بھارت کوششوں کے باوجود دریائے جہلم کا پانی نہیں رک سکتا : سیکرٹری پانی و بجلی
اسلام آباد(آئی این پی ) سیکرٹری پانی و بجلی یونس ڈھاگہ نے سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پانی و بجلی کو آگاہ کیا ہے کہ بھارت کی کوششوں کے باوجوددریا ئے جہلم کا پانی نہیں رک سکتا ،کشن گنگا ڈیم کے حوالے سے عالمی فورمز نے ہمارے پوائنٹس بھی تسلیم کئے ہیں، بھارتی وزیر اعظم نے سندھ طاس معاہدہ تو ڑنے کی دھمکی دی نوٹس نہیں بھیجا، اس ضمن میں مذاکرات جاری ہیں،بھارت نے سیکرٹری پانی و بجلی کو اسلام آباد بھجنے کی یقین دہانی کروائی ہے،معاہدہ کے تحت بھارت کو فائدہ ہے اگر توڑا گیا تو زیادہ نقصان اسی کا ہو گا،اگر بھارت جارحیت پر اتر آیا تو اس کے اور بھی حل ہیں،2016 سے نیشنل واٹر پالیسی پر کام شروع کر دیا گیا۔اگلے ایک سے دو ماہ میں اس پالیسی پر صوبوں سے مشاورت کریں گے۔ مشاورت کے بعدواٹر پالیسی کو مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں پیش کیا جائے گا۔سینیٹر شیریں رحمان نے بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدہ کی خلاف ورزیوں کی دھمکیوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بھارت نے بگلیہار اور کشن گنگا ڈیم بنا ئے تو ہم سوئے رہے،ثالثی کے فورمز نے بھی پاکستان کی کوئی مدد نہیں کی ،بھارت ڈیم پر ڈیم بنائے جا رہا ہے ہمیں خاموش نہیں ہونا چاہیے ،اگر بھارت سندھ طاس معاہدہ کی خلاف ورزی کرتا ہے تو پاکستان 1960 کے معاہدے کے تحت عالمی فورم سے رجوع کر سکتا۔ کمیٹی نے نے بھارت کی طرف سے سندھ طاس معاہدہ ختم کرنے کی دھمکیوں اور معاہدے سے متعلق معاملات کا جائزہ لینے کیلئے ذیلی کمیٹی تشکیل دے دی۔ پیر کو سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پانی و بجلی کا اجلاس سینیٹر غوث محمد خان نیازی کی صدارت میں منعقد ہوا۔اجلاس میں وفاقی سیکرٹری پانی بجلی محمد یونس دھاگہ،چیئرمین واپڈا میجر جنرل (ر) مزمل،چیف پیسکو انوار الحق کے علاوہ دیگر نے شرکت کی۔کمیٹی کو آگاہ کیا گیا کہ واپڈا میں کل 584بھرتیاں کی گئیں جن میں 516 کنٹریکٹ اور68ڈیلی ویجز ہیں۔واپڈا 3ارب سالانہ پنشنرز کو ادائیگیاں کرتا ہے بھرتیاں نہ ہونے کی وجہ سے 23فیصد افرادی قوت کی کمی کا سامنا ہے۔چیئرمین واپڈا میجر جنرل (ر)مزمل نے آگاہ کیا کہ این ٹی ایس کے نتائج غیر تسلی بخش ہوتے ہیں۔سینیٹر دائود اچکزئی نے کہا کہ این ٹی ایس کی بجائے واپڈا اپنی پالیسی پر عمل کر کے خود ٹیسٹ لے۔این ٹی ایس کے چیئرمین جعلی ڈگری ثابت ہونے پر بیرون ملک بھاگ گئے ہیں۔سینیٹر نثار محمد نے کہا کہ واپڈا ریکروٹمنٹ رولز موجود ہیں اپنے نظام کے تحت بھرتیاں کی جائیں۔ سینیٹر شیرین رحمان نے سندھ طاس منصوبے کے حوالے سے کہا کہ بھارت دریائوں پر ڈیم بنائے جا رہا ہے بگھیار اور کرشن گنگا ڈیم بن گئے مزید ڈیم بننے سے منگلا ڈیم پر برے اثرات مرتب ہو گے سندھ طاس منصوبے پر نظر ثانی باہمی مشاورت سے ہونی چاہئے۔بھارت ہمارا پانی روک رہا ہے ہمیں دیکھنا ہے کہ ہمیں کیا کرنا ہے۔ سینیٹر نثار محمد نے کہا کہ سندھ طاس منصوبے کا معاملہ حساس، تکنیکی اور قانونی ہے۔ تفصیلی بحث کیلئے چیئرمین سینٹ سے بات کر کے اسے پورے ایوان کی کمیٹی میں لایا جائے۔سیکرٹری پانی و بجلی محمد یونس ڈھاگہ نے کہا کہ رتلے ڈیم پر ہم بر وقت اقدامات کر رہے ہیں۔ بھارت اگر عالمی معاہدوں کو توڑ کر پانی کی جارحیت پر اترتا ہے تو بھرپور جواب دیا جائے گا۔سیکرٹری پانی و بجلی نے کہا کہ ہائیڈرل کے7 اور تھرمل کے3 توانائی منصوبوں کی تفصیلات اگلے اجلاس سے قبل فراہم کر دی جائینگی۔