سانحہ کوئٹہ: انور کاسی کی ٹارگٹ کلنگ کے بعد جائے وقوعہ کو محفوظ نہیں کیا: آئی جی
کوئٹہ (بیورو رپورٹ) سانحہ 8 اگست سے متعلق قائم تحقیقاتی کمشن کی سماعت کے دوران انسپکٹرجنرل بلوچستان پولیس احسن محبوب نے بیان قلمبند کروادیا۔ کمشن نے بلال انورکاسی ایڈووکیٹ کی ٹارگٹ کلنگ کے بعد جائے وقوعہ کو محفوظ نہ بنانے پربرہمی کا اظہا رکیا۔ قاضی فائز عیسیٰ نے آئی جی پولیس سے استفسار کیا کہ بلال انور کاسی ایڈووکیٹ کی ٹارگٹ کلنگ کے وقت آپ کہاں تھے ؟ آئی جی پولیس نے جوابدیا کہ واقعہ کی اطلاع جب ملی تو اس وقت وہ اپنے گھر پر موجود تھے۔ کمشن نے سوال کیا کہ کیا یہ درست ہے کہ ٹارگٹ کلنگ کے بعد جائے وقوعہ کو محفوظ نہیں کیا گیا؟ آئی جی نے جواب دیا کہ جی یہ درست ہے کہ جائے وقوعہ کو مکمل طور محفوظ نہیں کیا گیا جس پر کمشن نے برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ ایف آئی آر میں اندراج کا وقت بھی غیر واضح ہے، رپورٹ ایسے لکھی گئی ہے کہ وقت تبدیل کیا جاسکے۔ آئی جی پولیس نے کمشن کو بتایا کہ تمام متعلقہ وفاقی اداروں نے سانحہ 8 اگست کی تحقیقات سے متعلق مددفراہم کی۔ صرف نادرا سے مبینہ خود کش حملہ آورکے ڈیٹا فراہم کرنے میں تاخیر ہوئی۔ پنجاب فرانزک سائنس ایجنسی اور پشاور بم ڈسپوذل اسکواڈ کے عملے نے بھی مدد کی۔ انکوائری جج نے استفسار کیا کہ کیا سول ہسپتال میں تعینات پولیس اہلکاروں کو سانحہ سے پہلے ہٹایاگیا تھا جس پر آئی جی نے جواب دیا کہ دو ماہ قبل اہلکاروں کو دوسری جگہ تعینات کیاگیاتھا۔ جج نے سوال کیا کہ ملک بھر یابلوچستان سے ملنے والے اسلحہ کا ڈیٹابینک موجود ہے، احسن محبوب نے جواب دیا کہ ملکی یاصوبائی سطح پر اس سے متعلق کوئی سسٹم موجود نہیں۔