ٹی او آر پانامہ بل کی بنیاد پر بنے تو کمشن تسلیم کریں گے: بلاول
اسلام آباد/ لاہور (وقائع نگار خصوصی+ خبرنگار+ صباح نیوز) پیپلز پارٹی کے رہنما اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے عمران خان کا دھرنا ختم کرنے پر رد عمل میں کہا ہے کہ انہوں نے پہلے ہی کہا تھا نوازشریف کے سب سے بڑا سپورٹر عمران خان ناکام دھرنوں سے نوازشریف کو زیادہ فائدہ پہنچا رہے ہیں۔ آئندہ بھی نواز شریف کو سیاسی فائدہ عمران خان کے ہاتھوں ہی ہوگا قوم نے دیکھ لیا سولو فلائٹ کے شوقین عمران خان نے میری بات سچ کر دکھائی عمران خان پورس کے وہ ہاتھی ہیں جو دشمن کی کامیابی کی راہ ہموار کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمران نے دھرنا اس لئے موخر کیا تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ اسلام آباد آسکیں۔ قبل ازیں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے خورشید شاہ نے عمران خان کے دھرنا ختم کرنے کے اعلان پر کہا کہ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا مطالبہ سرآنکھوں پر مگر چوہدری نثار مر جائیں گے استعفیٰ نہیں دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ میں پانامہ پیپرز انکشافات پر تحقیقات نہیں ہورہی یہ کیس صادق اور امین کا ہے، سپریم کورٹ میں وزیراعظم محمد نوازشریف، اسحاق ڈار اور کیپٹن(ر)صفدر کی آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 کے تحت نااہلی کے کیس کی سماعت شروع ہوئی ہے، سپریم کورٹ میں اگر پانامہ کا کیس ہوتا تو پانامہ میں آنے والے تمام لوگوں کو نوٹسز جاری کیے جاتے مگر سپریم کورٹ نے صرف پانچ لوگوں کو نوٹسز جاری کئے۔انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے ٹی اوآر کا اپوزیشن کے بنائے گئے ٹی او آرز سے کوئی تعلق نہیں، لیکن ہمارا بل پانامہ سمیت تمام کرپشن کے مقدمات کی تحقیقات کرے گا، اگر حکومت کو تھوڑا سا بھی سیاسی ویژن ہوگا تو سینیٹ میں چار نومبر کو ہم بل پیش کررہے ہیں وہ اس کی مخالفت نہیں کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک میں کامیاب حکومت صرف سندھ میں ہے،جہاں لوگ پرامن طریقے سے رہ رہے ہیں۔ جبکہ ڈی جی رینجرز کبھی بھی وزیراعلیٰ سندھ کی سرزنش نہیں کرسکتے۔ دوسری طرف ٹوئیٹر پر اپنے ردعمل میں پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ جمہوریت کی فتح پیپلز پارٹی کی جیت ہے۔ جمہوریت بہترین انتقام ہے۔ نیشنل ایکشن پلان پر ناکامی پر وزیر داخلہ کا استعفیٰ چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں اب جمہوری احتساب کا وقت آ گیا۔ وزیراعظم نواز شریف کوہمارے 4 مطالبات ماننے ہوں گے۔ جمہوری کارکنوں کومبارکباد ہو، جمہوریت کی جیت پیپلز پارٹی کی جیت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹی او آر پانامہ بل کی بنیاد پر ہوئے تو کمشن کو تسلیم کریں گے۔ بلاول بھٹو نے ٹوئیٹر پر ’’گو نواز گو‘‘ کا نعرہ دیدیا۔ علاوہ ازیں بلاول بھٹو زرداری کل دوپہر جمال دین والی (رحیم یار خان) جائیں گے۔ جہاں دوپہر تین بجے مخدوم ہاوس میں پیپلز پارٹی جنوبی پنجاب کی کو ا ٓرڈینیشن کمیٹی اور سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس کی صدارت کریں گے۔ علاوہ ازیں پیپلز پارٹی کے رہنما اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ عدالت نے خود ٹی اوآرز بنائے تو وہ متنازعہ ہوجائیگی ‘کمشن اگر بنا تو کس ضابطے اور قانون کے تحت کام کر یگا ؟نوازشر یف اور انکی فیملی کا دامن صاف ہے تو اپوزیشن کے پانامہ انکوائری بل کو منظور کر لیں۔ ایک انٹر ویو میں انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کو میں نے پہلے ہی بتایا تھا کہ سپر یم کورٹ جانے کا کوئی فائدہ نہیںہوگا اس لیے پیپلزپارٹی پانامہ لیکس کے معاملے میں سپر یم کورٹ نہیں جائیگی۔
لاہور (دی نیشن رپورٹ) پیپلز پارٹی نے پانامہ لیکس پر کمشن بنانے کا فیصلہ مسترد کرتے ہوئے معاملے کو پارلیمنٹ کے ذریعے طے کرنے پر زور دیا ہے۔ پارٹی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات قمر زمان کائرہ نے دی نیشن سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم سپریم کورٹ کا بہت احترام کرتے ہیں مگر پانامہ لیکس کے معاملے کا حل پارلیمنٹ سے آنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ 1956ء کے اس ایکٹ جس کے تحت کمشن قائم ہونا ہے، کو پہلے ہی ناقص اور کمزور قرار دے چکی ہے۔ کائرہ نے تجویز دی کہ عدالت عظمیٰ کمشن کی تشکیل کا معاملہ پارلیمنٹ کو ریفر کرے، پارلیمنٹ پانامہ لیکس کی تحقیقات کے لئے کمشن کو قانون سازی کے ذریعے بااختیار بنائے پارلیمنٹ کی قانون سازی کے بعد سپریم کورٹ بااختیار کمشن قائم کرسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے قرار دیا ہے کہ اگر حکومت اور اپوزیشن جماعتیں کمشن کے ٹی او آرز پر متفق نہ ہوسکے تو عدالت خود ٹی او آرز کا تعین کرے گی۔ اس سلسلے میں عدالت کو اس قانون کا سہارا لینا ہوگا جسے وہ خود اپنے گزشتہ فیصلوں میں کمزور اور ناقص قرار دے چکی ہے۔ قمر زمان کائرہ نے کہا کہ پیپلز پارٹی کا یہ نقطہ نظرہے کہ عدالت عظمیٰ کو سیاسی معاملات میں مداخلت نہیں کرنی چاہئے۔ اس سے اس کی غیر جانبداری پر سوالات اٹھیں گے۔ کائرہ نے کہا کہ پارلیمنٹ سپریم کورٹ سمیت تمام اداروں سے سپریم ہے۔ دریں اثناء پیپلز پارٹی کے سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ دھرنا منسوخ کرکے عمران خان نے نوازشریف کے ہاتھ مضبوط کئے، اب پریشر ختم ہوچکا، عمران وزیراعظم کے مستعفی ہونے کے مطالبے سے پیچھے ہٹ چکے اگر آج وہ 10 لاکھ لوگوں کو اسلام آباد جمع کرنے میں ناکام رہے تو سیاسی طور پر خود کو چھوٹا کرلینگے۔