قصور جنسی سکینڈل: ہائیکورٹ نے ملزموں کیخلاف انسداد دہشت گردی ایکٹ کی دفعات بحال کر دیں
لاہور(وقائع نگار خصوصی) لاہور ہائیکورٹ کے ڈویژن بنچ نے قصور میں بچوں سے جنسی زیادتی کرنے والے ملزموں کیخلاف مقدمات میں انسداد دہشت گردی ایکٹ کی دفعات کو بحال کردیا اور مقدمات سماعت کے لیے دوبارہ انسداد دہشت گردی کی عدالت میں منتقلی کا حکم دے دیا ہے۔ دو رکنی بنچ نے حکومتی اپیل پر سماعت کی جس میں قصور جنسی سیکنڈل کے مقدمات میں سے انسداد دہشت گردی کی دفعات کے اخراج کو چیلنج کیا گیا۔ ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل خرم خان نے یہ موقف اختیار کیا کہ قصور جنسی سکینڈل کے نتیجے میں دنیا بھر میں پاکستان کی بدنامی ہوئی۔ اس سکینڈل سے کئی بچوں کی زندگیاں تباہ ہوئیں جبکہ علاقے میں خوف و ہراس پھیلا۔ ملزموں نے بھتہ بھی وصول کیا۔ جو انسداد دہشت گردی کے قانون کے تحت قابل دست اندازی جرم ہے۔ پولیس نے قانون کے تحت مقدمہ میں دہشت گردی کی دفعات شامل کیں۔ انسداد دہشت گردی عدالت نے ملزموں کی درخواستوں پر کسی قانونی جواز کے بغیر مقدمے سے دہشت گردی کی دفعات خارج کردیں۔ ملزموں کے وکیل نے حکومتی اپیل کی مخالفت کی اور انسداد دہشت گردی کی عدالت کے فیصلے کا دفاع کیا۔