سکیورٹیز کمیشن فراڈ‘ منی لانڈرنگ دہشت گردوں کو معاونت کی تحقیقات کر سکے گا : صدر نے کمپنیز آرڈی ننس جاری کر دیا
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) صدر مملکت نے کمپنیز آرڈیننس 2016ءجاری کیا ہے جو کمپنیز آرڈیننس 1984ءکی جگہ نافذ ہوگیا ہے۔ وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا ہے کمپنیز آرڈیننس 2016 ءتمام سٹیک ہولڈرز کے ساتھ تفصیلی صلاح مشورہ کے بعد نافذ کیا گیا ہے اور اسکا مقصد پاکستان میں بین الاقوامی طور پر مسلمہ طور طریقوں پر عملدرآمد میں سہولت پیدا کرنا ہے۔ نئے آرڈیننس کے تحت طریقہ کار کو سادہ بنایا گیا ہے ٹیکنالوجی کے استعمال کی حوصلہ افزائی کی گئی ہے ویڈیو کانفرنس کے ذریعے شرکت کو قانونی درجہ دیا گیا ہے سرمایہ کاروں کے تحفظ کے لئے کمپنی شریعہ سرٹیفکیٹس اور رئیل سٹیٹ کمپنیوں کے بارے میں شقیں قانون کا حصہ بنائی گئی ہیں فری زون کمپنیوں کے لئے سہولت‘ زراعت سے منسلک کمپنیوں کی رجسٹریشن اور سرمایہ کاروں کی تعلیم و شعور کے لئے فنڈ بھی قائم کیا گیا ہے تنازعات طے کرنے کا طریقہ کار طے کیا گیا ہے جس میں ثالثی بھی شامل ہے آف شور کمپنیوں میں سرمایہ کاری کے ضمن میں ملکی ریگولیٹری اتھارٹیز کے سامنے معلومات کی فراہمی کو یقینی بنایا گیا ہے۔ فراڈ‘ منی لانڈرنگ‘ دہشت گردی کی فنانسنگ کے معاملات میں سکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) کو تحقیقات کرنے یا مشترکہ تفتیش کرنے کا اختیار دیا گیا ہے۔ کمپنیوں کو پابند کیا گیا ہے کہ وہ اس طرح کی کسی کوشش کی روک تھام کے لئے مناسب اقدامات کریں۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ نئے کمپنیز آرڈیننس سے کارپوریٹ سیکٹر کے سرمایہ کاروں کو ریلیف ملے گا۔ 32 سال پرانے قانون کو ازسرنو تشکیل دینے کی ضرورت تھی۔ نئے آرڈیننس کے تحت ایس ای سی پی گلوبل رجسٹر ترتیب دے گی جس میں کمپنی کے ”بینی فیشل“ مالکان کو ظاہر کرنا پڑے گا اسی طرح مقامی اور غیر ملکی کمپنیوں میں شیئرز ہولڈرز یا عہدیداروں جن کا پاکستان میں کاروبار ہے کے متعلق معلومات ظاہر کرنا ہوں گی۔ پاکستان میں کام کرنے والی تمام غیر ملکی کمپنیوں کو اپنے ڈائریکٹرز‘ آفیئر اور ”بینی فیشل“ اونرز کی تمام معلومات دینا ہوں گی۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ ”گلوبل رجسٹر“ سے کرپشن ختم کرنے‘ آف شور کمپنیوں میں سرمایہ کاری کے ایشو کے حل اور شفافیت لانے میں مدد ملے گی۔ نئے آرڈیننس سے کارپوریٹ سیکٹر کو عالمی سطح پر مسابقت کا سامنا کرنے کی صلاحیت ملے گی۔ وزیر خزانہ نے ریگولیٹری فریم ورک کو سادہ بنانے کو سراہا اور ایس ای سی پی کی کوششوں کی تعریف کی۔ آن لائن کے مطابق کمپنیز آرڈیننس 2016ءکے تحت ایس ای سی پی فراڈ، منی لانڈرنگ اور دہشتگردوں کو مالی معاونت کے کیسز میں مشترکہ تحقیقات کرسکتا ہے، قانون کے تحت غیر ملکی کمپنیوں میں سرمایہ کاری کرنے والے پاکستانی مقامی ریگولیٹری اتھارٹی میں زیادہ سے زیادہ معلومات دینے کے پابند ہونگے، کمپنیز گلوبل رجسٹرڈ آف بینفیشل آنرز شپ کے تحت پاکستان میں کام کرنے والی غیر ملکی کمپنیوں کو ڈائریکٹرز، آفیسرز اور بینفیشل آنرز کا ریکارڈ ایس ای سی پی کو دینا ہوگا۔ آرڈیننس میں کمیونیکیشن کا استعمال جدید الیکٹرانک ذرائع سے کیا جاسکے گا۔ کمپنیز آرڈیننس دو ہزار سولہ میں چھوٹے اور درمیانے کمپنیوں کے حوالے سے بھی شقیں شامل کی گئی ہیں۔ شریعہ سرٹیفکیٹ اور رئیل سٹیٹ کی کمپنیوں میں سرمایہ کاروں کے تحفظ کے حوالے سے بھی چیزیں شامل کی گئی ہیں۔ اس کے علاوہ کمپنیز آرڈیننس آزاد اور نان ایگزیکٹو ڈائریکٹرز کی بورڈ میں شمولیت کو بھی تحفظ فراہم کرے گا۔ اس کے علاوہ اقلیتی اسٹیک ہولڈرز اور قرض دینے والے کے مفاد کا بھی تحفظ کرنے کی چیزیں شامل ہیں۔ آرڈیننس میں فری زون کمپنیوں، زرعی کمپنیوں اور انواسٹر ایجوکیشن اور آگاہی فنڈز کے حوالے سے بھی شقیں شامل ہیں۔ آرڈیننس میں غیر ملکی کمپنیوں میں غیر ملکی سرمایہ کاری کرنے والے پاکستانیوں کو پابند بنایا گیا ہے کہ وہ مقامی ریگولیٹری اتھارٹی کو زیادہ سے زیادہ معلومات فراہم کریں۔ سکیورٹی اینڈ ایکچینج کمشن آف پاکستان اس قانون کے تحت کمپنیز گلوبل رجسٹرڈ آف بینفیشل آنرز شپ کو قائم کرے گا جس کے تحت مقامی اور غیر ملکی کمپنیوں جو کہ پاکستان میں کام کررہی ہیں ان کے سٹیک ہولڈرز اور دیگر افسران کی معلومات دینا ہوگی۔
کمپنیز آرڈیننس