• news

مقبوضہ کشمیر: یاسین ملک، میر واعظ کی رہائی کے بعد علی گیلانی سے پہلی ملاقات، تحریک انتفادہ کے مستقبل پر کل اجلاس بلا لیا

سری نگر (نیوز ڈیسک) مقبوضہ کشمیر میں اتوار کے روز بھی تحریک انتفادہ کے 120 ویں روز حریت قیادت کی اپیل پر ہڑتال اور مختلف شہروں میں کشمیریوں کے مظاہرے جاری رہے۔ گزشتہ 4 ماہ سے جاری تحریک آزادی کے دوران نظربندی اور رہائی کے بعد حریت قائدین یاسین ملک اور میر واعظ عمر فاروق نے سری نگر حیدرپورہ میں سینئر حریت رہنما سید علی گیلانی سے پہلی مرتبہ ملاقات کی اس موقع پر بھارتی پولیس جو سید علی گیلانی کی رہائش گاہ کے باہر تعینات تھی نے یاسین ملک اور میر واعظ کو گھر کے اندر جانے سے نہیں روکا۔ ملاقات کے دوران حریت قائدین نے فیصلہ کیا کہ بھارتی جبر و تسلط کیخلاف جاری احتجاج اور ہڑتال کے مستقبل کے حوالے سے مشورے کے لئے کشمیری معززین، ٹرانسپورٹرز، تاجروں اور سول سوسائٹی کے نمائندوں کا اجلاس کل منگل کو بلایا جائے گا جس میں ہڑتال اور احتجاج کو جاری رکھنے نہ رکھنے یا احتجاجی شیڈول میں توسیع کے بارے میں فیصلہ کیا جائے گا۔ دوسری طرف شوپیاں میں بھارتی فوج کے جعلی مقابلے میں شہید ہونے والے نوجوان وسیم احمد کھانڈے کو سپرد خاک کر دیا گیا۔ وسیم کے نماز جنازہ میں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔ اس موقع پر پاکستان زندہ باد، ہمیں کیا چاہئے آزادی ظالم بھارتی درندو واپس جاؤ کے نعروں سے علاقہ گونج اٹھا۔ ادھر پولیس کے تشدد سے شہید ہونے والے کشمیری 16 سالہ نوجوان قیصر حمید صوفی کے گھر صف ماتم بچھی رہی۔ علاقے کے لوگوں نے دوسرے روز بھی احتجاج کیا اور بھارتی فوج اور پولیس کے خلاف نعرے بازی کی۔ قیصر کی والدہ نے صحافیوں کو بتایا کہ ان کے لخت جگر نے نزعی بیان میں انہیں بتایا تھا کہ پولیس نے بے تحاشہ تشدد کرنے کے بعد اسے زبردستی زہر پلا دیا۔ ادھر کولگام، بڈگام، سونا مرگ، شوپیاں ترال سمیت کئی علاقوں میں بھارتی تسلط کے خلاف کشمیری عوام نے مظاہرے کئے علاوہ ازیں مقبوضہ وادی میں 3 ماہ کے دوران مختلف علاقوں میں بھارتی ایجنٹوں کے ہاتھوں 26 سکول جلائے جانے کے بعد کٹھ پتلی انتظامیہ نے اساتذہ جن میں خواتین بھی شامل ہیں کو سکول کی حفاظت کے لئے چوکیداری پر لگا دیا۔ پولیس ان کی حاضریاں چیک کرے گی۔ دریں اثناء کٹھ پتلی وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی کی زیرصدارت ہونے والے اجلاس میں ڈی جی پولیس مقبوضہ کشمیر کے راجیندر نے بتایا کہ وادی کی صورتحال بدستور مخدوش ہے۔ کنٹرول لائن سے سرگرم دراندازی جاری ہے جس پر ہمیں تشویش ہے۔ وادی میں 300 مجاہدین اور درانداز سرگرم ہیں 70 عمارتوں کو نامعلوم افراد نے جلا دیا ہے۔ قبل ازیں مقبوضہ کشمیر میں اتوار کو یوم شہدائے جموں انتہائی عقیدت واحترام سے منایا گیا اس سلسلے میں مختلف مقامات پر پروگرام ہوئے۔ 6 نومبر 1947 کو جموں راجوری، پونچھ اور ادھمپور میں انتہا پسند ہندووں نے سینکڑوں مسلمانوں کو قتل کر دیا تھا۔ حریت کانفرنس کے دونوں دھڑوں، لبریشن فرنٹ، سالویشن موومنٹ، تحریک مزاحمت، ڈیموکریٹک پولٹیکل مومنٹ اور لشکر طیبہ نے شہدائے جموں کو 69ویں برسی پر خراج عقیدت پیش کیا۔ حریت کانفرنس (گ( کے چیئرمین علی گیلانی نے 6نومبر 1947 کو جموں میں لاکھوں مسلمانوں کے قتل عام کو ایک بدترین قومی سانحہ قرار دیتے ہوئے کہا ہندو جنونیوں اور فرقہ پرست تنظیموں جیسے آر ایس ایس، اور دیگر متعصب قوتوں نے جموں کی سرزمین کو بے گناہ مسلمانوں کے خون سے نہلا دیا۔ نومبر کے مہینے میں ان فرقہ پرست غنڈوں نے تقریبا 5لاکھ مسلمانوں کو گاجر مولی کی طرح کاٹ کر، انسانی لہو سے ایک دردناک اور وحشت ناک تاریخ رقم کی۔ ادھر اسلام آباد میں پاکستانی ترجمان دفتر خارجہ نے یوم شہدائے کشمیر پر بیان میں کہا ہے کہ کشمیریوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ بھارتی غیرقانونی قبضے کے خلاف کشمیریوں کی قربانیاں آج بھی جاری ہیں۔ ہم کشمیر کے بہادر عوام کے حوصلوں کو سلام پیش کرتے ہیں۔

ای پیپر-دی نیشن