ڈی وی آر ایس،سپیڈ پنجاب لینڈ مارک
چندسال قبل لاہور سے میر ی گاڑی چوری ہوگئی، جو تین سال بعد اس حالت میں ملی کہ اس کا نام ہی گاڑی تھااسکے پلے کچھ نہیںتھا۔ لاہور سے چور ی ہونے والی یہ گاڑی اسلام آباد سے ملی تھی۔ پولیس نے اطلاع دی کہ آپکی گاڑی چوروں سے بر آمدکرالی گئی ہے آکر لے جائیں۔میں اس خیال سے ڈرائیور کو ساتھ لے کے چلا گیا کہ جاتے ہی گاڑی ہمارے حوالے کردی جائیگی۔ ہم صبح جائینگے شام کو واپس آجائینگے۔ مگر وہاں گئے تو ایک سے بڑھ کر ایک پریشانی تھی۔پولیس نے چکر میں ڈال دیا۔پہلے یہ کریں،وہ کریں،عدالت جائیں لکھوا کے لائیں۔ایک ایجنٹ نے کہا دس ہزار دیں اور ابھی گاڑی لیں۔میں نے رشوت دینے سے انکار کردیا تو پولیس جس حد پریشان کرسکتی تھی اس میں کسر نہ چھوڑی ، میں ایس ایس پی کے پاس چلا گیا،انہوں نے فون کیا مگر لیت لعل جاری رہا،ایک بڑی شخصیت سے بات کی تو جائز مسئلہ حل ہوا۔یہ ایک الگ داستان ہے۔اسی گاڑی کی رجسٹریشن بھی جان جوکھوں کا کام ثابت ہوا تھا۔ ایجنٹ مافیا کے بغیر گاڑی کی رجسٹریشن ناممکن کی حد تک مشکل مرحلہ ہوتا ہے۔میری بیرون ممالک میں مقیم پاکستانیوں سے ملاقاتیں رہتی ہیں۔وہ ترقی یافتہ اور امیر ممالک میں جب گاڑی کی چوری نہ ہونے کے برابر واقعات اور آن لائن رجسٹریشن کی بات کرتے تو دل میں سوچتا کہ کاش ایسا پاکستان میں بھی ممکن ہوسکے،یہ ایک خواب لگتا تھا۔خواب خواب ہی ہوتے ہیں مگر یہ حیران کن امر ہے کہ پنجاب میں گاڑیوں کی چوری روکنے کے اقدامات اور آن لائن رجسٹریشن کاعمل شروع ہوگیا ہے۔اسے ڈیلر وہیکل رجسٹریشن سسٹم کا نام دیا گیا ہے۔ اس کاباقائدہ افتتاح ایک تقریب میں وزیر اعلیٰ پنجاب میاں محمد شہبازشریف نے کیا۔ اس سے قبل لینڈ ریکارڈ مینجمنٹ انفارمیشن سسٹم پنجاب حکومت جاری کرچکی ہے۔یہ حکومت کا ایک انقلابی اقدام ثابت ہوا جس سے فرسودہ پٹوار کلچر کا خاتمہ ہوا ہے۔ اس منصوبے سے تحصیلداروں اور پٹواریوں کو دور رکھاگیا ہے جو عوام کیلئے بہت بڑا ریلیف ثابت ہوا ہے۔لوگ پٹواری اور پولیس سے پناہ مانگتے ہیں۔شہباز شریف نے عوام کی پٹوار کلچر سے جان چھڑادی ہے وہ پولیس کلچر میں بھی تبدیلیاں لانے کیلئے سرگرم ہیں۔ انہوں ایک مرتبہ پولیس کی روٹین سے ہٹ کر تنخواہیں ڈبل کیں اور سب کے گریڈ میں اضافہ کیا ہے۔ لینڈ ریکارڈ مینجمنٹ انفارمیشن سسٹم کی طرح شہبازشریف کا’’ڈیلروہیکل رجسٹریشن سسٹم‘‘ (ڈی وی آر ایس) بھی ایک لینڈ مارک ہے جس سے دہشتگردی میں غیر رجسٹر گاڑیوں کا استعمال ناممکن ہوجائیگا۔ محکمہ ایکسائز کے عملے کی لوٹ مار کا خاتمہ ہوگا اور عوام ایجنٹ مافیا کی دست بُرد سے محفوظ ہونگے۔گاڑی کی چوری اور افسران کا سرکاری گاڑیوں کا گھریلو اور ناجائز استعمال ممکن نہیں ہوگا۔ عوام ٹیکس جمع کرانے کیلئے لائنوں میں لگ کر گھنٹوں انتظار اور کوفت سے بچ جائینگے۔ڈی وی آر ایس کے تحت گاڑیوں کے ڈیلر بھی اب نمبر پلیٹیں جاری کر سکیں گے اسکے علاوہ پنجاب انفارمیشن ٹیکنالوجی بورن سے ایک سوفٹ ویئر بنوایاگیا ہے جسکے تحت ڈیلر آن لائن نیشنل بنک میں رقم جمع کرائیں گے اور وہ رقم اسی وقت حکومت پنجاب کے خزانے میں جمع ہو جائیگی اس سسٹم کے رائج ہونے سے عوام کے سالانہ تقریباً 3 ارب 80 کروڑ روپے بچ جائیں گے جو وہ گاڑیوں کی رجسٹریشن کیلئے محکمہ ایکسائز کے افسروں اور ایجنٹوں کو دیتے تھے۔ اسکے علاوہ وہ گاڑیاں جو چھ چھ ماہ تک بغیر نمبر پلیٹ کے سڑکوں پر چلتی تھیں اب ایک لمحے کیلئے بھی سڑکوں پر نہیں آ سکیںگی۔ بغیر نمبر پلیٹ کے جیسے ہی گاڑی سڑک پر آئیگی اسے فوری ضبط کر لیا جائیگا اور متعلقہ ڈیلر کو جرمانہ ہوگا۔ ڈی وی آر سسٹم کے رائج ہونے سے عوام کو سہولت ہوگی کہ وہ کسی بھی لائسنس یافتہ ڈیلر کے پاس جا کر گاڑی رجسٹر کرا سکیں گے اور اسکی فیس صرف 15 سو روپے ہوگی۔ اس سہولت سے لوگوں کو ایکسائز کے دفاتر میںدھکے نہیں کھانے پڑیں گے۔
اس حوالے سے کچھ ڈیلرز کی تربیت کردی گئی ہے ۔متعدد ڈیلرز کو لائسنس جاری کئے گئے ہیں۔ لاہور کے بعد اس سسٹم کا دائرہ کار تمام اضلاع تک بڑھادیا جارہا ہے۔ 2018ء تک پنجاب کے تمام اضلاع میں یہ سسٹم رائج کر دیا جائیگا۔جہاں تک میں معلومات حاصل کرسکا ہوں، گاڑیوں کے مالکان اپنے ملازم اور اپنے اداروں کے ناموں پر بھی گاڑیاں رجسٹر کرا سکیں گے۔ اس کے علاوہ نمبر پلیٹوں کے دس ڈیزائن تیار کئے گئے ہیں جن پر قائداعظم‘ علامہ اقبال‘ سرسید احمد خان اور دیگر مشاہیر کی تصاویر پرنٹ ہوں گی۔ 36 اضلاع کے محکمہ ایکسائز کا ڈیٹا سنٹر قائم دیا گیا ہے۔ اس کا فائدہ یہ ہوگا کہ جیسے ہی کوئی نئی گاڑی رجسٹر ہوگی اسکی اطلاع پورے سسٹم میں چل جائیگی۔ ڈی وی آر ایس سسٹم کے تحت گاڑی کے سیل پوائنٹ پر ہی رجسٹریشن اور نمبر پلیٹ کے حصول کی سہولت پاکستان جیسے ملک میں ایک انقلاب میں حیثیت رکھتا ہے۔ڈی وی آر ایس سسٹم کے تحت ڈیلرز ویب سائٹ پورٹل کے ذریعے نیشنل بینک میں واجبات جمع کروانے کے بعد ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کے تفویض کردہ اختیارات کے تحت گاڑی کو رجسٹرڈ کرینگے اور خریدارکو ڈیلر شپ آفس میں ہی لائسنس نمبر پلیٹ جاری کر دی جائیگی۔ ڈی وی آر ایس دراصل ایس ایم یو کے’’ ٹرانسپورٹ سہولت پروگرام ‘‘کا حصہ ہے ۔لاہور ، فیصل آباد اور ملتان میں ڈیلر وہیکل رجسٹریشن سسٹم کے جدید نظام کا باقاعدہ نفاذہوچکا ہے۔ یہ نظام عالمی معیار کیمطابق اور براعظم ایشیا میں پاکستا ن پہلا ملک ہے جہاں پر یہ نظام نافذ کیا گیا ہے۔ اس نظام کا ایک اہم فائدہ یہ بھی ہے کہ گاڑیوں کی جعلی نمبر پلیٹس لگانے کا انسداد ہو گا اور کار چوری موثر روک تھام بھی ممکن ہو گی۔