• news

امریکی صدارتی الیکشن کل ہو گا، ای میلز کیس: ایف بی آئی نے ہلیری کو کلیئر کر دیا: پوزیشن مزید مستحکم

واشنگٹن (نمائندہ خصوصی+ نیٹ نیوز+ ایجنسیاں) امریکہ کے صدارتی انتخابات کل ہونگے۔ اس حوالے سے مقابلے کا میدان سج گیا ہے۔ 22 اکتوبر سے 4 نومبر کے دوران ارلی ووٹنگ کا مرحلہ مکمل ہو گیا ہے۔ دوسری جانب تازہ ترین نیوز پول کے مطابق ڈیموکریٹک صدارتی امیدوار ہلیری کلنٹن کی اپنے ری پبلکن حریف ڈونلڈ ٹرمپ کے مقابلے میں برتری مستحکم ہوئی ہے۔ وال سٹریٹ جرنل اور این بی سی کے تازہ ترین اور حتمی نیوز پول کے مطابق ہلیری کلنٹن کو چارطرفہ مقابلہ میں 44 فیصد ووٹرز کی حمایت حاصل ہے جبکہ ٹرمپ کو 40 فیصد ہے۔ اس طرح انکی اس میدان میں 4 پوائنٹس کی برتری ہے جبکہ دوطرفہ مقابلے میں ہلیری کو 43 کے مقابلے میں 48 فیصد ووٹرز کی حمایت حاصل ہے، یہاں وہ ٹرمپ سے5 پوائنٹس آگے ہیں۔ گرین پارٹی کے امیدوار جل سٹین کو 2 اور لبرٹی پارٹی کے گرے جانسن کو6 فیصد ووٹرز کی حمایت حاصل ہے۔ اس نیوز پول کا کہنا ہے کہ ہلیری کی اکتوبر میں برتری 11 پوائنٹس تھی جو 37کے مقابلے میں 48 فیصد تھی۔ برتری میں 7 فیصد کی کمی ایف بی آئی کی جانب سے ای میلز کی تحقیقات کے حوالے سے ہوئی ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ کا اصل ہدف ڈیموکریٹک پارٹی کے مضبوط گڑھ ہیں۔ وہ پنسلوانیا، مشی گن، منی سوٹا جائیں گے۔ سی بی ایس کے مطابق اوہائیو میں ٹرمپ کو اپنے حریف پر 45 کے مقابلے میں 46 پوائنٹس کی برتری ہے۔ فلوریڈا تمام ریاستوںکی ماں ہے۔ جہاں 29 الیکٹورل ووٹ ہیں۔ ریپبلکن پارٹی کے نائب صدارت کے لئے امیدوار مائیک پنس نے کہا ہے کہ فریقین کو انتخابی نتائج قبول کرنے چاہئیں۔ ہلیری کلنٹن نے انتخابی مہم کی زیادہ تر توجہ اہم اور کلیدی ریاستوں پر مرکوز کر رکھی ہے۔ عراق میں جاں بحق پاکستانی نژاد کیپٹن ہمایوں خان کے والد خضر خان کا کہنا ہے کہ پاکستانی نژاد ووٹرز کو 8 نومبر کو گھروں سے نکل کر زیادہ سے زیادہ تعداد میں ووٹ ڈالنے چاہئیں تاکہ ملکی سیاست میں ان کی آواز کو اہمیت مل سکے۔ انہوں نے کہا کہ ہلیری کلنٹن کو ووٹ دیئے جائیں۔ امیدواروں کی انتخابی مہم آخری مراحل میں داخل ہو گئی ہے صدارتی امیدواروں ٹرمپ اور ہلیری نے ووٹروں کی حمایت حاصل کرنے کیلئے اہمیت کی حامل ریاست فلوریڈا میں ڈیرے ڈال رکھے ہیں۔ دونوں امیدوار ووٹروں کے دل جیتنے کیلئے امیدوار ہرممکن کوشش کر رہے ہیں۔ دونوں امیدواروں کی ٹیم ووٹروں کو اپنی جانب راغب کرنے کے بجائے زیادہ سے زیادہ اپنے حامی ووٹروں کو ووٹ ڈالنے کی ترغیب دے رہی ہے۔ امریکی صدر براک اوباما کی اہلیہ مشیل اوباما اس وقت صدراتی امیدوار ہلیری کلنٹن کے حق میں اور ری پبلکن جماعت کے امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف میدان میں ہیں انہیں ڈیموکریٹک امیدوار ہلیری کلنٹن کا سب سے موثر ہتھیار تصور کیا جا رہا ہے۔ امریکہ کی وفاقی عدالت نے ریپبلکن پارٹی کے نامزد امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کی انتخابی کمیٹی کوریاست اوہائیو کے ووٹروں کو ڈرانے دھمکانے کی بابت سخت خبردار کیا ہے۔ نیواڈا میں خطاب کے دوران مسلح شخص کی موجودگی کے خطرے کے پیش نظر سکیورٹی اہلکاروں نے سٹیج پر سے اتار لیا۔ بعدازاں کلیئرنس کے بعد وہ واپس سٹیج پر آ گئے۔ اطلاعات کے مطابق پوڈیم کے پاس ایک مشکوک شخص مشکوک حالت میں نظر آیا جس سے خطرہ محسوس کیا گیا۔انتخابی ریلی میں ہنگامہ آرائی کے باعث سکیورٹی اہلکاروں نے ٹرمپ کو سٹیج سے اتار لیا۔ ہنگامہ آرائی کرنے والے شخص کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق ٹرمپ نیواڈا کے شہر رینو میں انتخابی ریلی سے خطاب کرنے پہنچے جہاں ان کے خطاب کے دوران مسلح شخص کی اطلاع پر سٹیج کے سامنے ہنگامہ آرائی شروع ہو گئی۔ خطرے کو بھانپ کر سیکرٹ سروس کے اہلکاروں نے ٹرمپ کو فوراً سٹیج سے اتار لیا۔ سکیورٹی اہلکاروں نے کارروائی کرتے ہوئے سٹیج کے قریب ایک شخص کو گرفتار کر لیا اور ہال سے باہر لے گئے تاہم کوئی اسلحہ برآمد نہیں ہوا۔ ٹرمپ نے چوکس اہلکاروں اور شرکا کا شکریہ ادا کیا۔ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ہم امریکہ کو ایک بار پھر محفوظ اور عظیم بنائیں گے۔ جرمنی کے تین تہائی افراد کا خیال ہے کہ اگرٹرمپ جیت گئے تو جرمنی اور امریکہ کے تعلقات متاثر ہوسکتے ہیں۔ گیلپ سروے کے مطابق 52 فیصد امریکی سمجھتے ہیں میڈیا ہلیری کے ساتھ ہے جبکہ 8 فیصد امریکیوں کا خیال ہے میڈیا ٹرمپ کا ساتھ دے رہا ہے۔ اڑتیس فیصد لوگ میڈیا کو غیر جانبدار سمجھتے ہیں۔ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ ڈیموکریٹک پارٹی کے مضبوط گڑھ سمجھی جانے والی ریاستوں کو نشانہ بنائیں گے۔ 1972ء سے ریپبلکن پارٹی کو کامیابی نہیں ملی۔ جوں جوں امریکہ کے صدارتی انتخاب کی تاریخ نزدیک آتی جا رہی ہے۔ انتخابی مہم میں تیزی آرہی ہے۔ایک امریکی اخبار کے مطابق نئے امریکی صدر کو مخالف پارٹی کی جانب سے تحقیقات کے خطرے کا سامنا کرنا پڑے گا۔امریکہ کی دو سو سالہ تاریخ میں ہلیری کلنٹن پہلی خاتون صدارتی امیدوار ہیں، نجی ٹی وی کے مطابق امریکی صدارتی انتخابات میں مسلم ووٹ بھی اہمیت اختیار کر گیا ہے۔ امریکی مسلمان ڈونلڈ ٹرمپ کی مسلمان مخالف اعلان کردہ پالیسیوں سے نالاں اور ہلیری کلنٹن کے حامی ہیں۔ مسلمانوں کا ووٹ فیصلہ کن ہو گا، ٹرمپ نے مسلمانوں کو متحد کر دیا ہے۔ایف بی آئی کے ڈائریکٹر جیمز کومے نے کہا ہے کہ ہلیری کلنٹن کی ای میلز میں کوئی مجرمانہ بات نہیں پائی گئی۔ ان کے خلاف مزید تحقیقات ہو گی نہ مقدمہ چلے گا۔ الیکشن سے دو روز قبل ایف بی آئی نے ہلیری کلنٹن کو ای میلز کیس سے کلیئر کردیا۔ ہلیری کے خلاف مقدمہ درج نہ کرانے سے متعلق کانگریس ارکان کو آگاہ کر دیا ہے۔ ایف بی آئی کے مطابق ہلیری کی نئی ای میلز کے معاملے پر مزید تحقیقات نہیں کی جا رہی۔ ای میلز کے معاملے پر کسی مجرمانہ غفلت کا ثبوت نہیں ملا۔ ہلیری الیکشن کمشن کی جانب سے اعلان کا خیرمقدم کیا گیا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ ہمیں اعتماد تھا ہلیری کلنٹن نے کوئی غیر قانونی کام نہیں کیا۔
فلوریڈا، میامی (صائمہ عمران + نوائے وقت رپورٹ) ڈیموکریٹک صدارتی امیدوار ہلیری کلنٹن نے کہا ہے کہ پولنگ سٹیشن پر ریکارڈ ٹرن آوٹ دیکھنے کو ملا صدر منتخب ہونے کے لئے میرے اندر بہت قوت موجود ہے۔ الیکشن سے چند روز قبل آپ لوگوں کا یہ جذبہ میرا حوصلہ بلند کر رہا ہے۔ فلوریڈا کے پبلک ریکریشنل پارک میں ریلی سے خطاب کرتے ہوئے ہلیری نے کہا کہ دنیا کے ایک سوبارہ ممالک میں جا کر انسانی حقوق کے لئے میں نے آواز بلند کی، یہی نہیں بطور فرسٹ لیڈی آف امریکہ بچوں کے پروگرام کی بنیاد رکھی اس سے اس وقت آٹھ ملین بچے مستفید ہو رہے ہیں۔ میرے پاس تیس سال کا تجربہ ہے ہر ایشو پر چار گھنٹے گفتگوکرسکتی ہوں۔ ٹرمپ کے پاس بتانے کو کچھ نہیں۔ مجھے اپنے ہی نہیں ہر ایک کے بچے سے مل کر خوشی ہوتی ہے مجھے علم ہے کہ فلوریڈا میں گن وائلنس کی وجہ سے کئی خواتین اپنے بچے کھو چکی ہیں۔ ریلی میں موجود ڈیموکریٹس کے لایکشن لڑنے والے نمائندوں نے کہا کہ سوشل سکیورٹی، یکساں اجرت، تعلیم، صحت اور گن وائلنس کے مسائلکے حل کے لئے ہلیری پرعزم ہیں خواتین نمائندوں نے کہا کہ ہم 25 سال سے ہلیری کے ساتھ کام کر رہی ہیں ان سے اچھا ملک کو کوئی اور صدر نہیں مل سکتا۔ شدید بارش کی وجہ سے صدارتی امیدوار نے خطاب مختصر کردیا۔ ہلیری نے خطاب میں کہا کہ ٹرمپ کی انتخابی مہم کی بنیاد نفرت اور تعصب ہے۔ آپ نے اپنے ملک اور اپنے بچوں کے مستقبل کے لئے صحیح امیدوار کو ووٹ دینا ہے۔ دوسری جانب ٹرمپ نے ریلی سے خطاب میں ایک بارپھر ہلیری پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ہلیری صدر بننے کے قابل نہیں وہ بد دیانت خاتون ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی برائیاں بتانے کی ضرورت نہیں۔ ادھر گن کلچر کے حامی ٹرمپ گن کا نام سن کر ہی سنائے میں آ گئے خطاب کے بعد ٹرمپ فلمی انداز میں محافظوںکے ساتھ سٹیج سے واپس آئے۔ ریلی میں موجود ہلیری کے حامی پلے کارڈ اٹھائے اور پارٹی شرٹس پہنیں اپنی جماعت کی کامیابی کے لئے زبردست پرجوش تھے انہیں جوشیلے لوگوں میں سے ایک مسلمان جوڑے مسٹر اینڈ مسز آزاد علی نے کہا کہ ٹرمپ کے بیانات مذہبی اور نسلی تفریق کو جنم دے رہے ہیں جو اس سے پہلے ہم نے امریکہ میں نہ دیکھا نہ سنا۔ ہلیری کا رویہ اور الفاظ کبھی انسانیت کے خلاف نہیں رہا۔ کلنٹن نے اپنے دورمیں وائٹ ہائوس میں جمعہ کی نماز پڑھوانی شروع کی۔ اوباما نے رمضان کی افطار پارٹیوں کا آغاز کیا۔ ہلیری یہ تسلسل جاری رکھیں گی۔ ہم امریکی فوج کے دوسرے ممالک میں جانے کے حامی نہیں۔ مظلوموں کو تنہا نہیں چھوڑا جا سکتا بہتر ہے کہ یہ ممالک اپنے مسائل خود حل کرسکتے ہیں۔ کچھ بھی ہوجائے شہری ووٹ اپنی پارٹی کو ہی دیتے ہیں ڈیموکریٹ ہو یا ریپبلکن ہلیری اور ٹرمپ کے کتنے بھی خلاف ہوں ووٹ دیتے ہوئے ان کی پارٹی سے لگائو جو ہمیشہ ہر شہری کے دل میں بستا ہے غالب آجاتا ہے۔ کوئی ڈیموکریٹک یہ نہیں سننا اور دیکھنا چاہتا کہ ہلیری ہار گئیں نہ ہی ریپبلکن ٹرمپ کو مات کھاتے ہوئے دیکھ سکتے ہیں۔ کچھ اسی وجہ سے دنیا کے طاقتور ترین ملک میں تیسری سیاسی پارٹی نہیں بن پا رہی اپنے طور پرلوگوں کا ایک مخصوص طبقہ آزاد امیدوار کے طور پرووٹ رجسٹر کرواتا ہے اور گنے چنے آزاد امیدوار انتخابات لڑتے بھی ہیں۔

ای پیپر-دی نیشن