جانوں پر کھیل کر اسلام اور پاکستان کا تحفظ کرینگے : ختم نبوت کانفرنس
چنیوٹ (رپورٹ شہزادہ محمداکبر) عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے زیر اہتمام مرکز ختم نبوت مسلم کالونی چناب نگر میں منعقد ہونے والی سالانہ ختم نبوت کانفرنس ملکی سلامتی کی رقت آمیز دعا کے ساتھ اختتام پذیر ہوگئی۔ کانفرنس کی مختلف نشستوں سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ آپریشن ضرب عضب کی آڑ میں دینی تعلیمات و اسلامی اقدار اور علماءکرام کو دیوار سے لگانے کی سازشیں امت مسلمہ کے لئے لمحہ فکریہ ہیں۔امتناع قادیانیت ایکٹ کی روشنی میں قادیانیوں کو اسلامی شعائر، کلمہ طیبہ اور قرآنی آیات کے استعمال سے منع کیا جائے۔ مقررین نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ ملک بھر کے تعلیمی اداروں کے داخلہ فارم میں تحفظ ختم نبوت کا حلف نامہ شامل کیا جائے۔ سول اور فوج کے تمام کلیدی عہدوں سے قادیانیوں کو ہٹایا جائے اور قادیانیوں کی عسکریت پسند تنظیموں پر پابندی لگائی جائے ہم اپنی جانوں پر کھیل کر اسلام اور پاکستان کا تحفظ کرینگے‘ پاکستان میں اسلامی نظام کے بغیر لوٹ مار اور کرپشن کا خاتمہ نہیں ہو سکتا۔ کانفرنس کی مختلف نشستوں کی صدارت پیر حافظ ناصرالدین خاکوانی، صاحبزادہ خواجہ خلیل احمد، مولانا سید جاوید حسین شاہ نے کی۔ جب کہ کانفرنس سے وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے ناظم اعلیٰ مولانا قاری محمد حنیف جالندھری، لیاقت بلوچ، مولانا عزیز الرحمن جالندھری، مولانا اللہ وسایا، مولانا مفتی خالد محمود، مولانا محمد اعجاز مصطفی، مولانا سعید سکندر، مولانا قاضی احسان احمد، مولانا مفتی راشد، شیخ عبدالحمید چشتی، ابتسام الٰہی ظہیر، مولانا سید ضیاءاللہ شاہ بخاری ، مولانا زبیر احمد ظہیر‘ مفتی محمد مظہراسعدی، صاحبزادہ مولانا محمد زکریا شاہ، مولانا مفتی شہاب الدین پوپلزئی، پیر عزیز الرحمن ہزاوری،مولانا قاضی ظہورحسین اظہر، مولانا عبدالخبیر آزاد، مولانا سیف اللہ شاہ‘ قاری محمد عثمان مالکی ، سید سلمان گیلانی سمیت متعدد مذہبی رہنما¶ں نے خطاب کیا۔ قاری محمد حنیف جالندھری نے کہا کہ عقیدہ ختم نبوت روز روشن کی طرح عیاں ہے ۔ لیاقت بلوچ نے کہا کہ ہمارے تمام عقائد و اعمال کی بنیاد ختم نبوت کا عقیدہ ہے۔ مولانا عزیز الرحمن جالندھری اور مولانا اﷲ وسایا نے کہا کہ علماءکرام اور اسلامیان پاکستان تحفظ ختم نبوت اور دفاع ناموس رسالت کے مقدس مشن کی آبیاری کودنیا و آخرت کی سب سے بڑی کامیابی سمجھتے ہیں۔ افواج پاکستان ملک کی جغرافیائی سرحدوں کی چوکیداری کر رہی ہیں۔ مولانا ابتسام الٰہی ظہیر نے کہا کہ قادیانیوں کو غیر مسلم اقلیت قراردیا جانے دینے کا فیصلہ صرف علماءکرام اور مفتیان عظام کا نہیں تھا بلکہ پاکستان کی دستور ساز اسمبلی سیشن کورٹوں ، ہائیکورٹوں ، سپریم کورٹ اور وفاقی شرعی عدالت سے لے کر کینیا، رابطہ عالم اسلامی ، انڈونیشیا اور جنوبی افریقہ کی عدالتوں نے بھی قادیانیوں کے کفر و ارتداد پر مہر تصدیق ثبت کر چکی ہے۔ مولانا عبدالخبیر آزاد نے کہا کہ قادیانی بیورو کریٹس ملک کے اسلامی و نظریاتی تشخص کو ختم کر کے سیکولر سٹیٹ بنانے کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہیں، مولانا سیف اﷲ شاہ قادری نے کہا کہ معروضی حالات کے پیش نظر ہمیں قادیانیوں کی ارتدادی سرگرمیوں کا ادراک کرنا ہوگا۔ مولانا مفتی خالد محمود کراچی نے کہا کہ ختم نبوت اور اعمال صالحہ ایسے چراغ ہیں کہ جن کی بدولت قیامت تک اسلام کی شان و شوکت باقی رہے گی ۔ مفتی شہاب الدین پوپلزئی نے کہا کہ عقیدہ توحید اور ناموس صحابہ کرام و اہل بیت کا دفاع کرنا گواہان نبوت کا دفاع کرنا ہے۔ علاوہ ازیں ختم نبوت کانفرنس میں مختلف قراردادیں پیش کی گئیں جن میں مطالبہ کیا گیا کہ اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات کی روشنی میں ارتداد کی شرعی سزا نافذ کا اجراءاور نفاذ کیا جائے۔ چناب نگر میں سکیورٹی کے نام پر قادیانیوں کی مسلمانوں کو ہراساں کرنے کے عمل کا نوٹس لیا جائے۔
ختم نبوت کانفرنس