘ وسیع تر سی پیک پورے خطے میں امن‘ استحکام اور معاشی ترقی کا باعث بن سکتا ہے۔ نوائے وقت کے ساتھ انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ پاکستان اور امریکہ تجارت میں اضافہ میں گہری دلچسپی رکھتے ہیں‘ اس حوالے سے جو چیز تیزی سے کی جا سکتی ہے وہ یہ ہیں کہ سرمایہ کاری اور قانون کے دائرے میں آنے والی اس تجارت کی راہ میں رکاوٹوں کو دور کیا جائے‘ پاکستان نے حالیہ برسوں میں کافی معاشی ترقی کی ہے اور ہم نے پاکستان میں بہت سی چیزیں دیکھی ہیں جن میں مائیکرو اکنامک استحکام‘ سیکورٹی کی بہتر صورتحال اور توانائی کے شعبے میں بتدریج بہتری شامل ہیں‘ امریکی کاروباری طبقہ کے ساتھ بات چیت ہوتی رہتی ہے اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ امریکی کمپنیاں پاکستان میں مواقع دیکھ رہی ہیں۔ توانائی‘ زراعت وغیرہ ایسے سیکٹر ہیں جن میں سرمایہ کاری کے مواقع موجود ہیں تاہم پاکستان عالمی بینک کی ’’ڈوئنگ بزنس‘‘ رپورٹ میں اپنی رینکنگ کو بہتر بنا کر فائدہ حاصل کر سکتا ہے۔ پاکستان اور امریکہ کے درمیان ٹیفا معاہدہ تجارتی اور سرمایہ کاری کے تعلقات کو مضبوط بنانے کا ذریعہ ہے۔ ’’ٹیفا‘‘ وہ میکنزم فراہم کرتا ہے جس کے ذریعہ ہم وزیراعظم نواز شریف کے اکتوبر 2015ء دورہ امریکہ کے دوران طے پانے والے پاکستان امریکہ ایکشن پلان پر عملدرآمد کر رہے ہیں ۔ توانائی کے منصوبوں میں سرمایہ کاری کے حوالے سے مائیکل فرومین نے کہا کہ پاکستان اور امریکہ کے درمیان توانائی کے شعبہ میں دیرینہ تعاون موجود ہے اور اس کا مقصد صاف ستھری توانائی جیسے شمسی‘ ہوا‘ جیوتھرمل اور پن بجلی سیکٹرز میں نجی شعبہ کی طرف سے سرمایہ کاری کے لئے مدد دینا ہے۔ امریکہ نے پاکستان کی مدد کی جس کے باعث نظام میں 2400 میگاواٹ بجلی کا اضافہ ہوا جس سے 28 ملین پاکستانی مستفید ہو رہے ہیں‘ اس کے ساتھ ساتھ انرجی کے انفراسٹرکچر جیسے ڈیمز ہیں ان کی تعمیر اور مرمت میں بھی مدد دی جا رہی ہے۔ ڈسٹری بیوشن اور ٹرانسمیشن کے نظام کی بہتری کے لئے بھی اعانت کر رہے ہیں۔ پاکستان اور امریکہ نے 2015ء میں نئی کلین انرجی پارٹنر شپ بھی قائم کی۔ امریکی ادارہ او پی آئی سی سندھ میں پون بجلی کے پانچ منصوبوں کے لئے مدد دے رہا ہے گیس کی بنیاد بننے والے تین منصوبوں میں جنرل الیکٹرک کی اعلیٰ معیار کی ٹربائن لگیں گی۔ پاکستان کو سخت سٹرکچرل اصلاحات کو جاری رکھنا ہو گا۔ دنیا بھر میں پڑوسی ممالک کے ساتھ تجارت ایک عمومی بات ہے‘ بدقسمتی سے جنوبی ایشیا میں اکثر ایسا نہیں ہوتا۔ یہ خطہ معاشی لحاظ سے زیادہ غیر مربوط ہے‘ سیاسی مسائل ہیں جن کے باعث زیادہ معاشی تعاون نہیں ہو پا رہا تاہم خطے میں طلب موجود ہے اور ضروریات بھی موجود ہیں جو پوری نہیں ہو رہی ہیں۔ خطے کے پاکستان سمیت تمام ممالک کو علاقائی تجارت میں اضافہ کے لئے کام کرنا چاہئے۔ علاقائی تجارت میں اضافہ اور سرمایہ کاری میں بڑھنے سے پاکستان میں معاشی تبدیلی کا باعث بن سکتی ہے۔ خطے کے ممالک کو اصلاحات کے لئے ضروری قیادت کو بروئے کار لانا چاہئے‘ رکاوٹوں کو توڑنا چاہئے اور اعتماد و تعاون کی تعمیر کرنا چاہئے۔ امریکہ اس سلسلے میں سہولت کار کا کردار اپنا کر پاکستان اور پڑوسی ممالک کے ساتھ سرحدوں کے آر پار معاشی روابط کے فروغ کے لئے مل کر کام کر رہا ہے۔ امریکہ نے 2002ء کے بعد سے اب تک افغانستان میں توانائی‘ ٹرانسپورٹ‘ مواصلات کے انفراسٹرکچر پر اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہے۔ 1100 کلو میٹر سڑکوں کی تعمیر اور بحالی کے لئے فنڈز دئیے۔ امریکہ کی سیاسی اور تکنیکی مدد سے پاک افغان ٹرانزٹ ٹریڈ معاہدہ 2010ء میں طے پایا۔ ہم ’’سلک روڈ وژن‘‘ کو آگے بڑھانے کے لئے علاقے کے ممالک کی طرف کئے گئے اقدامات کی حمایت کرتے ہیں۔ پاکستان کی خوشحالی اور استحکام امریکہ اور چین دونوں کا مشترکہ مفاد ہے۔ چین پاکستان میں انفراسٹرکچر کی بہتری اور صاف ستھری توانائی کے منصوبوں کی ترقی میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔ ہم جنوب اور وسط ایشیا میں رابطوں کے فروغ کے اقدامات کی حمایت کرتے ہیں۔ امریکہ سمجھتا ہے کہ توسیع شدہ سی پیک پاکستان اور سارے خطے میں امن و استحکام اور معاشی ترقی کا باعث بن سکتا ہے۔ پاکستان میں درجنوں امریکی کمپنیاں توانائی‘ ٹرانسپورٹ اور دوسرے سیکٹرز میں کامیابی سے کام کر رہی ہیں۔پاکستان سے امریکہ کے لئے برآمدات میں کوئی کمی نہیں آئی۔ 2015ء میں 2014ء کے مقابلے میں برآمدات میں کچھ اضافہ ہوا۔ پاکستان میں سیکورٹی حالات میں بہت زیادہ بہتری آئی ہے۔ حکومت بجلی کی سپلائی کو بہتر بنانے پر توجہ مرکوز کئے ہوئے ہے۔ صورتحال کی بہتری سے تجارت اور سرمایہ کاری پر مثبت اثر پڑنا چاہئے۔ زراعت پاکستان کے لئے ایک موقع ہے تاہم اس کے لئے کاشتکاروں کی ٹیکنالوجی تک رسائی کو بہتر بنایا جائے۔ معیشت کی ترقی میں خواتین اور انٹرپرینیور نمایاں کردار ادا کر سکتی ہیں۔ ہم اس سلسلے میں یو ایس پاکستان وویمن کونسل میں تعاون کر رہے ہیں۔ جی ایس پی پروگرام اور امریکی تجارتی قوانین میں چائلڈ لیبر اور کارکنوں کے حقوق کے حوالے سے تقاضے ہیں۔ تاہم ابھی پاکستان میں اس کا کوئی منفی اثر نہیں ہے۔ پاکستان کی امریکی جی ایس پی پروگرام تک رسائی میں کوئی رکاوٹ نہیں۔ تاہم کارکنوں کے حقوق کے حوالے سے پاکستان میں بہتری لانے کی گنجائش موجود ہے۔ امریکہ لیبر سٹینڈرڈ کی بہتری کے لئے تکنیکی مدد دے رہا ہے۔ امریکہ کے لیبر ڈیپارٹمنٹ نے حال ہی میں پاکستان میں چائلڈ لیبر کے حوالے سے رپورٹ جاری کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ پاکستان چائلڈ لیبر کی بدترین اقسام کے خاتمہ کے لئے مناسب کوشش کر رہا ہے۔ حکومت پاکستان نے اس سلسلے میں متعدد اقدامات کئے ہیں۔ پاکستان لیبر کے حوالے سے بہترین طریقے اپنا کرامریکہ اور دوسری بین الاقوامی مارکیٹوں کے لئے زیادہ پرکشش بن سکتا ہے۔حکومت پاکستان نے معاشی اصلاحات کے ایجنڈا کو پالیسیوں کا حصہ بنایا جس کے باعث دیرپا ترقی کی بنیاد پڑی ہے۔ امریکہ آئی ایم ایف کے پروگرام کے بعد بھی معاشی اصلاحات کے لئے پاکستان کی حوصلہ افزائی کرتا رہے گا۔ میری پاکستان میں موجودگی اس بات کی مظہر ہے کہ باہمی تعلقات کی کتنی اہمیت ہے۔

ای پیپر-دی نیشن