سانحہ شاہ نورانی : 54 شہدا ہو گئے‘ ملک سوگوار بمبار کا سر مل گیا‘ دہشت گرد بے رحمانہ کارروائی سے نہیں بچ سکیں گے : آرمی چیف
کراچی+ کوئٹہ (نوائے وقت رپورٹ+ سٹاف رپورٹر) درگاہ شاہ نورانی پر دھماکے میں جاںبحق افراد کی میتیں ورثا کے حوالے کر دی گئیں جنہیں سپرد خاک کر دیا گیا۔ 100 سے زائد زخمیوں کو کراچی اور حب کے ہسپتالوں میں منتقل کیا گیا ہے۔ بیشتر افراد کا تعلق کراچی سے ہے کئی زخمیوں کی حالت نازک بیان کی جاتی ہے۔ دھماکہ سے متاثرہ علاقہ کو سیل کر دیا گیا۔ علاقے میں تفتیشی حکام نے شواہد اکٹھے کئے ۔ وزیراعلیٰ سندھ مراد شاہ اور وزیراعلیٰ بلوچستان نے سول ہسپتال کراچی میں زخمیوں کی عیادت کی۔ سانحہ کے باعث بلوچستان اور کراچی سمیت پورے ملک کی فضا سوگوار رہی۔ ابتدائی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ دھماکہ خودکش تھا، سترہ، اٹھارہ سالہ برقع پوش حملہ آٰور نے ہفتہ کی شام پانچ بج کر پچاس منٹ پر دھماکہ کر دیا جس میں 6 کلوگرام سے زیادہ بارودی مواد استعمال کیا گیا جبکہ ڈپٹی کمشنر خضدار نے کہا ہے کہ خودکش حملہ آور کا سر بھی مل گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق شاہ نورانی کا علاقہ لیویز کا علاقہ ہے شاہ نورانی اور اس کے اطراف میں 12 اہلکار تعینات ہوتے ہیں تاہم چاردیواری نہ ہونے کے باعث مزار پر واک تھروگیٹس نصب نہیں تھے۔ دھماکے کا مقدمہ لیویز تھانے میں درج کر دیا گیا ہے۔ آئی جی ایف سی میجر جنرل شیرافگن نے دھماکے کی جگہ کا دورہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ دہشتگردوں کو انجام تک پہنچانے کیلئے تمام وسائل بروئے کار لائیں گے۔ ادارے تحقیقات کر رہے ہیں۔ خودکش حملہ آور کی جیکٹ میں بارودی مواد کے ساتھ نائن ایم ایم کی گولیاں بھی تھیں۔چھوٹی سی جگہ پر بڑا مجمع تھا جس سے زیادہ نقصان ہوا۔ انہوں نے کہا کہ ابھی کچھ نہیں کہا جا سکتا کہ منصوبہ بندی کب اور کہاں ہوئی مزارات کی سکیورٹی میں اضافہ کیا جائے گا۔ ڈی جی رینجرز سندھ میجر جنرل بلال اکبر نے سول ہسپتال کا دورہ کیا اور زخمیوں کی عیادت کی۔ صوبائی وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے تصدیق کی ہے کہ خودکش حملے میں شہید ہونے والوں کی تعداد 54 ہے۔ میجر جنرل شیر افگن نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ دھماکے کے منصوبہ سازوں تک پہنچ گئے ہیں تاہم کون ملوث ہے تحقیقات سے پہلے کچھ نہیں کہا جا سکتا۔ ادھر کمشنر قلات ڈویژن ہاشم غلزئی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ واقعے کی تحقیقات کی جا رہی ہیں‘ سکیورٹی میں کوئی غفلت پائی گئی تو غفلت کرنے والوں کو نہیں بخشیں گے۔ دریں اثناءوزیراعظم نوازشریف نے شاہ نورانی درگاہ میں خودکش حملے میں جاں بحق افراد کے لواحقین کیلئے 5 ‘ 5 لاکھ فی کس جبکہ زخمیوں کیلئے ایک ایک لاکھ روپے دینے کا اعلان کیا ہے۔ وزیراعلیٰ بلوچستان ثناءاللہ زہری نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ دہشتگرد معصوم لوگوں کو بھی نہیں چھوڑتے۔ وزیراعلیٰ نے جاں بحق افراد کے لواحقین کیلئے 10-10لاکھ اور زخمیوں کو 5-5 لاکھ روپے دینے کا اعلان کیا۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ دہشت گردوں کو منطقی انجام تک پہنچائیں گے‘ دہشت گردی کے واقعات ملک میں ہر جگہ ہی ہو رہے ہیں۔ درگاہ شاہ نورانی کو عارضی طور پر بند کر رہے ہیں‘ دہشت گردوں کے خاتمے تک جنگ جاری رہے گی۔ درگاہ شاہ نورانی پر فرنٹیئر کور‘ لیویز اور پولیس کی چوکی بنائیں گے۔ چھ روز پہلے تھریٹ الرٹ جاری کیا گیا تھا۔ خودکش حملوں کو روکنے کی بھرپور کوشش کر رہے ہیں۔ مزار کو فول پروف سکیورٹی اقدامات کے بعد کھولا جائے گا۔ وزیر اعلیٰ بلوچستان ثناءاللہ زہری نے کہا ہے کہ پاک چین اقتصادی راہداری(سی پیک) کی وجہ سے بلوچستان دہشت گردوں کے نشانے پر ہے۔ دہشت گردی میں پڑوسی ملک کی خفیہ ایجنسی کے ملوث ہونے کو خارج از امکان قرار نہیں دیا جا سکتا، درگاہ شاہ نورانی کے زائرین کو نشانہ بنانے والے درندہ صفت دہشت گرد تھے، شاہ نورانی کو اب اوقاف کی نگرانی میں دیں گے۔ آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے کہا کہ سانحہ درگاہ شاہ نورانی کے ذمہ داروں کو گرفتار کرکے کیفرکردار تک پہنچایا جائے گا اور دہشت گرد بے رحمانہ کارروائی سے نہیں بچ سکیں گے وہ سول ہسپتال کراچی میں سانحہ کے زخمیوں کی عیادت کے بعد زخمیوں کے رشتہ داروں سے بات چیت کررہے تھے اس موقع پر کور کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل نویدمختار اور ڈائریکٹر جنرل رینجرز میجر جنرل بلال اکبر بھی موجودتھے۔ آرمی چیف نے باری باری زخمیوں کی عیادت کی اور ان کی خیریت دریافت کی انہوں نے ہدایت کی زخمیوں کے علاج و معالجہ میں کوئی کسر نہ اٹھا رکھی جائے اور علاج کی بہترین سہولتیں فراہم کی جائیں گی۔ آرمی چیف مختلف وارڈوں میں گئے اس موقع پر زخمیوں نے آرمی چیف کو بم دھماکے کے بارے میں بتایا اور آگاہ کیا کہ دھماکہ کیسے ہوا۔ جنرل راحیل پاکستان کی حالیہ تاریخ کے واحد جنرل ہیں جو سول ہسپتال گئے سول ہسپتال کراچی کے گنجان آباد علاقے میں ہے۔ جہاں چاروں جانب بڑی بڑی عمارتیں ہیں۔ جن کو سیکورٹی رسک قرار دیا جاتا ہے لیکن آرمی چیف تمام سکیورٹی خدشات کو بالائے طاق رکھ کر گئے۔ وزیر اعلیٰ بلوچستان نواب ثناءاللہ زہری کا کہنا ہے کہ خود کش حملے نیٹو نہیں روک سکی تو ہم کیسے روکیں۔
آرمی چیف