مغربی کنارا : ایک فلسطینی شہید‘ اسرائیلی فوج کا القدس یونیورسٹی پر دھاوا طلبا اور اساتذہ سمیت 47 زخمی
غزہ +مقبوضہ بیت المقدس (اے ایف پی+آن لائن+ اے پی پی) مغربی کنارے کے علاقہ اوفرہ کی یہودی بستی کے قریب اسرائیلی فوج نے حملہ آور قرار دے کر ایک اور فلسطینی کو فائرنگ کرکے شہید کر دیا۔ ترجمان نے دعویٰ کیا فلسطینی نے چاقو سے ایک فوجی پر حملہ کر دیا جو بس سٹاپ پر ڈیوٹی دے رہا تھا جس پر فورسز نے جوابی کارروائی کی تو حملہ آور مارا گیا۔فلسطین کے مقبوضہ بیت المقدس کے مشرقی علاقے میں ابو دیس کے مقام پر قائم القدس یونیورسٹی کے کیمپس پر اسرائیلی فوج نے دھاوا بول دیا جس کے نتیجے میں درجنوں طلبا اور اساتذہ زخمی ہو گئے۔ مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق قابض فوج نے رات گئے القدس یونیورسٹی کے مرکزی دفاتر، ہاسٹل اور سٹڈی بلاکس پر دھاوا بول دیا۔ صہیونی فوجیوں اور پولیس نے طلبا پر آنسوگیس کی شیلنگ کےساتھ ساتھ ان پر ربڑ کی گولیوں سے بھی حملہ کیا جس کے نتیجے میں قریباً 50 کے قریب طلبا اور عملے کے دوسرے افراد زخمی ہوگئے۔ہلال احمر فلسطین کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ابو دیس قصبے میں صہیونی فوج نے القدس یونیورسٹی پر زہریلی گیس سے حملہ کیا۔ دو شہری گولیاں لگنے سے بھی زخمی ہوئے ہیں۔ دریں اثناءاسرائیلی فوج نے ایک فلسطینی بستی کو 105 ویں بار مسمار کردیا۔ العربیہ ٹی وی کے مطابق مقبوضہ جزیرہ نما النقب کے علاقے میں فلسطینی گاو¿ں ’العراقیب‘ میں 300 عرب بدو آباد ہیں۔ اسرائیلی حکومت ان بدوو¿ں کی بستی کو غیر قانونی قرار دے کر اسے بار بار مسمار کرتا رہا ہے۔ اگرچہ یہ سلسلہ 2010ءکے بعد سے مسلسل جاری ہے مگر پچھلے کچھ عرصہ سے اس میں تیزی آئی ہے۔ انسانی حقوق کے ایک مقامی ادارے "مساوات" کے ڈائریکٹر جعفر فرح نے فرانسیسی خبر ایجنسی کو بتایا کہ بار بار بستی کی مسماری کا اصل محرک وہاں کی فلسطینی عرب آبادی کو بے دخل کرنا اور ان کی اراضی پرقبضہ کرکے یہودی آباد کاری کے لیے تعمیرات کرنا ہے۔ ایک مقامی فلسطینی رہنما الشیخ صیاح الطیوری کا کہنا ہے کہ ہم اپنی سرزمین میں رہتے ہیں۔ مجموعی طورپر جزیرہ النقب میں اڑھائی لاکھ فلسطینی عرب بدو آباد ہیں۔ اسرائیل ان فلسطینیوں کو غیرقانونی باشندے قرار دیتا ہے۔
فلسطینی بستی