• news

عمران کیخلاف ساڑھے 26 ارب ہرجانے کا دعوی کرونگا:شہباز شریف

لاہور (خصوصی رپورٹر + نیوز ایجنسیاں) وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ عمران خان نے مجھ پر کرپشن کے انتہائی گھٹیا، بے بنیاد اور جھوٹے الزامات لگا کر جھوٹ اور دروغ گوئی کی انتہا کر دی اور میں عمران خان پر 26 ارب 54 کروڑ روپے کے ہرجانے کا دعویٰ دائر کروں گا اور عدالت سے رجوع کر رہا ہوں۔ میرے حق میں فیصلہ ہوا تو یہ رقم پاکستان کے عوام کے حوالے کر دوں گا اور یہ رقم پاکستانی قوم کی فلاح و بہبود پر خرچ ہو گی۔ اگر الزام لگانے والے کے خلاف فیصلہ ہوا توان کیلئے یہ رقم کوئی مسئلہ نہیں کیونکہ وہ قوم کے اربوں روپے کے قرضے ہڑپ کرنے والے امیر ترین شخص سے یہ رقم لے لیں گے۔ اگر فیصلہ میرے خلاف آیا تو میں اور میرے بچے ہمیشہ کیلئے سیاست کو خیر باد کہہ دیں گے اور اگر فیصلہ ان جھوٹے الزامات لگانے والوں کے خلاف آیا تو پھر اس کا فیصلہ قوم خود کرے گی۔ میری عدالت سے استدعا ہو گی کہ وہ روزانہ کی بنیاد پر اس کیس کی سماعت کرے تا کہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے۔ میرے تینوں ادوار حکومت اگر حکومتی امور نمٹا نے کے حوالے سے قیامت تک بھی ایک دھیلے کی کرپشن ثابت ہو جائے تو میں 20 کروڑ عوام کا مجرم ہوں گا۔ خان صاحب بے بنیاد الزامات لگا کر قوم کو کنفیوز کر کے لوگوں کے دماغ میں وسوسے پیدا کرنا کوئی اچھی بات نہیں۔ نہ جانے آپ نے ایسی لیڈری کہاں سے سیکھی ہے۔ جاوید صادق میرا فرنٹ مین نہیں اور اگر اس حوالے سے آپ کے پاس کوئی ثبوت ہے تو سامنے لائیں لیکن میں ثبوتوں کے ساتھ کہتا ہوں کہ آپ کے ایک طرف غریب قوم کے اربوں روپے کے قرضے ہڑپ کر کے امیر ترین بننے والا شخص جبکہ دوسری طرف بیواؤں، یتیموں اور بے سہارا لوگوں کی زمینوں پر قبضے کر کے ارب پتی بننے والا شخص کھڑا ہے۔ پانامہ لیکس کا معاملہ سپریم کورٹ میں ہے اور وزیراعظم محمد نواز شریف نے قانونی و تکنیکی امور کا سہارا لئے بغیر مقدمے کا سامنا کرنے کا دلیرانہ فیصلہ کیا ہے۔ اس کے باوجود 2 نومبر کو اسلام آباد یا پاکستان بند کرنے کی باتوں کا کوئی جواز نہیں بنتا۔ درحقیقت اسلام آباد کو بند کرنا ان عناصر کی 20 کروڑ عوام کی خوشحالی کے دروازے کو بند کرنے کی ناپاک سازش ہے۔ انشاء اللہ پاکستان کے باشعور عوام ان کا خود محاسبہ کریں گے اور ان کے ناپاک عزائم کے سامنے سیسہ پلائی ہوئی دیوار بن کر کھڑے ہوں گے۔ وزیراعلیٰ نے ان خیالات کا اظہار عمران کی جانب سے ان پر لگائے گئے کرپشن کے بے بنیاد اور جھوٹے الزامات کے حوالے سے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ کسی سیاسی جماعت کے لیڈر کو یہ زیب نہیں دیتا کہ وہ کسی پر بے بنیاد اور گھٹیا الزامات عائد کرے۔ اسی رہنما نے میٹرو بس کو جنگلا بس کہتے ہوئے اس پر 75 ارب روپے لاگت آنے اور اس منصوبے میں اتفاق فاؤنڈریز کا سریا استعمال کرنے کا بھی جھوٹا الزام عائد کیا تھا۔ حالانکہ اتفاق فاؤنڈری کو بند ہوئے 15 سال ہو چکے ہیں۔ جب ان عناصر کو اپنے الزامات ثابت کرنے کا کوئی ثبوت نہ ملا تو شرمندگی سے خاموشی اختیار کر لی۔ 2014ء کے دھرنوں میں ان کی اسی سوچ نے پاک چین دوستی کو بے پناہ نقصان پہنچایا- 2014ء میں چین کے صدر کا دورہ ملتوی ہوا اور جو پاکستان کی ترقی و خوشحالی کیلئے معاہدے ہونے تھے وہ تاخیر کا شکار ہوئے- جون 2014ء سے اپریل 2015ء تک ان دھرنوں کے باعث پاکستان کو بدترین معاشی اور سیاسی حالات سے گزرنا پڑا۔ اب وزیراعظم نواز شریف کی قیادت میں سی پیک کے منصوبوں پر تیز رفتاری سے کام جاری ہے اور چینی زعما ترقیاتی منصوبوں پر تیز رفتاری سے کام کو پنجاب سپیڈ کہہ رہے ہیں تو انہیں تکلیف ہو رہی ہے۔ سی پیک کی مخالفت میں یہ لوگ نریندر مودی کی مخالفت سے بھی آگے نکل چکے ہیں۔ انہوںنے کہا کہ پلڈاٹ ایک آزاد ادارہ ہے اور ان کے سروے میں ترقی اور گورننس کے لحاظ سے پنجاب پاکستان کے تمام صوبوں سے آگے ہے۔ انہیں اس بات کا بھی بہت غصہ اور تکلیف ہے اور یہی وہ عوامل ہیں جن کی بنا پر خان صاحب بدترین جھوٹ اور دروغ گوئی پر اتر آئے ہیں اور انہوںنے الزام عائد کرتے ہوئے جاوید صادق کو میرا فرنٹ مین قرار دیا ہے۔ میں 20 کروڑ عوام کو گواہ بنا کر اللہ تعالیٰ کی قسم کھا کر کہتا ہوں کہ مجھ پر قیامت تک ایک دھیلے کی کرپشن ثابت ہو جائے تو مجھے کبھی معاف نہ کرنا۔ انہوںنے کہا کہ میں چینی کمپنیوں کے نمائندوں، مشرق وسطیٰ، یورپ اور دنیا بھر کی کمپنیوں کے نمائندوں سے دن رات ملتا ہوں اور انہیں صرف اس لئے کھانے کھلاتا ہوں تا کہ پاکستان کے خزانے کو بھر سکوں اور پاکستان کے مسائل حل کر سکوں۔ انہوں نے کہا کہ 3600 میگا واٹ کے گیس پاور کے منصوبوں میں قوم کے 112 ارب روپے بچائے گئے۔ اورنج لائن کے منصوبے میں 75 ارب روپے جبکہ سیف سٹی پراجیکٹ کے منصوبے میں چار ارب روپے بچائے گئے ہیں۔ ترقیاتی منصوبوں میں اربوں روپے کی بچت ملک کی تاریخ میں کوئی مثال نہیں ملتی۔ اورنج لائن میٹرو ٹرین کے منصوبے میں عدالت عالیہ نے تین سو صفحات پر مشتمل اپنے فیصلے میں کرپشن کے حوالے سے ایک لفظ بھی نہیں لکھا حالانکہ مخالفین جن میںپی ٹی آئی بھی شامل ہے نے منصوبے کے بارے میں اربوں روپے کی ڈاکہ زنی کے الزامات لگائے۔ عدالت عالیہ کے فیصلے کا بے پناہ احترام ہے مگر کاش وہ قوم کو یہ بھی بتا دیتی کہ اس منصوبے میں75 ارب روپے بچائے گئے ہیں اور لاہور سیف سٹی پراجیکٹ اب لگایا گیا ہے جس کی قیمت آج بھی کم ہے - اسلام آباد سیف سٹی پراجیکٹ کا منصوبہ چھ سال قبل 126 ملین ڈالر میں لگا تھا جبکہ لاہور سیف سٹی پراجیکٹ 120 ملین ڈالر میں لگا ہے۔ انہوںنے کہا کہ جاوید صاد ق میرے جاننے والے ضرور ہیں لیکن وہ میرے فرنٹ مین کسی طور پر بھی نہیں وہ چین کی کمپنی کے نمائندے ہیں۔ ارفع کریم ٹاور پراجیکٹ کے منصوبے کا ٹھیکہ ق لیگ کے دور میں چائنہ کنسٹرکشن کمپنی کو دیا تھا اور ہم نے اس منصوبے کو مکمل کیا۔ اسلام آباد ائر پورٹ کے منصوبے کا معاملہ وفاق کا ہے اور اس کا ٹھیکہ پیپلز پارٹی کی حکومت نے دیا تھا۔ انہوںنے کہا کہ پنجاب حکومت نے اپنے وسائل سے بہاولپور میں سولر پاور پاور پراجیکٹ کا منصوبہ لگایا۔ منصوبے کی ٹینڈرنگ میں جاوید صادق کی چینی کمپنی نے حصہ لیا اور کمپنی کی بڈنگ مسترد ہوئی۔ اگر جاوید صادق میرے فرنٹ مین تھے تو ان کی کمپنیوں کو اس منصوبے کا ٹھیکہ ملنا چاہیے تھا۔ اسی طرح سیف سٹی پراجیکٹ کے ٹینڈرنگ کے عمل میں بھی جاوید صادق کی کمپنی نے حصہ لیا لیکن اس منصوبے میں بھی ان کی بڈنگ مسترد ہوئی اور اس منصوبے کا ٹھیکہ چین کی ایک اور کمپنی ہواوے کو ملا۔ تیسری مثال لاہور رنگ روڈ کی ہے اور منصوبے میں بھی جاوید صادق کی کمپنی چائنہ کنسٹرکشن کی بڈنگ مسترد ہوئی اور اس کا ٹھیکہ ایف ڈبلیو او کو ملا۔ خان صاحب آپ کاغذ لہرا کر لوگوں کو گمراہ نہ کریں اگر آپ کے پاس اس حوالے سے کوئی ثبوت ہیں تو پیش کریں۔ وزیراعلیٰ نے میڈیا کے سوال کے جواب میں کہا کہ قرضے معاف کرانے والے کے خلاف کارروائی سٹیٹ بنک اور نیب نے کرنی ہے جبکہ قبضہ گروپ کے سرغنہ کے خلاف مقدمات درج ہیں اور معاملات عدالت میں ہیں۔ توانائی بحران کے خاتمے کے لئے دن رات کام ہو رہا ہے۔ قو م کے دکھوں کو خوشیوں میں بدلنے ، آنسوؤں کو خوشیوں میں ، مصیبتوں کو محبتوں میں اور محرومیوں کو آسانیوں میں بدلنے کیلئے دن رات کام کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوںنے کہا کہ یہ لوگ انتخابات سے بھاگ رہے ہیں۔ اگر ان میں ہمت ہوتی تو یہ الیکشن میں مقابلہ کرتے۔ یہ بیلٹ نہیں چاہتے یہ صرف پاکستان کو بند کرنا چاہتے ہیں لیکن 20 کروڑ عوام انہیں ایسا نہیں کرنے دیں گے۔ ایک سوال کے جواب میں کہا کہ میں نے پہلے کبھی نہیں کہا کہ عدالت جاؤں گا۔ میں پہلی مرتبہ کہہ رہا ہوں تو انشاء اللہ عدالت ضرور جاؤں گا۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوںنے کہا کہ قرضے معاف کرانے والوں کے خلاف سٹیٹ بنک اور نیب کو نوٹس لینا چاہیے۔ اگر حکومتی امور میں بھی کرپشن ثابت کر دیں تو سزا کے لئے تیار ہوں ثابت کریں میں اور میرے بچے سیاست سے تائب ہو جائیں گے۔ وفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشید نے کہا ہے کہ علیم خان کو شہباز شریف کے خلاف ہرجانے کے اپنے الفاظ پر قائم رہنا پڑے گا جہاں علیم خان ہرجانے کا دعویٰ دائر کریں گے وہیں ان کے خلاف تفصیل پیش کریں گے۔ مسلم لیگ (ن) کے رہنما طلال چودھری نے کہا ہے کہ عمران خان ایک دن کچھ اور دوسرے دن کچھ ہوتے ہیں۔ عمران خان کے پاس ثبوت ہیں تو ہمارے خلاف عدالت میں جائیں ہم سزا بھگتنے کو تیار ہیں۔ عمران خان کی جانب سے کرپشن کے الزامات پر انہوں نے کہا کہ کاغذ لہرانا عمران خان کی عادت ہے کیونکہ وہ دنیا کو بتانے کی کوشش کرتے ہیں کہ ان کے پاس ثبوت ہیں مگر جب وہ عدالت جاتے ہیں تو انکے پاس کوئی ثبوت نہیں ہوتا اور وہاں انہیں شرمندگی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔علاوہ ازیں صوبائی وزیر قانون پنجاب رانا ثناء اللہ خان نے کہا ہے کہ عمران خان یہ بات اپنے ذہن سے نکال دیں کہ وہ اسلام آباد پر چڑھائی کریں گے۔ انہوں نے کہاکہ حکومت اسلام آباد پر چڑھ دوڑنے کی اجازت دے گی اور نہ ہی اسلام آباد پر چڑھائی کرنے دیں گے البتہ وہ فیض آباد اور زیرو پوائنٹ کے درمیان محدود رہنا اور احتجاج کرنا چاہیں تو اسلام آباد کی انتظامیہ سے اس بارے میں بات کر لیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ پرامن احتجاج کے آئینی تقاضوں کو پورا کیا جائے تو پنجاب حکومت کو کوئی اعتراض نہیں ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ کسی کے پس پردہ مقاصد کو کسی طور پر پورا نہیں ہونے دیا جائے گا۔ کسی قدم سے پاکستان کی عزت پر حرف آئے اس کی کسی کو نہ اجازت ہے نہ اجازت ہونی چاہئے۔ انہوں نے میڈیا سیاسی جماعتوں، سیاسی کارکنوں تاجروں سمیت معاشرے کے تمام طبقات سے اپیل کی کہ صورت حال کا جائزہ لیں اور تحریک انصاف کو روکیں۔ پنجاب حکومت کے ترجمان زعیم قادری نے کہا ہے کہ شہباز شریف پر کرپشن کا الزام لگانا چاند پر تھوکنے کے مترادف ہے۔ وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا ہے کہ عمران خان نے سی پیک پر بدترین حملہ کیا ہے۔ وزیراعلیٰ کی طرف سے جاری اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ شہباز شریف 28 مئی 2016ء کو جہانگیر ترین کو نوٹس کا جواب بھجوا چکے ہیں۔ جہانگیر ترین نے ایک بیان میں شہباز شریف کو نوٹس کا جواب دینے کا کہا تھا۔ جواب شہباز شریف کے وکیل مصطفی رمدے کی جانب سے بھجوایا گیا تھا۔ جہانگیر ترین عدالت جانے پر بضد ہیں تو شہباز شریف بھی ایسا کرنے کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔ ترجمان پنجاب حکومت زعیم قادری نے کہا نوٹس کا جواب 6 ماہ قبل دیا جا چکا ہے۔

ای پیپر-دی نیشن