تحریک انصاف کا دھرنا صرف ڈیمو کریسی پارک میں ، اسلام آباد بند کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے: ہائیکورٹ
اسلام آباد (وقائع نگار+ ایجنسیاں) اسلام آباد ہائیکورٹ نے وفاقی دارالحکومت بند کرنے کے کیس سے متعلق تمام درخواستیں نمٹاتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کو صرف ڈیموکریسی پارک اینڈ سپیچ کارنر میں احتجاج کی اجازت دیدی ہے۔ اسلام آباد بند کرنے والوں کیخلاف ضلعی انتظامیہ کو قانون کے مطابق کارروائی کرنے کا حکم دیا ہے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے ضلعی حکومت کو حکم دیا کہ شہر میں کوئی کنٹینر نہیں لگایا جائیگا۔ ڈیموکریسی پارک میں تحریک انصاف جتنے دن چاہے دھرنا دے سکتی ہے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ میں دھرنے سے متعلق دائر درخواستوں کی سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کی۔ تحریک انصاف کے وکیل بابر اعوان عمران خان کی طرف سے عدالت میں پیش ہوئے، انہوں نے عدالت کو بتایا کہ ہمیں وکالت نامہ دستخط نہ کرانے دیا گیا، حکومت نے سکیورٹی رکاوٹیں کھڑی کرکے سارے راستے بند کردئیے ہیں، ہمارا عمران خان سے رابطہ ممکن نہیں تھا، فون پر ان سے ہدایات لیکر پیش ہوئے ہیں جس پر جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے حکم دیا کہ ڈیموکریسی پارک کے علاوہ کہیں دھرنا نہیں ہوگا انتظامیہ یقین دہانی کرائے کہ شہریوں کے حقوق متاثر نہیں ہوں گے۔ یاد رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کو 10 بجے عدالت طلب کیا ہوا تھا۔ جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے آئی جی اسلام آباد کو پی ٹی آئی چیئرمین کو عدالت میں پیش کرنے کے انتظامات کے احکامات جاری کیے تھے۔ انہوں نے پی ٹی آئی چیئرمین کے حالیہ بیان پر برہمی کا اظہار کیا جس میں انہوں نے جسٹس شوکت عزیز صدیقی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا تھا کہ' آپ نے ہمیں اجازت دی تھی کہ ہم پر امن احتجاج کرسکتے ہیں آپ نے کہا تھا کہ کوئی کنٹینر نہیں لگیں گے کسی قسم کی رکاوٹ نہیں ڈالی جائے گی تو پھر آپ کے فیصلے کا کیا بنا؟ کیا اس ملک میں عدلیہ صرف طاقتور کے ساتھ ہوتی ہے۔ جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ عدالت کو ڈی چوک نہ بنائیں، جسٹس شوکت عزیز نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کیا یہ طریقہ ہے کہ کہا جائے اوئے جسٹس صدیقی دیکھو تمہارے آرڈر کے ساتھ کیا ہو رہا ہے، اگر سینئر وکیل چیمبر میں آ کر ملاقات کر کے کونسل کے ذریعے پیش ہونے کی بات کرتے ہیں تو عمران خان نے پریس کانفرنس میں یہ بات کیوں کی، کیا خان صاحب کے سوا کسی کی ملک میں عزت نہیں، کیا وہ قانون سے بالاتر ہیں عدالتوں کا احترام کرنا سیکھیں۔ میں نے پاکستان سے وفاداری اور آئین کی پاسداری کا حلف اٹھایا، میری کسی ذات کے لئے پسند نا پسند نہیں۔ جسٹس شوکت عزیز نے کہا کہ میرے خاندان کو سب جانتے ہیں مجھے پرواہ نہیں، خدا کو حاضر ناظر جان کر کہتا ہوں کہ میرا کسی کے ساتھ ذاتی تعلق نہیں، کیا خان صاحب قانون سے بالاتر ہیں، عمران خان اگر محاصرے میں ہیں تو آئی جی انہیں عدالت لیکر آئیں، نواز شریف یا عمران خان سے محبت ہے نہ نفرت، سیاسی رہنماؤں کا احترام کرتا ہوں، اگر میڈیا ٹرائل ججز کا کرنا ہے تو میرے گھرسے شروع کریں، وکیل پی ٹی آئی نے کہاکہ میں عدالت میں سب کے سامنے کہتا ہوں کہ ہم پریڈ گرائونڈ میں دھرنا دیں گے مگر ہمیں جانے دیا جائے۔ نعیم بخاری ایڈووکیٹ نے کہا کہ ہمارا احتجاج ڈیموکریسی پارک سے شروع ہوگا۔ عدالت نے تحریک انصاف کو مختص مقام پر احتجاج اور دھرنے کی اجازت دیتے ہوئے تمام درخواستیں نمٹا دیں۔ آئی این پی کے مطابق جسٹس شوکت عزیز نے تحریک انصاف کے وکلا کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ میرے بچے ٹی وی دیکھ کرمجھے کچھ نہ کچھ بتاتے رہتے ہیں، اگر ججز کا میڈیا ٹرائل ہی کرنا ہے تو میڈیا والے میرے گھر آجائیں، میں نے پاکستان سے ذمہ داری اور آئین سے وفاداری کاحلف اٹھایا ہے، کیا خان صاحب کے سوا پاکستان میں کسی کی عزت نہیں، عدالت کو سبزی منڈی بنائیں نہ ڈی چوک، میرے خاندان کو سب جانتے ہیں۔، کسی نے میرے بارے میں جو بھی کہا، اللہ جزادیگا۔ جسٹس شوکت عزیز نے ریمارکس دیئے کہ 2015 میں ڈیموکریسی پارک کوسیاسی سرگرمیوں کے لیے مختص کیا تھا، حکومت نے تو پریڈ گراؤنڈ کی بھی اجازت نہیں دی یہ توعدالت نے جگہ دی تھی، مختص جگہ پر پی ٹی آئی جتنے دن چاہے دھرنا دے سکتی ہے، ہم اسلام آباد بلاک کرنے کی اجازت نہیں دے سکتے، اگرکوئی عدالت یہ اجازت دیتی ہے کہ دارالخلافہ کوبلاک کریں تو کر دیں، تحریک انصاف ڈیموکریسی پارک سے دھرنا دے وہیں سے گھروں کو واپس چلے جائیں۔ عدالت نے ڈی سی اسلام آباد سے استفسار کیا کہ اسلام آباد انتظامیہ نے دھرنے کے لیے کیا اقدامات کیے، کیا اسلام آباد میں کوئی کنٹینر موجود ہے۔ انتظامیہ یقین دہانی کرائے شہریوں کے حقوق متاثر نہیں ہوں گے۔ این این آئی کے مطابق پی ٹی آئی کے وکلاء نے عدالت پر اظہارعدم اعتماد کرتے ہوئے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ جانے کا اعلان کردیا ہے۔ حکومتی وکیل صدیق اعوان نے میڈیا کو بتایا کہ عدالت سے کہا ہے کہ عمران خان کی تقریریں بغاوت کے زمرے میں آتی ہیں۔ عدالت نے کہا کہ سی ڈی اے سے اجازت دیکر ڈیموکریسی پارک میں دھرنے کی اجازت دیں گے۔ دوسری جانب پی ٹی آئی کے رہنما شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ فیصلے کیخلاف آج سپریم کورٹ سے رجوع کرینگے۔ دریں اثنا تحریک انصاف نے عمران خان کے محاصرے اور دفعہ 144 کیخلاف اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کر لیا۔ درخواست تحریک انصاف کے رہنما اسد عمر نے دائر کی۔