اقتصادی راہداری : پہلا چینی قافلہ گوادر پہنچ گیا‘ نوازشریف آج تجارتی سرگرمیوں کا افتتاح کرینگے
گوادر( آن لائن+آئی این پی +بی بی سی) پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کے مغربی روٹ کے ذریعے چینی مصنوعات کی برآمد کے لئے پہلا تجارتی قافلہ اور ایک چینی بحری جہاز گوادر کی بندر گاہ پہنچ گیا۔ اقتصادی راہداری کے ذریعے تجارتی سرگرمیوں کا باضابطہ افتتاح (آج) اتوار کو پر وقار تقریب میں ہو گا، وزیر اعظم نواز شریف آج گوادر بندر گاہ کا افتتاح کرینگے ، جبکہ تقریب میں آرمی چیف راحیل شریف، گورنر بلوچستان محمد خان اچکزئی، وزیر اعلیٰ نواب ثناء اللہ زہری اور 15ممالک کے سفیر شریک ہوں گے۔ آئی این پی کے مطابق تجارتی قافلے کو پاک فوج نے سکیورٹی فراہم کی۔ برآمدی تجارتی قافلے کا سامان گوادر بندر گاہ سے دوسرے ممالک کو بھیجا جائے گا۔ سی پیک کی اسٹریٹیجک پورٹ گوادر سے آج بڑی ایکسپورٹ کا آغاز ہو گا، اہم سرکاری و عسکری قیادت کی شرکت کی توقع کی جا رہی ہے جو مشرق وسطیٰ اور افریقہ کیلئے روانہ ہونے والے45سے زائد کنٹینروں پر مشتمل چینی قافلے کو الواع کہے گی، گوادر پورٹ حکام کا کہنا ہے300کنٹینروں پر سامان لاد نے کا عمل ہفتے کو مکمل کر لیا جائے گا اور وہ مشرق وسطیٰ اور رفیقہ کے مقام کیلئے اگلے روز بندر گاہ سے روانہ ہوں گے۔ ماہرین کو یقین ہے سی پیک کے تحت گوادر بندر گاہ سے تجارت کا آغاز پاکستان اور پورے خطے کیلئے واضح ” گیم چینجر“ بن جائے گا۔بی بی سی کے مطابق کنٹینروں کا یہ قافلہ یکم نومبر کو چین سے پاکستان میں داخل ہوا تھا۔یہ کنٹینر چھ نومبر کو بلوچستان کے خیبرپی کے سے متصل ضلع ڑوب میں داخل ہوئے تھے جو اقتصادی راہداری کے مجوزہ مغربی روٹ کے مختلف علاقوں کوئٹہ ، قلات، سوراب ، پنجگور اور کیچ سے ہوتے ہوئے گوادر پہنچے۔بلوچستان کے مختلف علاقوں سے چینی کنٹینروں کے قافلے کو انتہائی سخت سکیورٹی میں گزارا گیا۔گوادر میں ایک پولیس اہلکار نے بتایا کہ چینی کنٹینروں میں سے 80 ایک روز پہلے پہنچے تھے جبکہ 84 کنٹینر گزشتہ روز پہنچے ۔کنٹینروں کے قافلے کے ساتھ نہ صرف فوج اور دیگر سکیورٹی سے متعلق اداروں کی ایک بھاری نفری تھی بلکہ مختلف علاقوں میں اس کی سکیورٹی کے لیے خصوصی انتطامات بھی کیے گئے تھے۔مختلف علاقوں سے ان کو گزارنے کے لیے کئی گھنٹوں تک عام ٹریفک کو روکا گیا جس کی وجہ سے لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔سکیورٹی کے دیگر اقدامات کے علاوہ بلوچستان کے ان علاقوں میں فضائی نگرانی بھی کی جاتی رہی جہاں امن و امان کی صورتحال زیادہ خراب ہے۔ان چینی کنٹینروں میں جو سامان لایا گیا ہے وہ گوادر سے بذریعہ بحری جہاز مشرقی وسطیٰ اور افریقی ممالک کو بھجوایا جائے گا۔اس سامان کو لے جانے کے لیے چین سے ایک بحری جہاز گوادر بھی پہنچ چکا ہے۔سرکاری حکام کے مطابق اقتصادی راہداری کے پہلے قافلے کے گوادر پہنچنے اور وہاں سے برآمد کے آغاز پر اتوار کو گوادر میں افتتاحی تقریب کا انعقاد کیا جا رہا ہے جس میں اعلیٰ سول و عسکری قیادت اور 15 ممالک کے سفیر بھی شریک ہوں گے۔وقائع نگار خصوصی کے مطابق سلک روٹ بحال ہو گیا۔ وزیراعظم ہا¶س کے بیان کے مطابق یہ آغاز ہے ترقی کے اس سفر کا جس کا انتظار سالہا سال سے کیا جا رہا تھا مگر اب یہ سفر رہتے زمانے تک جاری و ساری رہے گا پاکستان کیلئے گوادر رپورٹ قدرت کی طرف سے عطا کردہ ایک تحفہ ہے جس کو چین کی دوستی اور بے مثال معاونت نے مزید گراں قدر بنا دیا ہے تاریخی اعتبار سے یہ ایک نیا سنگ میل ہے جسے عبور کرکے ہم بین الاقوامی سطح پر تعلقات کے ایک نئے دور میں داخل ہو رہے ہیں۔ پہلا میگا تجارتی کارگو جو گوادر سے عالمی منڈیوں کیلئے روانہ ہو گا دنیا بھر کیلئے پیغام ہے پاکستان آج بدل چکا ہے کاشغر سے چلنے والا یہ قافلہ گلگت، بلتستان سے ہوتا ہوا پورے پاکستان کی شاہرا¶ں اور منزلوں کا سفر طے کرکے باخیر و خوبی جب گوادر پہنچا تو ایک پرامن پاکستان کی تصویر دنیا کے سامنے آئی۔ آئی این پی کے مطابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئیٹر پر اپنے پیغام میں کہا گوادر رپورٹ (آج) سے صوبائی سطح پر کام شروع کر دے گا دشمن کی سازشوں کے باوجود انشاءاللہ سی پیک ایک حقیقت بنے گا۔
گوادر بندر گاہ