’’وزیراعظم کابینہ کو بائی پاس نہیں کر سکتے‘‘ سپریم کورٹ نے نظرثانی کی حکومتی اپیل خارج کر دی
اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت +اے این این+ صباح نیوز) سپریم کورٹ نے وفاقی کابینہ کو بائی پاس کرنے کے وزیراعظم کے اختیار کو کالعدم کرنے کیخلاف حکومت کی نظرثانی درخواست مسترد کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ آئین میں وزیراعظم کی سولوفلائٹ کی گنجائش نہیں، رولز آئین سے بالا نہیں، کوئی فرد واحد تنہا حکومت نہیں ہو سکتا۔ جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے حکومت کی نظرثانی درخواست پرسماعت کی۔ اٹارنی جنرل نے حکومتی اپیل پر دلائل دیتے ہوئے کہا کہ حکومتی امور کے لیے مضبوط وزیراعظم کی ضرورت ہے۔ اس لئے ان کے اختیارات پر قدغن لگانا درست نہیں ہو گا۔ جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ آئین میں وزیراعظم کی سولوفلائٹ کی گنجائش نہیں۔ ٹیکس استثنا اور لیوی ٹیکس کا نفاذ وفاقی حکومت کا اختیار ہے۔ آئین میں کہیں نہیں لکھا کہ وزیراعظم یا کوئی وزیر و مشیر تنہا وفاقی حکومت ہے۔ جسٹس ثاقب نثار نے سوال کیا کہ کیا وزیراعظم کابینہ کی منظوری کے بغیر جو چاہے کرسکتاہے؟ اٹارنی جنرل نے کہا کہ ہر وفاقی وزیر وفاقی حکومت کہلائے گا، اس پر جسٹس ثاقب نثار نے کہا آئین میں وفاقی حکومت کی تعریف بیان نہیں کی گئی۔ وفاقی حکومت کابینہ کے مجموعے کو کہا جاتا ہے۔ واضح رہے کہ رواں سال اگست میں سپریم کورٹ نے وزیراعظم کا کابینہ کو بائی پاس کرنے کا اختیار کالعدم قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ وزیراعظم کابینہ کے فیصلے کے پابند ہیں اور وزیراعظم کابینہ کے فیصلے کو بائی پاس نہیں کر سکتے۔ رولز کبھی بھی آئین سے بالاتر نہیں ہو سکتے، وفاقی حکومت کابینہ کے مجموعہ کو کہا جاتا ہے، کیا وزیراعظم کابینہ کی منظوری کے بغیر کچھ کر سکتا ہے؟ آئین میں وفاقی حکومت کی تعریف بیان نہیں کی گئی، سرکاری وکیل نے کہا کہ وزیراعظم اپنے صوابدیدی اختیارات کے تحت ایمرجنسی میں آرڈر کر سکتا ہے جس کی بعد میں کابینہ سے منظوری لے لی جاتی ہے، جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ وزیراعظم کابینہ کو بائی پاس نہیں کر سکتے۔