• news

’’ہم مزاروں کی کمائی نہیں کھاتے‘‘ خواجہ آصف، سعد رفیق: اپنی ذمہ داریاں پوری کریں: شاہ محمود

اسلام آباد/کراچی (وقائع نگار خصوصی+سٹاف رپورٹر+ نیوز ایجنسیاں) وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ اگر وزیر اعلیٰ خیبر پی کے پرویز خٹک اسلام آباد میں انتشار پھیلانے آئیں گے تو ان کے ساتھ وہی سلوک کیا جائے گا جو دو روز قبل پتھر گڑھ میں کیا گیا۔ ایف سی مسلم لیگ (ن)کی فورس ہے اور نہ پی ٹی آئی کی، یہ پاکستان کی فورس ہے، پرویز خٹک سے 40 سالہ پرانی دوستی ہے، وہ وزیر اعلیٰ کی حیثیت سے آئیں گے تو میاں شہباز شریف سے زیادہ پروٹوکول اور سکیورٹی دی جائے گی، پرویز خٹک آپ تو پتھر گڑھ کی پہلی رکاوٹ تک عبور نہیں کر سکے، آگے جاتے تو سوچیں کیا حشر ہوتا، اب کوئی مسلح جتھا سڑکوں پر آ کر اپنی رائے مسلط نہیں کر سکے گا۔ عمران نے اچھا فیصلہ کیا، ملک میں انتشار سے دشمنوں کو فائدہ ہوتا ہم سب کو سپریم کورٹ کے فیصلے کا انتظار کرنا چاہیے، انہوں نے کہا کہ پرویز خٹک اس معاملہ پر سیاست نہ کریں۔ کیا جب وہ کل آئے تو ہم نے ان کا راستہ روکا؟ وزیرِ مملکت برائے پانی و بجلی عابد شیر علی نے کہا ہے کہ عمران خان کو اب منہ کی کھانی پڑے گی، تحریکِ انصاف اپنے کھودے ہوئے گڑھے میں خود ہی گر گئی ہے۔ مسلم لیگ کے رہنماؤں انوشہ رحمن‘ دانیال عزیز اور بیرسٹر ظفر اللہ نے پریس کانفرنس میں کہا عدالت میں صرف الزامات لگائے گئے ثبوت پیش نہیں کیا گیا جب عدالت نے ثبوت مانگا تو عمران کے وکیل نے کہا کہ ان کے پاس ثبوت نہیں۔ مقدمہ کے حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کیا جا رہا ہے۔ وزیر اعظم کا نام پانامہ پیپرز میں شامل نہیں۔ دانیال عزیز نے کہا کہ پانامہ پیپرز کے پانچ صفحات میں وزیر اعظم کا نام کہیں بھی نہیں۔ خان صاحب بتائیں کون بھاگا‘ بھاگنے کے تو آپ ماسٹر ہیں۔ یہ ڈھیٹوں کے بادشاہ ہیں، آپ اپنے موقف سے پہلے بھی بھاگے‘ بھاگنے کا قلابازی کھانے کا‘ یو ٹرن کا خان ماسٹر ہے۔ بار بار پیچھے ہٹنے کی وجہ سے لوگ انہیں پہچان گئے ہیں۔ خان تو اپنی گھریلو ذمہ داریوں سے بھی بھاگنے والے شخص ہیں۔ بیرسٹر ظفر اللہ نے کہا کہ اٹارنی جنرل صرف اپنی آئینی ذمہ داری ادا کریں گے۔ پیر کو مدعا علیہان کا جواب بھی جمع کرا دیا جائیگا۔ الزامات ثابت کرنے کی ذمہ داری الزامات لگانے والے پر ہوتی ہے۔ ٹی وی کے مطابق تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی نے ن لیگ کے خواجگان کو مشورے دیدیئے جواب میں خواجہ آصف اور خواجہ سعد رفیق نے بھی انہیں مشورہ دیا۔ شاہ محمود نے کہا کہ خواجہ آصف اور خواجہ سعد رفیق صرف سپریم کورٹ اور ٹی وی شوز میں نظر آتے ہیں۔ دونوں وزراء اہم منصب پر ہیں کراچی میں ریل کا بڑا حادثہ ہوا خواجہ سعد رفیق وہاں جائیں، ایل او سی پر صورتحال کشیدہ ہے خواجہ آصف ایک بار بھی وہاں نہیں گئے۔ انہیں اپنی ذمہ داریاں پوری کرنی چاہئیں۔ خواجہ سعد رفیق نے بھی عمران خان کو سکون میں رہنے کا مشورہ دیا اور لوگوں کو ذمہ داریاں ادا کرنے دیں، خواجہ آصف نے شاہ محمود کو آڑے ہاتھوں لیتے کہا کہ ہم مزاروں کی کمائی نہیں کھاتے، ہمارے آبائو اجداد نے انگریزوں کے بوٹ پالش نہیں کئے۔ وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ مسلم لیگ (ن) امپائر کے دروازے پر کھڑی ہے، عدالتوں سے بڑا کوئی امپائر نہیں ہے اگر کوئی ہے تو وہ دو نمبر ہو گا، عدالت نے سوموار تک مہلت دی ہے، ون مین کمشن ہو گا جو جلد ازجلد فیصلہ سنائے گا جو بڑی خوش آئند بات ہے۔ انہوں نے کہاکہ عدالت کے سامنے ہم نے خود کو مکمل طور پر پیش کردیا اور ہمیں عدالت پر مکمل اعتماد بھی ہے، اس لئے تمام فریقین کو بھی عدالت پر اعتماد کرنا چاہیے۔ سڑکوں پر آنے، انتشار پھیلانے، جلسے کرنے اور جلسوں میں گالیاں دینے کی بجائے ہمیں فیصلے کا انتظار کرنا چاہیے۔ پہلے بھی ہم نے عدالتوں کا احترام کیا اور عدلیہ کی بحالی کی تاریخ میں جان ہتھیلی پر رکھ کر لانگ مارچ کیا۔ ایک اور سوال پر انہوں نے کہاکہ ہم امپائر کے دروازے پر کھڑے ہیں۔ خواجہ آصف نے کہا کہ ساڑھے تین سال ہوگئے حکومت کہیں نہیں گئی نہ کہیں جارہی ہے، شاہ محمود قریشی کے بیان سے متعلق ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ مسلم لیگ (ن) قبروں کی کمائی نہیں کھاتی، گھر میں پش اپس لگانے والے نہیں بلکہ آگے بڑھ کر ڈنڈے کھانے والے ہی لیڈر ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ میں بھارت کیخلاف بطور وزیر دفاع بیانات دیتا رہتا ہوں لیکن کسی کی فرمائش پر نہیں بول سکتا۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے خواجہ سعد رفیق نے کہاکہ خواجہ آصف عمران خان کے خوابوں میں آتے ہیں اور ان کو ’’خواجہ فوبیا‘‘ ہو گیا ہے، جہاں تک شاہ محمود قریشی کے مشورے کا تعلق ہے تو ہم ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ سیاسی اختلافات اپنی جگہ پر میں بھی عمران خان کو ایک مشورہ دینا چاہتا ہوں کہ خان صاحب سکون کریں، لوگوں کو اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے دیں، مقدمے کا آغاز ہو گیا ہے اب فیصلہ عدالتوں پر چھوڑ دیں، عمران خیبر پی کے جائیں وہاں جاکر حکومت کا ہاتھ بٹائیں۔

ای پیپر-دی نیشن