ٹرمپ کا بطور صدر امریکہ انتخاب‘ رواں صدی کا سب سے بڑا سیاسی اپ سیٹ
اسلام آباد (محمد نواز رضا۔ وقائع نگار خصوصی) ڈونلڈ ٹرمپ کا بطور صدر امریکہ انتخاب رواں صدی کا سب سے بڑا سیاسی اپ سیٹ ہے تمام سیاسی پنڈتوں‘ تجزیہ کاروں اور سروے رپوٹوں کو غلط ثابت کر دیا امریکی اخبارات اور الیکٹرانک میڈیا کے اندازوں سے مختلف نتائج برآمد ہوئے‘ ڈیموکریٹ اور ری پبلکن امیدواروں کے درمیان انتخابی مہم نے جہاں پوری امریکی قوم کو منقسم کردیا وہاں پوری دنیا کے مسلمانوں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی۔ ہیلری کلنٹن کے حامیوں نے شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے اپنے ٹی وی اور کمپیوٹر توڑ دیئے۔ امریکہ میں گوروں کے مقابلے میں سیاہ فام اور مسلمانوں کی اکثریت ہیلری کلنٹن کے ساتھ تھے سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے ڈونلڈ ٹرمپ کی کامیابی سے پاکستان کے عوام کو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ جو کچھ تقاریر میں کہتے رہے ہیں وہ ان پر عمل نہیں کر پائیں گے۔ ٹرمپ امریکی اسٹیبلشمنٹ سے بالکل ہی مختلف لائن اختیار نہیں کریںگے۔ البتہ امریکہ کی پالیسیوں میں تبدیلی کے اشارات ملیں گے۔ مشرق وسطیٰ کی پالیسی میں تبدیلی آسکتی ہے۔ امریکی دباؤ کی صورت پاکستان چین کے مزید قریب ہو سکتا ہے۔ پاکستان کے مقابلے میں بھارت کی طرف زیادہ جھکاؤ ہماری خارجہ پالیسی پر نظرثانی کا باعث بن سکتا ہے۔ کلنٹن فیملی‘ وزیرعظم محمد نوازشریف کے قریب تصور کی جاتی ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ کے صدر منتخب ہونے کے بعد ڈاکٹر شکیل آفریدی کو امریکہ کے حوالے کرنے اور طالبان کے خلاف کارروائی کے لئے دباؤ بڑھ سکتا ہے۔ ایران میں بھی تشویش پائی جاتی ہے اسے امریکہ ایران جوہری معاہدے کو برقرار رکھنے کی فکر لگ گئی ہے۔ مسلم لیگ کے چیئرمین راجہ ظفر الحق نے نوائے وقت سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے برسراقتدار آنے سے یقیناً عالمی سطح پر پالیسیاں تبدیل ہوں گی۔ افغانستان کے مسئلہ کو ازسر نو دیکھا جاسکے گا۔ پاکستانیوں کو ڈونلڈ ٹرمپ کی جیت سے زیادہ پریشان نہیں ہونا چاہئے۔