تحریک انصاف اسلام آباد بند کرے نہ حکومت کنٹینر لگائے :ہائیکورٹ
اسلام آباد + لاہور (وقائع نگار + ایجنسیاں + وقائع نگار خصوصی) اسلام آباد ہائی کورٹ نے حکومت اور تحریک انصاف کو وفاقی دارالحکومت اسلام آباد بند کرنے سے روکتے ہوئے کہا ہے کہ کسی کو بھی شہریوں کے بنیادی حقوق متاثر کرنے نہیں دیں گے، شہر میں کوئی سکول اور کالج بند نہیں کیا جائے گا، دو نومبر کو کنٹینر لگے گا نہ شہر بند ہو گا، سب پر واضح ہونا چاہیے امپائر صرف پاکستان کی عدالتیں ہیں، عمران خان کے جلسے کے لیے پریڈ ایونیو میں انتظامات کریں اور انہیں وہیں تک محدود رکھنے کو یقینی بنایا جائے، عدالت نے عمران خان کو 31 اکتوبر کو ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا۔ سیکرٹری داخلہ، کمشنر اسلام آباد اور آئی جی اسلام آباد سمیت متعلقہ حکام عدالت میں پیش ہوئے۔ جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ریمارکس دئیے کہ احتجاج کرنا سب کا حق ہے لیکن کسی کو سڑکیں بند کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔ چیف کمشنر یقین دہانی کرائیں کہ کوئی سڑک بند نہیں ہو گی، کوئی سکول بند نہیں ہو گا نہ کوئی ہسپتال بند ہو گا اور امتحانات کا شیڈول تبدیل نہیں ہو گا، حکومت کنٹینرز لگا کر سڑکیں بند نہیں کرے گی۔ سب پر واضح ہونا چاہیے کہ امپائر صرف پاکستان کی عدالتیں ہیں، آن گرائونڈ، آف گرائونڈ اور ریزرو امپائر بھی پاکستان کی عدالتیں ہی ہیں۔ کرکٹ میں رگبی کے اصول نہیں چلنے دیں گے، عدالت نے آئی جی اسلام آباد پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ اگر کوئی قتل کرنے کا اعلان اور ارادہ کرے تو کیا آپ قتل ہونے کا انتظار کریں گے؟ آئی جی اسلام آباد نے کہا کہ ہم ضروری اقدامات کریں گے جس پر جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ آپ نے پہلے دھرنوں سے سبق نہیں سیکھا؟ حکومت سوئی ہوئی ہے ابھی تک کچھ نہیں کیا، لگتا ہے وہ حکومت کو مفلوج کرنا چاہتے ہیں، کمرہ عدالت میں چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی تقاریر کی ریکارڈنگز بھی چلائی گئیں۔ عدالت نے تحریری احکامات میںکہا پیمرا کی جانب سے پیش کردہ ریکارڈنگ کے مطابق بادی النظر میں دھرنے کا پروگرام احتجاج نہیں بلکہ حکومتی مشینری کو کام کرنے سے روکنے کا منصوبہ ہے۔ عدالت نے ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کو ہدایات کی کہ عمران خان کو تحریری طور پر آگاہ کیا جائے کہ دھرنے کے لیے مخصوص جگہ پر اپنا احتجاج کریں دوسری صورت میں قانون کے مطابق کارروائی کریں۔ اسلام آباد کی حدود میں راستوں کی بندش کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔ تحریری احکامات میں یہ بھی کہا گیا تعلیمی اداروں، بزنس سنٹرز اور ہسپتالوں کے سامنے احتجاج نہیں ہوگا۔ جسٹس شوکت عزیز نے تحریک انصاف کے مظاہرے کے لئے بھی پریڈ گراؤنڈ مختص کر کے نوٹیفکیشن جاری کرنے کا حکم دیا۔ عمران خان کی موجودگی میں تقاریر کی ریکارڈنگز چلائی جائیں گی اور عمران خان وضاحت کریں کہ انہوں نے کیسے بیان دیا کہ راستے بلاک کر کے حکومت کو کام نہیںکرنے دیں گے۔ دوسری جانب لاہور ہائیکورٹ کے فل بنچ نے دھرنے کے خلاف درخواستوں کی سماعت کی۔ اے کے ڈوگر ایڈووکیٹ نے تحریک انصاف کے دو نومبر کے اسلام آباد میں احتجاج کو روکنے کی استدعا کرتے ہوئے مؤقف اختیار کیا کہ چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے تیس ستمبر کو اپنی تقریر میں اسلام آباد بند کرنے کی دھمکی دی، جو غیر اخلاقی اور غیر قانونی ہے۔ عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ہم اس چیز کو پسند نہیں کرتے کہ ہمارے سیاست دان ایک دوسرے کو گالیاں دیں، پگڑیاں اچھالیں یا برا بھلا کہیں اس سے قوم کی کوئی خدمت نہیں ہو رہی۔ عدالت نے قرار دیا کہ پی ٹی آئی کے سینئر وکیل احمد اویس کی دستیابی ہوئی تو اٹھائیس اکتوبر وگرنہ پیر کے روز فل بنچ سماعت کرے گا۔