بل گیٹس کا اربوں ڈالر کی وراثت اپنی اولادکی بجائے فلاحی کاموں کیلئے دینے کافیصلہ
واشنگٹن(اے این این) اکثر لوگوں کو یہ کہتے سنا جاتا ہے کہ وہ دن رات دولت جمع کرنے میں اس لیے منہمک ہیں تاکہ ان کے بچوں کا مستقبل سنور جائے، مگر دنیا کے امیر ترین شخص اور عالمی شہرت یافتہ کمپنی سافٹ وئیر کے مالک بل گیٹس اپنی 78 ارب ڈالر کی دولت کو اپنے تین بچوں میں بطور میراث تقسیم نہیں کرنا چاہتے۔عرب ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق بل گیٹس اور ان کی اہلیہ ملینڈا ایسا کیوں سوچ رہے ہیں؟ کیا وہ اپنی دولت کے انبار سے اپنے بچوں کو محروم کرنا چاہتے۔ اسی سوال پر امریکی نیوز ویب پورٹل SF Gate میں روشنی ڈالی گئی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 60 سالہ بل گیٹس اور ان کی 52 سالہ اہلیہ میلینڈا کی سوچ عام والدین کی اپنے بچوں کے بارے میں سوچ سے قطعی مختلف ہے۔ دونوں یہ چاہتے ہیں کہ ان کے بچے اپنے دل و دماغ میں دولت کا لالچ نہ رکھیں بلکہ اپنی تعلیم پر توجہ دیں۔ جب اعلی تعلیم حاصل کرلیں تو وہ ملازمت اختیار کریں۔ اگر ان کی نظریں والد کی دولت کی طرف ہوں گی تو وہ اچھی طرح تعلیم حاصل نہیں کر پائیں گے۔ اس لیے بل گیٹس اور ان کی اہلیہ چاہتے ہیں کہ وہ اپنی دولت بچوں کے لیے بطور میراث نہ چھوڑیں۔ انہوں نے بچوں کے لیے الگ سے کوئی فنڈ قائم نہیں کیا نہ ہی بچوں مستقبل کے لیے رقم مختص کی ہے۔خیال رہے کہ بل گیٹس کے تین بچے ہیں۔ بڑے بیٹے جینیفر کی عمر 20 سال، دوسرے بیٹے روری کی 17 اور فوبی کی 14 سال ہے۔ بل گیٹس کا خیال ہے کہ وہ اپنی تمام دولت خیرات کر دیں۔بل گیٹس کا کہنا ہے کہ ان کے بیٹے بھی ان کے اس فیصلے سے آگاہ ہیں۔ ان کی اہلیہ بھی یہی چاہتی ہیں کہ وہ تمام دولت فلاحی کاموں پر صرف کریں۔ بچوں کا کہنا ہے کہ وہ اپنے والدین کے فیصلے کو نہ صرف بہ خوشی قبول کرتے ہیں بلکہ اس پر فخر کرتے ہیں کہ ان کے والد کی دولت دنیا میں غربت کا شکار انسانوں کے کام آ رہی ہے۔