مقبوضہ کشمیر : بھارتی فورسز کے گھروں پر چھاپے 125 افراد گرفتار‘ مظاہرین پر فائرنگ 39 زخمی ....
سری نگر (نیٹ نیوز + ایجنسیاں) مقبوضہ کشمیر میں مجاہد کمانڈر برہان وانی کی شہادت کے بعد احتجاجی لہر19ویں ہفتے میں داخل ہو گئی، بھارتی فوج کے نہتے کشمیریوں پر مظالم کا سلسلہ نہ تھم سکا، مختلف علاقوں میں احتجاجی مظاہرین پر آنسو گیس کی شیلنگ اور پیلٹ گن کے استعمال سے 39 کشمیری زخمی، 125 کو حراست میں لے کر تھانوں میں بند کردیاگیا، آدھی سے زائد آبادی گھروں میں محصور، کھانے پینے کی اشیاءاور ادویات کی شدید قلت برقرار رہی۔ تفصیلات کے مطابق بانڈی پورہ کے علاقوں میں اس وقت تشدد بھڑک اٹھا جب گرفتاریوں کے خلاف لوگ سڑکوں پر نکل آئے اور احتجاجی مظاہرے شرو ع کئے تاہم پولیس و فورسز نے انہیں منتشر کرنے کیلئے انہیں اشک آور گیس کے گولے داغے جس پر نوجوا ن منتشر ہوئے اور انہوں نے پتھراﺅ شروع کر دیا۔ حریت پسند قےادت علی گیلانی، میرواعظ عمرفاروق اور یاسین ملک نے سکھ برادری کے مذہبی تہوار کے حوالے سے پروگرام میں ترمیم کرتے ہوئے آج لال چوک چلو کی کال واپس لے لی ہے۔مشترکہ پروگرام کے حوالے سے تفصیلات جاری کرتے ہوئے آزادی پسند راہنماوں نے کہا کہ 14نومبر کو صرف لالچوک چلو نہیں ہوگا، جبکہ باقی مشتہر کردہ پروگرام میں کوئی تبدیلی نہیں لائی گئی۔ بھارتی پولیس نے تحریک مزاحمت کے نظربند چےئرمےن بلال صدیقی کو جیل سے رہا ئی کے فوراًبعد دوبارہ گرفتار کرلیا۔ جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے زونل آرگنائزر بشیر کشمیری کو سرینگر سینٹرل جیل سے جموں کے کوٹ بلوال جیل منتقل کر دیا گیا ہے۔ انہیں پولیس نے 29ستمبر 2016 کو گرفتار کیا تھا۔ دریں اثناءمقبوضہ کشمےر مےں بھارتی فورسز نے چار ماہ کے دوران 6205شہریوں کو پیلٹ گن کا نشانہ بناےا۔ رےاستی حکومت کے محکمہ صحت کی رپورٹ کے مطابق 4ماہ کے دوران پےلٹ گن سے زخمی ہونیوالے 9010 لوگوں میں سے 1200کی عمر15برس سے کم ہے۔ 1300 شہریوں بشمول نوجوانوں، بچوں وبچیوں اور خواتین کی آنکھوں وبینائی کو مہلک ہتھیاروں سے نقصان پہنچا۔ علاوہ ازیں وزیراعظم آزادکشمیرراجہ فاروق حیدر نے کہاہے کہ بھارت نے گذشتہ چار ماہ کے دوران نہتے کشمیریوں پر مظالم کی انتہا کر رکھی ہے اور مسلسل کرفیواور پابندیوں کی وجہ سے لوگوں کی زندگی اجیرن ہوگئی۔ قابض بھارتی فورسز کے اہلکار پیلٹ گن سے کشمیری نوجوانوں کو بصارت سے محروم اور انکے چہروں کو مسخ کر رہے ہیں۔ اپنے دورہ یورپ کے اختتام پر برلن میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے یورپی حکام کے ساتھ ملاقاتوں میں ان پر زوردیا کہ یورپی یونین بھارت کے ساتھ تجارتی معاہدوں میں مقبوضہ کشمیرمیں انسانی حقوق کے مسئلے کو نظراندازنہ کرے اور حقائق کی چھان بین کے لئے ایک وفد مقبوضہ کشمیر بھیجے۔
کشمیر