شہباز شریف نے جاوید صادق سے مل کر ساڑھے 26 ارب کی کرپشن کی:عمران کا الزام
اسلام آباد+لاہور (اپنے سٹاف رپورٹر سے +نیوز ایجنسیاں +خصوصی نامہ نگار) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ کرپشن پاکستان کیلئے کینسر ہے جہاں وزیر اعظم کرپٹ ہو وہاں ترقی کیسے ہوگی جبکہ وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف برملا کہہ چکے ہیں کہ اگر ایک روپے کی کرپشن بھی ثابت ہو جائے تو وہ مستعفی ہو جائیں گے جبکہ ہمارے پاس جو لوگ آرہے ہیں وہ ان کی کرپشن کے انکشافات کر رہے ہیں کینیڈا میں رہنے والے جاوید صادق وزیر اعلیٰ پنجاب کے فرنٹ میں ہیں جو ہر سرمایہ کار کے ساتھ معاہدہ کرکے اس سے کمیشن وصول کرتے ہیں یہ چار منصوبوں میں 15 ارب روپے ہڑپ کر چکے ہیں۔ عمران خان نے ان خیالات کا اظہار بنی گالہ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا انہوں نے کہا کہ نیو اسلام آباد ائرپورٹ سوفٹ ویئر پارک میں کمیشن لیا گیا قائد اعظم سولر پارک میں سات فیصد کنسلٹنسی ادا کی گئی ہے جاوید صادق کو 26 ارب 55 کروڑ روپے ملیں گے جن میں سے گیارہ ارب وہ وصول کر چکے ہیں جاوید صادق کو تو پانچ سات کروڈ روپے ملیں گے باقی سب شہباز شریف کی جیب میں گئے ہوں گے انہوں نے کہا کہ وقت کے ساتھ نئے نئے انکشافات سامنے آئیں گے میرا میچ تو کرپشن البدن کے خلاف ہے جس کا کپتان نواز شریف ہے جبکہ دو نومبر کے اسلام آباد لاک ڈائون سے قبل ہم اس طرح کے مزید دھماکہ خیز انکشافات سامنے لائیں گے ملتان سکھر موٹر وے میں بھی کمیشن لیا گیا جس میں خورشید شاہ بھی ملوث ہیں جب حکومت اور اپوزیشن لیڈر کرپشن کریں گے تو وہ کیسے احتساب کرنے والا چیئرمین نیب لائیں گے نواز شریف اور شہباز شریف ددونوں بھائیوں کیلئے کرپشن کرنا قانونی اور کرپشن پر احتجاج کرنے غیر قانونی ہے لیکن میں بتا دینا چاہتا ہوں کہ تحریک انصاف کا احتجاج قانون اور امن کے دائرے میں ہوگا۔عمران نے کہا کہ اپوزیشن کے ٹی او آر کے مقابل نواز شریف کا احتساب ہو یا پھر وزیر اعظم اپنے عہدے سے مستعفی ہو کر چلے جائیں تو میں بھی دو نومبر کی کال واپس لے لوں گا۔این این آئی کے مطابق عمران خان نے مزید الزامات عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ کینڈین شہری جاوید صادق وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے فرنٹ مین ہیں، 4منصوبوں میں 26ارب 55کروڑ کی کرپشن ہوئی اور نیو اسلام آباد کا کنٹریکٹ بھی جاوید صادق کو ہی ملا ہے۔2نومبر سے قبل مزید انکشافات کرینگے، جب10لاکھ لوگ جب اسلام آباد میں آ جائیں گے تو لاک ڈائون تو خود بخود ہو جائیگا۔ عمران خان نے دعویٰ کیا کہ جاوید صادق اب تک 15ارب روپے کمیشن وصول کر چکے ہیں اور پنجاب حکومت کی ہر ڈیل کے پیچھے یہ صاحب ہوتے ہیں۔ عمران خان نے خورشید شاہ کو ڈبل شاہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ فضل الرحمن کو دیکھ کر کون مسلمان ہوگا‘ نام لو تو لوگ فوری ڈیزل ڈیزل کہنے لگ جاتے ہیں‘ نواز شریف کی چوری پکڑی گئی ہے‘ دو نومبر کو تلاشی دیں گے یا استعفیٰ دیں گے‘ خورشید شاہ بہت بڑے کرپٹ ہیں نواز شریف سے ملے ہوئے ہیں‘ خورشید شاہ‘ آصف علی زرداری اور نواز شریف سب کرپٹ ملے ہوئے ہیں۔اسلام آباد ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ طاہر القادری کی یہ بات پسند ہے کہ وہ لوگوں کو درس دیتے ہیںطاہر القادری دنیا بھر میں اﷲ اور رسول کا پیغام لے کر جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پانامہ معاملے پر احتساب چاہتے ہیں۔ ہم جمہوریت کو سبوتاژ نہیں کرنا چاہتے۔موٹو گینگ کو پتہ ہے کہ وہ جھوٹ بول رہے ہیں اور نواز شریف کرپٹ ہے۔ دیانت دار قوم پر کرپٹ مافیا راج کررہا ہے۔ قرضے لے کر ملک کو گروی رکھ دیا گیا ہے۔ کرپٹ لوگوں کو عہدوں سے نوازا جاتا ہے۔ عمران خان نے کہا ہے کہ میری پریس کانفرنس پر شہباز شریف کا سٹیرک رد عمل حیران کن ہے۔ شریف برادران کا سب سے بڑا جھوٹ ہی ہے کہ وہ کہتے ہیں جھوٹ نہیں بولتے۔ سعودی عرب جانے کیلئے کوئی معاہدہ نہ کرنے کی بات ہی تمام جھوٹوں کا جھوٹ ہے۔تحریک انصاف کے ترجمان نعیم الحق نے کہا ہے کہ شہباز شریف عدالت سے فرار کی تاریخ رکھتے ہیں وہ جانتے ہیں کہ عدالت کا دروازہ کھٹکھٹا یا تو تلاشی دینا پڑ جائے گی۔ تحریک انصاف حکومت کے کرتوت بے نقاب کرتی رہے گی۔جہانگیر ترین نے کہا ہے کہ شہباز شریف عمران خان کو نوٹس بھیجنے سے پہلے میرے نوٹس کا جواب دیں۔ دو ماہ سے میرا دیا ہوا40ارب ہرجانے کا نوٹس آپ کے جواب کا منتظر ہے۔ اگلے 24گھنٹے میں ہرجانے کا جواب نہ آیا تو پھر عدالت میں ملاقات ہو گی۔ ہر جانے کا مقدمہ جیت کے10ارب روپے شوکت خانم ہسپتال کو عطیہ کر دوں گا۔تحریک انصاف کے مرکزی رہنما اور سابق صوبائی وزیر عبدالعلیم خان نے وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کی طرف سے لگائے گئے الزامات کے ثبوت سامنے لانے کا چیلنج دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ شہباز شریف کے خلاف30ارب روپے کا ہتک عزت کا دعویٰ دائر کر رہے ہیں وہ مجھے قبضہ گروپ ثابت کریں یا ہر جانے کی رقم دینے کی تیاری کریں۔ قبل ازیں جہانگیر ترین نے ہتک عزت کے نوٹس کا جواب دینے کا کہا تھا۔