• news

امریکی صدارتی الیکشن پرسوں، ہلیری کو ٹرمپ پر4 پوائنٹس کی برتری، ساری توجہ فلوریڈا پر

واشنگٹن (نوائے وقت رپورٹ) امریکی صدارتی امیدوار ہلیری کلنٹن کو ریپبلکن حریف ڈونلڈ ٹرمپ پر چار پوائنٹس کی برتری حاصل ہو گئی ہے۔ نئے سروے کے مطابق ہلیری کلنٹن کو 47 جبکہ ڈونلڈ ٹرمپ کو 43 فیصد عوامی حمایت حاصل ہے یاد رہے کہ 30 اکتوبر کو ٹرمپ کو ہلیری پر ایک پوائنٹ کی سبقت حاصل تھی۔ امریکہ میں صدارتی الیکشن کو دو دن باقی، معرکے سے قبل دہشت گردی کا خطرہ، سکیورٹی ہائی الرٹ کر دی گئی۔ 8 نومبر کو امریکہ میں صدارتی انتخاب ہے اور ریپبلکن جماعت کے صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ اور ڈیموکریٹ صدارتی امیدوار ہلیری کلنٹن دونوں ہی نیو یارک میں ہوں گے۔ دوسری جانب دونوں صدارتی امیدوار مہم کے آخری مراحل میں ہیں۔ فوکس نیوزکے مطابق ہلیری کلنٹن کو ڈونلڈ ٹرمپ پر دو پوائنٹس کی سبقت ہے۔ امریکہ میں 8 نومبر کو ہونے والے صدارتی انتخابات کیلئے مہم آخری مراحل میں داخل ہوگئی ہے۔ اب تک 3 کروڑ 30 لاکھ افراد عام ووٹنگ کے دن سے قبل ہی اپنا حق رائے دہی استعمال کر چکے ہیں۔ دونوں امیدواروں کی ٹیم اب ووٹروں کو اپنی جانب راغب کرنے کے بجائے زیادہ سے زیادہ اپنے حامی ووٹروں کو ووٹ ڈالنے کی ترغیب دے رہی ہیں۔ دوسری جانب ایف بی آئی اور نیو یارک پولیس کا کہنا ہے کہ وہ ان اطلاعات کا جائزہ لے رہے ہیں جس کے مطابق القاعدہ امریکہ میں الیکشن سے ایک روز قبل دہشت گرد کارروائی کر سکتی ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ انسداد دہشت گردی کے تفتیشی افسر ان اطلاعات کا جائزہ لے رہے ہیں جس میں کہا گیا ہے کہ الیکشن سے ایک روز قبل نیو یارک ٹیکس اور ورجینیا کو نشانہ بنایا جا سکتا ہے۔ایف بی آئی نے کہا ہے کہ وہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ ملکر ان اطلاعات کی تفتیش کر رہی ہے اور تمام انٹیلجنس رپورٹس شیئر کر رہے ہیں۔ واضح رہے کہ 8 نومبر کو امریکہ میں صدارتی انتخابات ہے اور ریپبلکن جماعت کے صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ اور ڈیموکریٹ جماعت کی صدارتی امیدوار ہلیری کلنٹن دونوں ہی نیویارک میں ہوں گے۔ شدت پسند کارروائی کے خطرے کے حوالے سے سب سے پہلے خبر سی بی ایس نیوز نے چلائی ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ کے دفتر پرنامعلوم افرادنے پتھرائو کیا، جس کے بعد پولیس نے ایک مشتبہ شہری کو حراست میں لے لیا اور اسے تھانے منتقل کر دیا گیا۔ پتھراؤسے دفتر کو نقصان پہنچا تاہم یہ نہیں بتایا گیا کہ واقعہ جس وقت پیش آیا تب ٹرمپ دفتر میں موجود تھے یا نہیں۔ امریکی میڈیا کے مطابق ریپبلکن پارٹی کے صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کے ڈینیور میں دفتر پر نامعلوم شخص نے پتھرائو کر دیا جس کے بعد پولیس نے ایک مشتبہ شہری کو حراست میں لے لیا ہے اور اسے تھانے منتقل کر دیا گیا ہے۔ حراست میں لیے گئے ملزم سے پولیس کی تفتیش جاری ہے جبکہ سی سی ٹی وی کیمروں کی مدد سے حاصل ہونے والی تصاویر سے بھی مدد لی جا رہی ہے۔ ٹرمپ نے ریپبلکنز سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ وقت آ گیا ہے کہ عوام ہلیری اور بل کلنٹن کو الوداع کہہ دیں۔ اس وقت دونوں امیدواروں کی ساری توجہ ریاست فلوریڈا پر ہے جو اس کاٹنے دار صدارتی مہم میں فتح گر کا کردار ادا کر سکتی ہے۔ بی بی سی کے نامہ نگار کا کہنا ہے کہ دونوں امیدواروں کی ٹیم اب ووٹروں کو اپنی جانب راغب کرنے کے بجائے زیادہ سے زیادہ اپنے حامی ووٹروں کو ووٹ ڈالنے کی ترغیب دے ہی ہیں۔ صدارتی انتخابات کا تو کچھ ریاستوں کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہاں کامیابی حاصل کرنے والے صدارتی امیدوار اصل انتخاب میں بھی کامیاب ہوتے ہیں ریاست اوہایو میں کامیاب ہونے والے امیدوار 44 انتخابات میں صدر بن سکے ہیں کسی بھی ریاست کا یہ بہترین ریکارڈ ہے۔ اوہایو نے 1964ء سے لیکر آج تک یعنی 13 مسلسل انتخابات میں کبھی ہارنے والے کو ریاستی سطح پر کامیابی نہیں دی۔ متذبدب امریکیوں کے نزدیک ہلیری کٹھ پتلی اور ٹرمپ ایک مذاق ہیں۔
میامی کاؤنٹی (صائمہ عمران) 2016ء کے انتخابات میں یو ایس ووٹر زیادہ تعداد میں بذریعہ میل اور ارلی ووٹنگ کی سہولتوں سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنا حق رائے دہی استعمال کررہے ہیں‘ میامی کاؤنٹی کی ڈپٹی سپر وئزرآف الیکشن کیرولینا ڈی لوپز نے صحافیوں کو بریفینگ دیتے ہوئے کہا کہ 2012ء کے انتخابات کے مقابلے میں 2016ء میں میل کے ذریعے ووٹ کرنے کے تناسب میں 67 فیصد اضافہ ہوا ہے جبکہ ارلی ووٹنگ میں یہ رجحان 159 فیصد بڑھا ہے۔ کیرولینا نے بتایا کہ سالانہ 20 سے 30 انتخابات کروانے کی وجہ سے الیکشن ڈیپارٹمنٹ ہر وقت متحرک ہوتا ہے۔ میامی ڈیڈی کاؤنٹی میں اسوقت رجسڑڈ ووٹرز کی تعداد 1332000ہے اور رواں انتخابات میں الیکٹرانک ووٹنگ کے جدید طریقوں کو استعمال کرتے ہوئے زیادہ سے زیادہ افراد کی انتخابی عمل میں شمولیت کو ممکن بنایا گیا ہے۔ سپروائز ووٹنگ سسٹم بھی ایسی ہی مثال ہے جس میں الیکشن ڈیپارٹمنٹ کا عملہ ضروری آلات کے ساتھ عمر رسیدہ افراد کے پاس جاتا ہے جو کہ ووٹ دینے کے بہت مشتاق ہوتے ہیں‘ انہیں ان کے نرسنگ ہومز میں ووٹ ڈالنے کی سہولت دی جاتی ہے اور پھر یہی عملہ آلات واپس الیکشن ڈیپارٹمنٹ میں پہنچا دیتا ہے۔ نتائج کو اپ ڈیٹ کرنے کے لئے ووٹ کاسٹ ہونے کے پندرہ منٹس بعد نئے فگرز جاری ہو جاتے ہیں۔ ان اتخابات میں ووٹر بارہ صفحات کے بجائے الیکشن ڈیپارٹمنٹ کے جاری کئے گئے دو صفحات کو پر کر رہا ہے۔ ووٹ دینے کے لے ووٹر کے پاس تصویر کی شناخت کا کوئی بھی کارڈ ہونا ضروری ہے کارڈ سویپ کرنے اور دستخط پیڈ کے ذریعے الیکٹرانک دستخط میچ ہونے کے بعد ووٹر کو ووٹ دینے کی اجازت ملتی ہے۔کیرولینا کے حکام نے بتایا کہ اس تمام عمل کو آسان اور تیز کرنے کے لئے ہمارے پاس ایکسڑرا الیکٹرانک آلات اور سٹاف مو جود ہوتا ہے۔ الیکشن کے لئے وقتی طور پر سٹاف رکھا جاتا ہے اور اسے خصوصی تربیت دی جاتی ہے۔ ابھی تک ڈالے جانے والے ووٹوں کا ہم نے جائزہ نہیں لیا یہ کام فائنل الیکشن کے بعد ہو گا جب مشینوں میں موجود ڈیٹا کے ذریعے رپورٹ شائع ہو گی کہ خواتین، نوجوان اور مرد ووٹرز کا تناسب کیا رہا اور صنفی بنیاد پر کس نے کتنے ووٹ حاصل کیے۔ایک صدی کی جدوجہد کے باوجود امریکہ کا سیاسی نظام مردوں کے زیر تسلط ہے ۔ ہیلری کلنٹن اگر صدر منتخب ہو بھی جاتی ہیں تو کانگرس کی حمایت کے بغیر خواتین کے حق کیلئے کام نہیں کرسکتیں۔ 2016ء کے انتخابات میں خواتین پہلے سے کئی گنا زیادہ تعداد میں الیکشن لڑ رہی ہیں سینٹ میں خواتین کی 16 فیصد نمائندگی مو جود ہے اگر انتخابی عمل کیلئے سرمایہ درکار نہ ہو تو کئی گنا زیادہ خواتین الیکشن لڑ سکتی ہیں یہ الفاظ ہیں لیگ آف وویمن ووٹرز کی صدر سوسین ونڈ ملر کے جو انہوں نے صحافیوں کے ساتھ ہونیوالی پینل ڈسکشن میں کئے امریکہ میں 90 برس پہلے آئین میں 19 ویں ترمیم کے بعد خواتین کو ووٹ دینے کا حق حاصل ہوا۔ارکنساس کے سابق گورنر اور دو بار ری پبلیکن صدارتی امیدوار بننے والے مائیک ہکابی نے دونوں صدارتی امیدواروں پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ٹرمپ کاز کا ملیہ ہے مگر بالآخر ان کی سمت درست ہوگی مگر ہیلری کلنٹن شرابی ڈرائیور ہیں جو غلط راستے پر جا رہی ہیں۔

ای پیپر-دی نیشن