• news

بھارت کیلئے ویزا کوٹہ بڑھانے کی ضرورت نہیں:برطانوی وزیراعظم‘ مودی کی پاکستان کیخلاف چغلیاں

نئی دہلی (این این آئی+ اے این این+ بی بی سی) برطانوی وزیراعظم تھریسامے نے بھارت کے ویزے میں نرمی دینے کے مطالبے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ برطانیہ میں ویزے کا ’’اچھا نظام‘‘ پہلے سے ہی موجود ہے۔ غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق برطانوی وزیراعظم بھارت کے دورے پر دہلی میں موجود ہیں۔ یورپی یونین سے نکلنے کے فیصلے کے بعد یہ ان کا کسی بھی ملک کا پہلا تجارتی دورہ ہے۔ اپنے بیان میں انہوں نے کہا بھارت کی جانب سے موصول ہونے والی 10 میں سے 9 ویزا درخواستوں کو پہلے سے ہی منظور کیا جاتا رہا ہے تاہم انہوںنے یہ بھی اعلان کیا برطانیہ دولت مند بھارتی تاجروں کی برطانیہ آمد کو آسان بنائیگا۔ اب ہزاروں بھارتی ورک ویزا کے ذریعے رجسٹرڈ ٹریولرز سکیم کا حصہ بن سکیں گے جس کا مطلب یہ ہے انہیں برطانیہ کی سرحدوں کے اندر تیزی سے سفر کرنے کی سہولت حاصل ہوگی۔ برطانیہ کے سرکاری اعدادوشمار کے مطابق جون 2010 سے گزشتہ برس تک بھارتی شہریوں کو دئیے جانے والے ویزوں میں 68 ہزار 238 سے 11 ہزار 864 تک کمی آئی۔ تھریسامے نے عہد کیا ہے تارکین وطن کی برطانیہ آمد کو ایک لاکھ سالانہ تک محدود کردیا جائیگا جو کہ جون 2015ء تک تین لاکھ 36 ہزار تھی۔ دریں اثناء اے این این کے مطابق برطانوی وزیراعظم تھریسامے نے دورہ بھارت کے دوران مودی سرکارکی خوشنودی کیلئے پاکستان سے ممبئی اور پٹھانکوٹ حملوں کے ذمہ داروں کیخلاف کارروائی کرنے کامطالبہ کردیا جبکہ دونوں ملکوں نے دہشت گردی کوانسانیت کیلئے سنگین خطرہ قراردیتے ہوئے انسداددہشت گردی کے عالمی لائحہ عمل کومضبوط بنانے پرزوردیاہے۔ دونوں نے دہشت گردی کو سنگین خطرہ قرار دیکر ویزا اور منظم جرائم سمیت داخلہ معاملات پر سٹرٹیجک مذاکرات شروع کرنے پر اتفاق کیا۔ پیرکو نئی دہلی میں بھارتی وزیراعظم نریندر مودی سے ان کی برطانوی ہم منصب تھریسامے نے ملاقات کی جس میں دونوں ملکوں کے تعلقات سمیت دیگرعلاقائی وعالمی معاملات پرتبادلہ خیال کیاگیا۔ مودی تھریسامے کو پاکستان کیخلاف شکایتیں اور سرحد پار سے دہشت گردی کا روایتی واویلا کرتے رہے۔ ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے نریندر مودی نے کہا میں نے برطانوی وزیراعظم کو سرحد پار سے دہشت گردی کے حوالے سے اپنی تشویش سے آگاہ کیا اور کہاہے کہ عالمی برادری کو ان ریاستوں کیخلاف سخت کارروائی کرنی چاہیے جو دہشت گردی کی حمایت کرتی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ہم نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ دہشت گردی سلامتی کے حوالے سے محدود چیلنج نہیں بلکہ اس سے پوری انسانیت متاثر ہوتی ہے۔ ملاقات کے دوران ہم نے شراکت داری کے تمام پہلوئوں کا جائزہ لیا اور روابط وتعاون بڑھانے پر اتفاق کیا ہے۔ وہ بھارت کے دفاع کے شعبے میں کثیرالجہتی مواقعوں کو بروئے کار لانے کیلئے برطانوی کمپنیوں کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔برطانوی وزیراعظم نے کہا دونوں ملکوں کو انفرادی طورپراور بطور شراکت دار دہشت گردی کے مشترکہ خطرے کا سامنا ہے ، ہم نے سائبرکرائم خصوصاً انتہا ء پسندوں کی طرف سے انٹرنیٹ کے استعمال کی روک تھام کیلئے تعاون مضبوط بنانے پر بھی اتفاق کیا۔ برطانوی وزیراعظم نے اوڑی حملے کی مذمت کی اورمتاثرہ خاندانوں سے ہمدردی کا اظہار کیا۔ انہوں نے دہشت گردی کے خلاف مکمل طورپر عدم برداشت کی پالیسی پر اتفاق کیا۔ مشترکہ اعلامیہ میں شہید برہان وانی کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا گیا دہشت گردوں کی مشہوری اور اچھے برے دہشت گردوں میں تمیز نہیں ہونی چاہئے۔ دریں اثناء بھارت اور برطانیہ نے انٹولیکچول پراپرٹی اور تجارتی شعبے میں تعاون کیلئے مفاہمت کی دو یادداشتوں پر بھی دستخط کیے۔ اس موقع پر برطانوی اور بھارتی وزرائے اعظم بھی موجود تھے۔ مزیدبرآں برطانیہ کی وزیراعظم تھریسامے نے بریگزٹ پر عدالتی فیصلے کے بعد ججز کی آزادی کی حمایت کی ہے۔ بھارت کے دورے پر روانہ ہونے کے بعد اپنے بیان میں برطانوی وزیراعظم نے کہا وہ عدلیہ اور پریس کی آزادی کی اہمیت پر یقین رکھتی ہیں۔ جمہوریت کے لئے عدلیہ اور پریس کی بہت اہمیت ہے۔ خیال رہے گزشتہ ہفتے برطانوی ہائی کورٹ نے حکم صادر کیا تھا ملک کی پارلیمان یورپی یونین سے نکلنے کے عمل پر لازمی ووٹنگ کروائے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ حکومت ازخود لزبن معاہدے کی شق 50 کے تحت کارروائی شروع نہیں کرسکتی جس کے تحت یورپی یونین سے رسمی مذاکرات شروع کئے جاسکتے ہیں۔

ای پیپر-دی نیشن