اسلام آباد ہائیکورٹ بار کے اجلاس میں بدنظمی‘ وکلاء آپس میں گتھم گتھا
اسلام آباد (وقائع نگار) اسلام آباد ہائی کورٹ بار کی جنرل باڈ ی اجلاس میں چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس محمد انور خان کاسی کے استعفٰی اور سپریم جوڈیشل کونسل میں زیر التواء ریفرنس کو نمٹانے کی قراردادیں منظور کرلیں ہیں۔ بار کا اجلاس جمعرات کو سیکرٹری اسلا م آباد ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن وقاص ملک کی زیر صدارت ہوا وقاص ملک نے اجلاس میں بتایا کہ چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کے خلاف قرار داد پر 505 وکلاء نے دستخط کیے ہیں جس میں قرار دیا گیا ہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں غیر قانونی بھرتیوں سے متعلق سپریم کورٹ کے ٖفیصلے کے بعد جسٹس (ر) اقبال حمید الرحمان اپنے استعفٰی دے چکے ہیں لہذا چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کو ازخود مستعفی ہوجانا چاہیے کی طرح اپنے عہدے سے استعفٰی دیں اجلاس کے دوران بار ممبران نے تقاریرکیں جس میںوکلاء نے الزام عائد کیا ہے کہ چیف جسٹس کوئٹہ میں اپنے گھر کی مرمت ہائیکورٹ کے اخراجات پر کر رہے ہیں وکلا کا مسئلہ ہے آواز اٹھائیں بھی تو انکے کیسز کا فیصلہ بھی انہی ججز صاحبان نے کرنا ہوتا ہے جسٹس محمد انور خان کاسی اور جسٹس شوکت عزیز صدیقی دونوں کے خلاف سپریم جوڈیشل کمیشن میں ریفرنسسز دائر ہیں 26 ستمبر 2016 کے سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں چیف جسٹس انور خان کاسی اقبال حمید الرحمن کی تقلید کرتے ہوئے استعفی دیں جنرل باڈی اجلاس کے دوران وکلاء نے چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کے خلاف نعرے بھی لگائے۔ عدالت عالیہ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی بھی بار روم میں پہنچ گئے۔ جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے جنرل باڈی اجلاس میں بطور سابق صدر راولپنڈی ہائیکورٹ بار شرکت کی۔ دوران تقریر جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے وکلا سے کہا کہ ہاتھ جوڑ کر التجا کرتا ہوں۔ بار کو لیبر یونین نہ بنائیں اپنے کالے کوٹ، ٹائی اور سفید شرٹ کو داغ دار نہ کریں۔ جسٹس شوکت عزیز صدیقی کی تقریر کے دوران بعض وکلاء نے اعتراض کیا کہ ججز بار کی جنرل باڈی سے خطاب نہیں کرسکتے۔ جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ مجھے بات کرنے دیںاور آپ بات سننے کا حوصلہ پیدا کریں میں التجا لایا ہوں آج شوکت صدیقی زیر ہدف ہے کل محسن کیانی زیر ہدف ہو گا ان روایات کو قائم مت کریں ۔ جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے تقریر کے دوران وکلاء کو مخاطب کرکے کہا کہ آپ نے کہا کہ شوکت صدیقی چور ہے اور آپ نے میرے خلاف ریفرنس دائر کیا ہے چیف جسٹس انور خان کاسی کے خلاف بھی ریفرنس دائر کر دیا گیا ہے کیا اب انور کاسی کا حق نہیں کہ سپریم جوڈیشل کونسل یہ فیصلہ کرے کہ انھوں نے بد عنوانی کی ہے کہ نہیں مجھے میری ذات کی پرواہ نہیں ادارے کے لیے کوشش کریں اقبال حمیدالرحمان نے استعفی دیا ہے کیونکہ انکو اپنی غلطی کا احساس ہوا ہے ۔ جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ میں معذرت خواہ ہوں کہ بن بلائے وارد ہو گیا تین دن رخصت پر تھا ابھی بار کے اجلاس کا پتہ لگا۔ حدود کو مت توڑیں۔ یہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے خلاف سازش ہے۔ جسٹس شوکت عزیز صدیقی تقریر کرکے روانہ ہوئے تو بعض وکلاء نے احتجاج شروع کردیا اور کہا کہ جج صاحب اپنی تقریر سناگئے ہیں ہماری باتیں بھی سن کرجاتے۔ سیکرٹری اسلام آباد ہائیکورٹ بار وقاص ملک نے کہا کہ کسی جج کی ڈکٹیشن نہیں مانتے جس پر اجلاس میں بدنظمی پیدا ہوگئی۔ وکلاء کی آپس میں گرما گرمی شروع ہوگئی اور چند ایک آپس میں گتھم گتھا ہوگئے جس کے باعث بار کی جنرل باڈی کا اجلاس مچھلی منڈی بن گیا وکلاء کہا کہنا تھا کہ اگر جسٹس شوکت صدیقی نے بار ممبران پر سازش کے الزامات لگائے تو جوابات سن کر جانا چاہئے تھا۔