دھرنے سے کوئی طاقت نہیں روک سکتی تشدد کیخلاف آج ملک گیراحتجاج ہوگا:عمران
اسلام آباد (اپنے سٹاف رپورٹر سے/نوائے وقت رپورٹ) چیئرمین تحریک انصاف نے اسلام آباد میں تشدد اور گرفتاریوں کیخلاف آج پورے ملک میں احتجاج کی کال دیدی۔ عمران خان نے کہا ہے کہ حکومت نے شروعات کی نقصان انہی کا ہو گا حکومت کے اس اقدام کا بڑا ردعمل آئیگا۔ تحریک انصاف کے کارکن مشتعل ہیں۔ شریف برادران کو جمہوریت کی اے بی سی کا بھی پتہ نہیں‘ آمر کی گود میں پلنے والوں کو جمہوریت کا کیا پتہ۔ ہم ہمیشہ پرامن رہے ہیں، 126دن کا دھرنا رہا ایک گملا تک نہیں ٹوٹا۔ مجھے جیل میں بھی ڈال دیا گیا تو بھی باہر آ کر احتجاج کرونگا، کس قانون کے تحت کارکنوں کو پکڑا گیا‘ کیوں خواتین کو مارا گیا۔ انہوں نے ایسا ہی رویہ رکھا تو پھر اسلام آباد میں کچھ اور ہی ماحول ہو گا۔ ان کا چہرہ دیکھ لیں یہ گھبرائے ہوئے ہیں۔ پی ٹی وی پر حملہ انہوں نے خود کرایا۔ ان کی تاریخ فاشزم ہے۔ قبل ازیں تحریک انصاف کے وکلاء نے شہر بند کرنے سے متعلق اسلام آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ چیلنج کرنے کا اعلان کیا جبکہ عمران خان نے کہا ہے کہ دھرنا ہر قیمت پر ہو گا، دنیا کی کوئی طاقت ہمیں دھرنے سے نہیں روک سکتی، ہمارے کارکنوں کی پکڑدھکڑ بند نہ ہوئی تو انتشار پھیلے گا۔ نوازشریف ضمیروں کے سوداگر ہیں۔ اتنے لوگ لاؤں گا یہ بلوں میں گھس جائیں گے۔ میڈیا سے گفتگو میں عمران نے کہا وزیراعظم اربوں روپے کی کرپشن میں پکڑے گئے ہیں۔ حکومت ہمارے پُرامن جمہوری حق کو نقصان پہنچانے کی کوشش کررہی ہے۔ دھرنے کو روکنے کے لیے حکومت نے غیر آئینی اور غیر قانونی حربے استعمال کرنے شروع کردیئے ہیں۔ نوازشریف کی بادشاہت کی مذمت کرتا ہوں، وہ ہمیشہ امیرالمومنین بننے کی کوشش کرتے ہیں۔ لوگ بھوکے مررہے ہیں اور سٹیٹس کو کے لوگ کہہ رہے ہیں کہ اسلام آباد بند ہوجائے گا تو ان کے بچے سکول کیسے جائیں گے۔ ان لوگوں کا ضمیر اور اخلاقیات مرچکی ہے اور میں سٹیٹس کو کے لوگوں کو تکلیف نہیں دوں گا۔ کل جو شہبازشریف نے ڈرامے سے بھرپور تقریرکی انہیں تو ایوارڈ ملنا چاہیے۔ انہیں بھارتی فلموں میں کام کرنا چاہئے۔ دھرنے کیلئے میرا عزم اور ولولہ ہر روز بڑھتا جا رہا ہے۔ پنجاب پولیس کے ہاتھ ماڈل ٹاؤن کے افراد کے خون میں رنگے ہوئے ہیں، پنجاب اور اسلام آباد پولیس سے کہتا ہوں کہ شریف خاندان کے گلوبٹ بننے کے بجائے آئین اور قانون کے تحت قوم کی خدمت کریں۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے حکم پر غور کررہے ہیں کیوں کہ ہمیں لگتا ہے کہ یہ احکامات دائرہ اختیار سے باہر نکل کر جاری کیے گئے۔ نعیم بخاری نے کہا کہ ہائیکورٹ کے حکم کو چیلنج کریں گے۔ ہمیں سنے بغیر حکم جاری کیا گیا۔ بابر اعوان نے کہا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ تمام عدالتوں پر اتھارٹی کی حیثیت رکھتا ہے، آئین کے آرٹیکل 10کے تحت کسی فریق کو سنے بغیر کوئی فیصلہ نہیں دیا جاسکتا۔ بابر اعوان نے کہا کہ آئندہ 24 گھنٹوں میں اسلام آباد ہائی کورٹ کا حکم چیلنج کردیں گے۔ یہ لوگ نہ استعفے دیتے ہیں نہ حساب دیتے ہیں۔ انصاف کے ادارے ہمیں روکیں گے تو ملک انتشار کی طرف جائیگا۔ میں ان کا موٹو گینگ اور سٹیٹس کو کے لوگوں کو رلاؤنگا‘ تکلیف پہنچاؤنگا۔ کنٹینرز پہنچ گئے ہیں‘ پولیس گھروں تک پہنچ گئی‘ ایسا کس جمہوریت میں ہوتا ہے؟ حکومت غیر قانونی اور غیر آئینی اقدامات کر رہی ہے۔ عمران نے کہا کہ آج لال حویلی جلسے میں ضرور جاؤنگا‘ حکومت چاہے تو گرفتار کر لے‘ عدالتی حکم آنے کے چند گھنٹے بعد ہی خواتین سمیت ہمارے کارکنوں کو پکڑ لیا گیا‘ تشدد کیا گیا‘ ججز سے پوچھتا ہوں ان کی رٹ کہاں گئی حکمران خود کو صدام اور حسنی مبارک سمجھتے ہیں۔ فضل الرحمن اور اسفند یار ولی سے پوچھتا ہوں یہ کیسی جمہوریت ہے؟ حکومت نے جو کرنا ہے کر لے آج پتہ چل جائیگا۔ ملک کو بچانے کیلئے 2نومبر کو باہر نکلنا بہت ضروری ہے۔ اب 10لاکھ سے بھی زائد کارکن احتجاج میں شرکت کرینگے۔