سانحہ کوئٹہ :پتہ نہیں افسر بڑاہونے کیساتھ سچ بولنا کیوں چھوڑدیتا ہے :جسٹس فائز
کوئٹہ (بیورو رپورٹ)کوئٹہ میں سانحہ سول ہسپتال سے متعلق قائم کمشن کی سماعت جسٹس فائز عیسی نے کی اور ریمارکس دیئے کہ پتہ نہیں افسر جیسے جیسے بڑا ہوتا جاتا ہے وہ سچ نہیں بولتا۔ ڈائریکٹر جنرل انفارمیشن ٹیکنالوجی آصف اکرام نے بیان قلمبند کروایا ڈی جی آئی ٹی نے کہا ہے کہ سول ہسپتال میں سی سی ٹی و ی کیمرے 2014 ء میں لگائے گئے 26کیمرے اور 8 بائیومیٹر ک سسٹم اورکنٹرول روم قائم کیا گیا یہ نظام اپریل 2014 ء سے کام کر رہا تھانظام فعال ہونے پر ملازمین نے ڈیٹا انٹر کرنے والے عملے کو زدوکوب کیا۔ محکمہ آئی ٹی نے سیکرٹری صحت کو 15 ستمبر 2016 ء کو حملے سے آگاہ کیاتھا بعد ازاں کمشن کے نوٹس میں لانے کے بعد دوبارہ سسٹم کو فعال کر دیاگیا ہے۔ اب نئے سرے سے ملازمین کی رجسٹریشن کی جا رہی ہیں انکوائری کمشن کو محکمہ آئی ٹی نے سول ہسپتال پر حملے کی فوٹیج بھی پیش کردی سابق ایس ایچ او سول لائن اطہر نے بیان دیا کہ واقعہ کی اطلاع ملتے ہی میں مردہ خانے پہنچا تو بلال انور کاسی ایڈووکیٹ کی میت پڑی ہوئی تھی میں نے 9 پولیس اہلکار مختلف مقامات پر تعینات کئے موٹر سائیکلیں ہٹائیں اور لوگوں کی تلاشی لینا شروع کی وکلا کو کہا کہ رش نہ کریں لیکن انہوں نے میری درخواست نظر انداز کی۔ میں نے صرف ایک ہی لیڈی ڈاکٹر کو دیکھا جو زخمیوں کی مدد کر رہی تھی اس کے علاوہ موقع پر صرف 7 لوگ ایسے تھے جو مدد کررہے تھے لیکن یہ نہیں جانتا وہ ڈاکٹرز تھے یا کوئی اور دھماکے کے بعد صرف تین سٹریچر موجود تھے جبکہ دھماکے کے 15 منٹ کے بعد پہلی ایمبولینس کو دیکھا جب میں سی ایم ایچ پہنچا تو دیکھا بہت سارے وکلا شہید ہو چکے تھے۔ سانحہ سول ہسپتال کی تفتیش کا علم نہیں، میں میڈ یکل بنیاد پر چھٹی پر ہوں کمشن میں ڈاکٹرز نے بیانات قلمبند کروائے جو دھماکے کے روز ڈیوٹی پر موجود تھے۔