• news

”میں تو جلا ایسا جیون بھر“.... معروف گلوکار اے نیئر انتقال کر گئے

لاہور (سلیم بخاری سے) کیسے یقین کرسکتا ہوں نامور گلوکار اور میرا دوست اے نیئر انتقال کرگئے۔ وہ مہربان دل کے مالک تھے اور ضرورتمند افراد کی مدد کیلئے مر مٹنے کیلئے تیار ہوجاتے تھے۔ انکی آواز کا کوئی نعم البدل نہیں جو ہمیشہ یاد رکھی جائیگی۔ انکو صحیح طور پر پاکستانی ”کشور کمار“ کا نام دیا گیا تھا۔ انہوں نے چند ہفتے قبل ”دی نیشن“ کے دفتر کا دورہ کیا اور میرے دفتر میں کچھ وقت گزارا۔ ہمارے دفتر کے سینئر صحافی سرفراز مینوئل بھی انکے دیرینہ دوست ہیں۔ اے نیئر نے چند سال قبل ڈاکٹروں کی ہدایت کے مطابق ”تمام برائیوں کی ماں“ کو ترک کردیا تھا۔ سرفراز مینوئل اس وقت امریکہ میں ہیں اور موت کی خبر ان کیلئے تباہ کن ہوگی۔ میں اے نیئر کی گائیکی سٹائل کا مداح ہوں۔ 2010ءمیں سرفراز مینوئل نے کرسچین ڈے کے موقع پر پرفارمنس کے دوران میرا اے نیئر سے تعارف کرایا تھا، انکی آواز حیران کن تھی، اس موقع پر حاضرین خوشی سے جھوم اٹھے۔ اے نیئر نے ملاقات کے دوران اس عزم کا اعادہ کیا کہ وہ پاکستان میں میوزک کیلئے کچھ کرنا چاہتے ہیں۔ وہ میوزک اکیڈمی کیلئے منصوبہ بندی کر رہے تھے لیکن وہ اس خواب کو پورا نہ کر سکے۔ حکومت نے بھی اس منصوبے کیلئے انکی مدد کرنے سے انکار کر دیا تھا۔ انہوں نے تقریباً6200گانے گائے۔ انہوں نے 1980ءمیں مشہور میوزک ڈائریکٹر طافو کے بیٹے سجاد طافو کے ساتھ ملکر’Avengers‘بینڈ کو جوائن کیا اور 1990ءتک اس کے ساتھ منسلک رہے اس کے بعد انہیں پی ٹی وی پر گانے کیلئے دعوت نامے ملنا شروع ہو گئے۔انہیں المیہ کا سامنا کرنا پڑا جب ان کا21سالہ بیٹا انتقال کر گیا۔ اس صدمے سے وہ بری طرح تباہ ہو گئے اور میوزک سے دوری اختیار کر لی انکی3بیٹیاں ہیں ایک امریکہ، دوسری دبئی اور تیسری نے حال ہی میں تعلیم مکمل کی ہے۔ وہ صدارتی ایوارڈ کیلئے کئی برس کوشش کرتے رہے تا کہ وہ اپنی بیٹی کی شادی کا بندوبست کر سکے لیکن کسی حکومتی عہدیدار نے ان کی نہ سنی۔ انہوں نے حکومتی عہدیداروں کے اس رویہ کو بڑی بے وفائی قرار دیا۔ اے نیئر کو بھارتی فلموں میں گانے کیلئے پیشکش کی گئی جس کو انہوں نے یہ بہانہ بنا کر ٹھکرا دیا کہ بھارت میں بہت ٹیلنٹ ہے، مجھے اپنے ملک کیلئے کیوں نہیں گانا چاہئے۔
لاہور (کلچرل رپورٹر+ نیٹ نیوز) معروف گلوکار اے نیئر طویل علالت کے بعد 66 سال کی عمر میں انتقال کرگئے۔ مسیحی خاندان سے تعلق رکھنے والے آرتھر نیئر 17 ستمبر 1950ءکو پیدا ہوئے اور 1974ءکی فلم ”بہشت“ سے گلوکاری کے کیرئیر کا آغاز کیا اور انکا پہلا گانا ”یونہی دن کٹ جائے، یونہی شام ڈھل جائے“ تھا، جبکہ پہلا سپرہٹ گیت فلم ”خریدار“ کا ”پیار تو ایک دن ہونا تھا، ہونا تھا ہوگیا“ تھا۔ اے نئیر کے مطابق انکے کیرئیر میں احمد رشدی کا کردار بہت اہم تھا کیونکہ انہوں نے احمد رشدی سے ہی پلے بیک سنگنگ کو سیکھا تھا۔ 1980ءکی دہائی میں اے نیئر عروج پر تھے اور پاکستانی فلمی صنعت میں انہیں اور اخلاق احمد کو نمایاں حیثیت حاصل تھی اور اس دوران انہوں نے 5 بار بہترین گلوکار کا نگار ایوارڈ بھی اپنے نام کیا۔ انکے مشہور گانوں میں ”جنگل میں منگل تیرے ہی دم سے، سب نے یہ شور مچایا ہے، سالگرہ کا دن آیا ہے“، ”بینا تیرا نام“ ”یاد رکھنے کو کچھ نہ رہا“ ”ایک بات کہوں دلدارا“ اور ”میں تو جلا ایسا جیون بھر“ ”ہم یونہی ہم سفر بن کے چلتے رہیں“ ”ملے دو ساتھی“ سمیت کئی یادگار گیت شامل ہیں۔ ایک انٹرویو کے دوران انہوں نے بتایا کہ وہ بچپن سے ہی پلے بیک سنگز بننا چاہتے تھے مگر گھر والے مخالف تھے جس کی وجہ سے ریڈیو پر معروف گلوکاروں کو چھپ کر سنا کرتے۔ انہوں نے کہا کہ وہ اداکار کی شخصیت کو سامنے رکھ کر گیت ریکارڈ کرواتے تھے اور سننے والوں کو ایسے ہی لگتا جیسے اداکار نے خود گانا گایا ہو۔ اے نیئر لاہور میں ایک میوزک اکیڈمی بھی چلاتے رہے تھے تاہم کافی عرصے سے وہ علیل تھے۔ واضح رہے اے نیئر اپنے بیٹے کی اچانک موت پر کافی عرصے سے غمزدہ تھے اور یہی غم انہیں کھا گیا۔ اے نیئر نے بیوہ اور 3 بیٹیاں سوگوار چھوڑیں۔ دریں اثنا صدر ممنون حسین نے گلوکار اے نیئر کی وفات پر گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے اے نیئر کی وفات کو قومی نقصان قرار دیا۔ وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہبازشریف نے گلوکار اے نیئر کی وفات پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اے نیئر گائیکی کے فن میں نمایاں مقام رکھتے تھے۔
اے نیئر/ انتقال

ای پیپر-دی نیشن