حکومت فسطائیت پر اتر آئی‘ ڈر ہے تشدد سے ریاست کو نقصان نہ ہو: سیاسی رہنما
اسلام آباد+ لاہور (نوائے وقت رپورٹ+ ایجنسیاں+ خصوصی نامہ نگار) قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ عمران خان اپوزیشن میں ہے اور اپوزیشن لڑنے کیلئے تیار رہتی ہے، عمران خان کو حکومت کیخلاف اٹھنے میں بہت جلدی تھی ہمارے طریقہ کار میں وقت لگتا ہے، یہ حکومت کی نادانی تھی کہ اس نے ٹی اوآر کے فورم کو استعمال نہیں کیا۔ نجی ٹی وی کے پروگرام سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سیاسی اتحاد اور احتساب دونوں چاہیئں احتساب کی ضرورت ملک سے کرپشن ختم کیلئے ہوتی ہے جہاں تک پانامہ کا معاملہ ہے وہ شروع ہم نے کیا، سیاست میں لچک کا مظاہرہ کرنا چاہئے، ضد نہیں کرنی چاہیے۔ عمران خان تو اپوزیشن میں ہیں اور لڑائی کے لئے تیار بیٹھے ہیں انکو لڑنے کا موقع چاہیے، پیپلز پارٹی سجھتی ہے اور ہم نے حالات کو کروٹیں بدلتے دیکھا ہے ، اسلئے ہم نے تحریک انصاف کا ساتھ نہیں دیا۔ ملک میں تشدد ہوتا ہے تو کوئی لیڈر نہیں مارا جاتا بلکہ غریب لوگوں کا خون بہتا ہے، ایسے وقت میں کون خوفزدہ نہیں ہوگا، جب لیڈر اعلان کرتا ہے کہ تحریکیں خون مانگتی ہیں ، ملک بنتے وقت پاکستان کے لوگوں نے خون دیا ہے اب مزید خون نہیں دینا چاہیے۔ عمران خان نے دوبار امپائر کی انگلی اٹھنے کی بات کی اور 2014ء میں بھی انہون نے یہ بات کی تھی۔ حکومت کی نادانی نے اسے اس حالت پرلا کھڑا کردیا، ہم بل بنا کر پارلیمنٹ میں لائے لیکن حکومت نے فوراً بل بنا لیا، انوہں نے کہا حکومت تشدد نہ کرے ایسا نہ ہو سب ’’زیرو‘‘ ہو جائے۔ عمران خان نے دوبارہ امپائر کی انگلی اٹھنے کی بات کی ہے۔ انہوں نے 2014ء میں امپائرکی انگلی اٹھنے کی جو بات کی تھی وہ درست تھی۔ حکومت نے لچک نہ دکھائی تو اپوزیشن مزید سخت رویہ اختیار کرے گی۔ انگلی والے مفت میں انگلی اٹھائیں نہیں گے، ہمارے طریقہ کارمیں نتائج کیلئے وقت لگتا ہے، خان صاحب کو جلدی ہے، تحریکوں میں صرف غریبوں کا خون بہتاہے۔ دریں اثنا سکھر میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے خورشید شاہ نے کہاکہ مجھے خوف ہے کہیں تشدد سے ریاست کو نقصان نہ اٹھانا پڑے ٗصورتحال خراب ہوئی تو پاکستان کے دشمنوں کو فائدہ ہوگا ٗ لال حویلی شیخ رشید کی پراپرٹی ہے ٗ کوئی بھی کسی کی ذاتی ملکیت خالی نہیں کراسکتا۔ حکومت سے پہلے ہی کہا تھا کہ احتیاط کی ضرورت ہے حکومتی رہنماؤں سے ملاقات میں کہا تھا کہ کہیں یہ معاملہ تشدد میں تبدیل نہ ہوجائے۔ خوف آتا ہے کہ کہیں تشدد سے ریاست کو نقصان نہ اٹھانا پڑے اور ہمیں دوبارہ زیرو سے شروع ہوناپڑے۔ نظر آرہا تھا کہ اس طرح کا ماحول ضرور پیدا ہوگا تاہم بچوں اور خواتین پر تشدد نہیں ہونا چاہیے، عوام کی جان اور مال کی حفاظت کی ذمہ داری حکومت پر عائد ہوتی ہے۔ حکومت مذاکرات کر لے تو عمران خان کا احتجاج ختم ہو سکتا ہے اور اگر حکومت ہمارے مطالبات مان لے تو سارے جھگڑے ختم ہو سکتے ہیں۔ آرمی چیف مدت ملازمت میں توسیع کے حق میں نہیں ہیں۔ پیپلزپارٹی کے سینئر رہنما اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ عمران خان کو مشورہ دیا تھا کہ وہ خیبر پی کے جائیں بعد میں سامنے آئیں کیونکہ گزشتہ روز پیدا ہونے والے حالات کا پہلے سے علم تھا۔ تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کو مشورہ دیا تھا کہ وہ خیبرپی کے جاکر روپوش ہوجائیں وہاں انہیں کوئی بھی گرفتار نہیں کرے گا مناسب وقت پر ایک بڑے جلوس کے ہمراہ منظر عام پر آئیں۔ ہم بھی احتجاج کے دوران خفیہ ٹھکانوں پر چلے جاتے تھے اور مقررہ جگہ اور وقت پر سامنے آتے تھے۔ پی ٹی آئی کو ایم آر ڈی تحریک سے سبق حاصل کرنا چاہئے۔ جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے کہا ہے کہ حکومت دھرنا روکنے اور عوام سے احتجاج کا آئینی حق چھیننے کیلئے فسطائیت پر اتر آئی ہے،حکمران چاہتے ہیں کہ عوام انہیں گریبانوں سے پکڑ کر اقتدار کے ایوانوں سے نکالیں ،کارکنوں کی پکڑدھکڑ اور خواتین کارکنوں پر تشدد کھلی جارحیت اور ریاستی جبر کی بدترین مشال ہے ،حکومت پی ٹی آئی کے گرفتار رہنمائوں اور کارکنوں کو فوری رہا کرے۔ حکمران اپنی آئینی ذمہ داریوں کو پورا کرنے میں مکمل طور پر ناکام ہوچکے ہیں، منصورہ ہسپتال میں علاج معالجہ کا معیار اتنا اچھا بنائیں گے کہ اگر خدا نخواستہ کسی اعلیٰ حکومتی شخصیت کو دل کا دورہ پڑ جائے تو اس کا علاج کیا جاسکے۔ منصورہ ہسپتال میں گائنی کے نئے بلاک کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ سراج الحق نے کہا کہ حکومت نے 90کی دہائی کی سیاست کی یاد تازہ کردی ہے ،حکومت سرکاری اداروں کے خلاف عوام میں نفرت پیدا کررہی ہے اور ملک میں خانہ جنگی کو دعوت دی ہے۔ قبل ازیں جامع مسجد میں جمعہ کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ قیام پاکستان سے اب تک ملک پر 35سال فوجی آمریت اور اتنا عرصہ ہی نام نہاد جمہوریت رہی ،جمہوریت کے نام پر امریکہ و مغرب کے ذہنی غلاموں نے شخصی آمریتیں مسلط کئے رکھیں اور آئین کو پس پشت ڈال کر اپنی مرضی کے قوانین چلائے ۔لیکن اس پورے عرصہ میں ایک دن کیلئے بھی اسلامی نظام کو موقع نہیں دیا گیا۔ تبدیلی کی بات کرنے والوں کو ذہن نشین کرلینا چاہئے کہ چور چور کا احتساب نہیں کرسکتا ،ملک میں بے لاگ اور بلا امتیاز احتساب کے نظام کیلئے دیانتدار قیادت کی ضرورت ہے جوصرف جماعت اسلامی دے سکتی ہے۔ سراج الحق آج وحدت روڈ کرکٹ گرائونڈ می جماعت اسلامی پنجاب کے اجتماع ارکان جبکہ نائب امیر راشدہ نسیم منصورہ آڈیٹوریم میں حلقہ خواتین سے اجتماع سے خطاب کرینگے۔ پاکستان عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا ہے کہ دو روز کے واقعات ملکی تاریخ کا سیاہ باب ہیں،ماڈل ٹائون کے قاتلوں نے اپنے ناجائز اثاثوں کے تحفظ کیلئے مزید سانحات برپا کرنے کی ٹھان رکھی ہے، اگلا کریک ڈائون میڈیا کے خلاف ہو گا۔عمران خان اور شیخ رشید نے کیا جرم کیا کہ ان پر اپنے ہی وطن کی زمین تنگ کی جارہی ہے۔ راولپنڈی کی سڑکوں پر جمہوریت کو گھسیٹا اوربیٹیوں کے منہ پر تھپڑ مارے جارہے ہیں۔ہماری دو بیٹیوں تنزیلہ اور شازیہ کو شہید کرنے والے قاتلوں کو سزا مل جاتی تو مزید کسی بیٹی پر غیر ہاتھ نہ اٹھتا۔اگر غنڈہ گردی ،لوٹ مار ،شہریوں کی تذلیل اور انہیں انصاف اور آزادی اظہار کے حق سے محروم رکھنے کا نام جمہوریت ہے تو ایسی جمہوریت پر سو بار لعنت۔ عوامی تحریک میڈیا سیل کے مطابق وہ گزشتہ روز لندن میں مقامی تنظیمی عہدیداروں کے ایک اجلاس سے خطاب کررہے تھے۔ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ شریف برادران اپنے ناجائز اقتدار اور اثاثوں کو تحفظ دینے کیلئے کسی حد تک بھی گر سکتے ہیں۔ مشیر اطلاعات سندھ مولا بخش چانڈیو نے کہاہے کہ تحریک انصاف نے اپوزیشن جماعتوں کو اپنے رویئے سے خود دور کیا اب دھرنے میں ساتھ دینے کیلئے آوازیں لگا کربلانا مضحکہ خیز ہے۔ میڈیا سے بات کرتے ہوئے مولا بخش چانڈیو کا کہنا تھا کہ شاہ محمود قریشی اپنے بیانات میں اپوزیشن قائدین کیلئے احترام کو ملحوظ خاطر رکھیں۔ سینئر صوبائی وزیر اور پاکستان پیپلزپارٹی سندھ کے صدر نثار احمد کھوڑو نے کہا ہے کہ موجودہ صورت حال میں نواز شریف اور عمران خان دونوں بند گلی میں جاتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں ۔وزیراعظم احتساب سے چھپنے کی کوشش کرہے ہیں لیکن اپوزیشن حکومت کی کمزوریوں کو اجاگر کرنے سے پیچھے نہیں ہٹے گی ۔سانحہ کوئٹہ جیسے واقعات ثابت کرتے ہیں کہ ہمیں دہشت گردوں کیخلاف کارروائیوں کو مزید موثربنانا ہے۔