کنڈا چیکنگ کمیٹیوں میں ملز مالکان کے منظور نظرانداز افراد کو شامل کر کے پھر لوٹنے کا منصوبہ ہے
لاہور (نیوزرپورٹر )ضلع حافظ آباد اور سرگودھا کے گنے اور چاول کے کاشتکاروں نے کسان بورڈ پاکستان کے صدر چوہدری نثار احمد اور جنرل سیکرٹری ارسلان خاں خاکوانی سے دفتر میں ملاقات کی اور گنے اور چاول کے کاشتکاروں کے مسائیل سے آگاہ کیا۔ کاشتکاروں کے وفود سے گفتگو کرتے کسان بورڈ کے رہنماﺅںچوہدری نثار احمد اور ارسلان خاں خاکوانی نے کہا کہ زیادہ تر شوگر ملیں چونکہ حکمران طبقہ کے سرمایہ داروں کی ملکیت ہیں اس لئے مرکزی اور صوبائی حکومتیں اس سال کنڈا چیکنگ کمیٹیوں میں کسان تنظیموں کے حقیقی نمائندوں کی بجائے مل مالکان کے منظور نظر اور ٹاﺅٹ افراد شامل کر کے کسانوں کو لوٹنے کے منصوبوں پر عمل کررہی ہیں ۔ کین ایکٹ کے تحت ہر سال ایڈوائزی کمیٹیوں میں کسان تنظیموں کے نمائندوں کو شامل کیا جاتا ہے تاکہ گنے کے کاشتکاروں کے حقوق کا تحفظ ہو سکے مگر اس کرشنگ سیزن میں مرکزی اور صوبائی حکومتوں کے اشاروں پر کین کمشنراور ڈی سی اوز ملی بھگت سے مل مالکان کے اشاروں پر ناچ رہے ہیں ۔ ان رہنماﺅں نے مطالبہ کیا کہ کنڈا چیکنگ اور ایڈوائزری کمیٹیوں میں کسان تنظیوں کے نمائندوں کو شامل کیا جائے ۔مزید براں چوہدری نثار نے مارکیٹ میں مونجی کی فصل کی بے قدری اور کم قیمتوں پر تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ باسمتی بازار میں ایک ہزار روپے سے بھی کم قیمت پر خریدی جارہی ہے جبکہ پیداواری لاگت کے لحاظ سے اس کی کم از کم قیمت 2500 روپے فی من ہونی چاہیے۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ چاول اور گنے کے کاشتکاروں کی لوٹ مار بند کی جائے اور کسانوں کو احتجاج پر مجبور نہ کیا جائے۔