چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی جنرل راشد محمود 24 نومبر کو اسلام آباد میں اعلیٰ ترین سرکاری حکام سے الوداعی ملاقاتیں کریں گے
اسلام آباد (بی بی سی اردو) چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی جنرل راشد محمود 24 نومبر کو اسلام آباد میں اعلیٰ ترین سرکاری حکام سے الوداعی ملاقاتیں کریں گے۔ تین برس تک پاکستان کی تینوں مسلح افواج کی سربراہی کرنے والے جنرل راشد 28 نومبر کو اپنے عہدے سے سبکدوش ہو رہے ہیں۔ انہیں جب وزیراعظم نوازشریف نے اس عہدے پر تعینات کیا تھا تو وہ بّری فوج کے دوسرے سینئر ترین افسر تھے۔ ان سے سینئر افسر لیفٹیننٹ جنرل ہارون اسلم کو وزیراعظم نے فور سٹار جنرل کے طور پر ترقی نہیں دی تھی یوں وہ فوج سے ریٹائر ہو گئے تھے۔ جنرل راشد کے بعد پاکستانی فوج کے اس وقت کے سینئر ترین افسر لیفٹیننٹ جنرل راحیل شریف تھے جنہیں ترقی دے کر چیف آف آرمی سٹاف مقرر کیا گیا تھا جو پاکستانی فوج کا دوسرا بڑا عہدہ ہے۔ جنرل راشد اور جنرل راحیل کی ترقی اور نئے عہدوں پر تعیناتی ایک ہی روز یعنی 29 نومبر 2013ءکو عمل میں لائی گئی تھی۔ یوں دونوں افسروں کی تین سالہ مدت ملازمت 28 نومبر کو مکمل ہو جاتی ہے۔ وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے ٹی وی سے گفتگو میں کہا کہ یہ وزیراعظم کی صوابدید ہے کہ وہ کب اور کسے مسلح افواج کے اعلیٰ ترین عہدوں کے لئے منتخب کرتے ہیں۔ 'پچھلی مرتبہ جنرل راحیل شریف کی آرمی چیف کے طور پر تعیناتی کا اعلان ان کے پیش رو کی ریٹائرمنٹ سے دو روز قبل ہوا تھا۔ تو ایسی کوئی پابندی نہیں ہے کہ نئی تعیناتی کب کی جائے۔' خواجہ آصف کا یہ بھی کہنا تھا کہ بری فوج کے چار پانچ سینئر ترین افسر سنیارٹی کے لحاظ سے تقریباً برابر ہی ہوتے ہیں کیونکہ انہوں نے ایک ہی دن فوج میں کمشن حاصل کی ہوتی ہے۔ اس بیان کو بعض مبصرین ایک اشارے سے تعبیر کر رہے ہیں کہ نیا فوجی سربراہ ان چھ فوجی افسران میں سے ہی ہو گا جو 62 ویں پی ایم اے لانگ کورس میں اکٹھے شامل ہوئے تھے۔
جنرل راشد