روس اور بھارت کے درمیان دفاعی معاہدہ‘ پاکستان کا ردعمل سے گریز
اسلام آباد (سہیل عبدالناصر) پاکستان نے روس کی طرف سے بھارت کو میزائل شکن نظام ’’ایس 400‘‘ کی فروخت کے معاہدہ پر کسی بھی ردعمل سے مکمل گریز کیا ہے۔ دونوں ملکوں کے درمیان اس نظام کی فراہمیکا معاہدہ گزشتہ ہفتے طے پایا ہے اور ماہرین ایس 400 کو کرۂ ارض پر موجود سب سے بہترین میزائل شکن نظام مانتے ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ ایس 400 کی تنصیب کی بدولت بھارت یلسٹک میزائل، کروز میزائلوں اور لڑاکا طیاروں کو محفوظ فاصلے سے تباہ کرنے کی استعداد کا حامل بن جائیگا۔ خیال رہے روس یہی میزائل شکن نظام چین کو پہلے ہی فروخت کر چکا ہے جبکہ پاکستان کے پاس اب تک کوئی بھی قابل اعتماد میزائل شکن نظام موجود نہیں ۔ روس اور بھارت کے درمیان اس سودے پر پاکستان کا ردعمل جانے کیلئے جب ایک متعلقہ سرکاری شخصیت سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے ریکارڈ پر بات کرنے سے معذرت کرتے ہوئے یہ تبصرہ کیا کہ بھارت کے مہنگے دفاع سودوں سے پاکستان نہ تو پہلے کبھی مرعوب ہوا اور نہ اب مرعوب ہو گا۔ جہاں تک ایس 400 کی فروخت کا تعلق ہے تو پاکستان اس سودے کے فنی اور دفاع پہلوؤں کا بغور جائزہ لے رہا ہے ۔ یہ درست ہے اگر امریکہ، بھارت کو میزائل شکن نظام فراہم کرتا تو پاکستان اس پر ضرور احتجاج کرتا لیکن روس کے ساتھ گزشتہ تین برسوں کے دوران پاکستان کے سفارتی اور فوجی تعلقات میں بہترین پیشرفت ہوئی ہے جس کے پیش نظر پاکستان نے اس معاملہ پر کسی فوری ردعمل کا اظہار نہیں کیا اور منتظر ہے کہ روس اس سودے کی پاکستان کو کس طرح وضاحت کریگا کیونکہ اس خطہ میں پاکستان اور روس کے خاصے مفادات مشترک ہیں۔ اس سے پہلے ہی بھارت، اسرائیل کی مدد سے ’’باراک۔8‘‘ اور داخلی وسائل سے آکاش نامی میزائل شکن نظام ، ایک عشرہ سے تیار کر رہا ہے جب کہ پاکستان نے اس شعبہ میں بھارت کا مقابلہ کرنے کے بجائے اپنے ہتھیاروں کو بہتر بنانے پر توجہ مرکوز کی ہے جو بھارت کے دفاع نظاموں کو توڑ کر ہدف تک پہنچ سکیں۔ ان ہی کوششوں کے تحت پاکستان نے برازیل سمیت کئی ملکوں سے اینٹی ریڈی ایشن میزائل بھی حاصل کئے ہیں جو بھارت کے میزائل شکن نظاموں کی جان ،یعنی ان راڈارز کا سراغ لگا کر انہیں تباہ کر سکتے ہیں جو میزائل اور طیارہ شکن ہتھیاروں کی رہنمائی کرتے ہیں۔