• news

نثار‘ آئی جی پنجاب اور دیگرکیخلاف ایف آئی آر کا فیصلہ واپس لے لیا : پرویز خٹک

پشاور (بیورورپورٹ) وزیر اعلیٰ پی کے پرویز خٹک نے کہا ہے کہ وفاقی وزیر داخلہ چودھرری نثا رعلی خان، آئی جی پنجاب ، آئی جی اسلام آباد اور کمانڈنٹ فرنٹیر کانسٹیبلری کے خلاف ایف آ ئی آر درج کرانے کا فیصلہ واپس لے لیا ہے کیونکہ ہمیں معلوم ہے کہ ہماری ایف آئی آر کے ساتھ کیا سلوک کیا جائیگا، صوبوںکا راستہ غیر قانونی طور پر بند کرنے اور نہتے کارکنوں پر تشدد،آ نسوگیس اور لاٹھی چارج کے خلاف پشاور ہائی کورٹ میں آئندہ چند روز میں رٹ دائر کریں گے۔ ہم وزیر داخلہ اور حکومت پنجاب کی ذات کے خلاف عدالت نہیں جارہے ہم عدالت عالیہ سے ایک بار یہ فیصلہ چاہتے ہیں کہ وفاقی حکومت اور پنجاب حکومت نے پورے ملک کو کس آئین اور قانون کے تحت لاک ڈاﺅن کیا اور کنٹینر لگا کرصوبوںکے راستے بند کیے اس کافی©صلہ ایک بار ہونا چاہیے تاکہ مستقبل میں کوئی پرامن جلوس کاراستہ نہ روک سکے۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ایک ہزار سے زائد نیب زدہ سرکاری ملازمین کو نوٹس جاری ہوچکے اور محکمانہ تحقیقات کے لیے کمیٹیاں قائم ہوچکی ہیں ایک ماہ کے اندر اندر سپریم کورٹ کے فیصلے کی روکے مطابق اس پر عملدرآمد ہوگا، ان ملازمین کو نوکریوں سے برطر ف کیا جائیگا جنہوں نے نیب کے ساتھ پلی بارگین کی ہو۔ انہوں نے کہا کہ آج اسلام آباد میں افغان مہاجرین کی وطن واپسی کے حوالے سے وفاقی وزیر سیفران جنرل ریٹائرڈ عبدالقادر بلوچ کے بلائے گئے، اجلا س میں پی ٹی آئی کے سینئر وائس چیرمین شاہ محمود قریشی سمیت دیگر سیاسی جماعتوں کے نمائندوں کے ہمراہ شرکت کریں گے ۔ وہ گزشتہ روز نوشہرہ کے تفصیلی دورہ کے موقع پر ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات چیت کررہے تھے۔ پرویز خٹک نے کہا کہ وفاقی اور پنجاب حکومت کے خلاف رٹ پٹیشن تیار ہوچکی ہے جو آ ئندہ ایک دور وز میںپشاور ہائی کورٹ میں داخل کریں گے۔ ہم نے عدالت کادروازہ اسلئے کھٹکھٹایا تاکہ ایک بات واضح ہوجائے کہ کس آئین اور قانون کے تحت راستے بند ہوتے ہیں ہمیں اپنے وکلا نے مشورہ دیا ہے کہ کیونکہ پرامن احتجاج خیبر پی کے سے شروع ہوا اور خیبرپختونخوا کے تمام راستے بند کیے گئے اس لئے رٹ پشاور ہائیکورٹ میں جمع ہوگی۔ یہ رٹ کسی کی ذات کے خلاف نہیں۔ علاوہ ازیں وزیراعلیٰ خیبر پی کے پرویز خٹک کی زیر صدارت اعلیٰ سطح کے اجلاس میں خیبر پی کے حکومت کے وفاق سے 24 مطالبات پر سینٹ کی سپیشل کمیٹی کی رپورٹ کو حتمی شکل دیدی گئی۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ ان کی حکومت صوبے کے آئینی حقوق کےلئے مثبت جدوجہد کر رہی ہے۔ انہوں نے متعلقہ محکموں کے اعلیٰ حکام کو ہدایت کی کہ وہ صوبے کے حقوق کے حصول کےلئے باہمی رابط کو یقینی بنائیں۔ قواعد و ضوابط اور آئینی تقاضوں کے عین مطابق بھر پور تیاری کریں تا کہ وقت کا ضیاع نہ ہو۔ انکی حکومت صوبے کے احساس محرومیوں کا ازالہ کرنے کےلئے ہر ممکن اقدامات کر رہی ہے۔ صوبے کو دیرپا ترقی کی راہ پر گامزن کرنا ان کی اولین ترجیح ہے۔ اجلاس کو صوبائی حکومت کے 24 مطالبات پر سینٹ کی سپیشل کمیٹی کی رپورٹ پر بریفننگ دی گئی اور متعلقہ محکموں کی سفارشات و تجاویز سے بھی وزیراعلیٰ کی منظوری کےلئے پیش کی گئیں۔ وزیراعلیٰ نے معمولی ترامیم اور اضافہ کے ساتھ رپورٹ سے اتفاق کیا۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ بجلی کے خالص منافع کی مد میں خیبر پی کے کے شیئر کا مستقل حل ناگزیر قرار دیا۔ اے جی این قاضی فارمولا مسئلے کا مستقل اور واحد حل ہے جو بدستور مشترکہ مفادات کونسل سے منظور ہو چکا ہے۔ پرویز خٹک نے کہا ہے کہ وزیراعظم نوازشریف سے کہتا ہوں کہ سی پیک منصوبے سے متعلق کے پی کے حکومت سے کئے گئے وعدے نبھائےں تو پھر معاملہ ختم۔ نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نوازشریف اور وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال ہمیں جھوٹی کہانیاں سناتے ہیں کہ سی پیک منصوبے میں کے پی کے کو نظر انداز نہیں کیا جارہا ہے پشاور ہائیکورٹ میں سپیکر صوبائی اسمبلی اسد قیصر کی جانب سے دائر درخواست اس وقت تک واپس نہیں لی جائیگی جب تک کہ وزیراعظم صوبے کی تمام سیاسی جماعتوں کے سی پیک کے روٹ پر انکے تحفظات دور کرنے کی مکمل یقین دہانی نہیں کرا تے۔
پرویز خٹک

ای پیپر-دی نیشن