ٹرمپ کا چینی‘ روسی صدر کو فون‘ باہمی تعاون واحد راستہ ہے: شی جن پنگ
بیجنگ + واشنگٹن + انقرہ (آن لائن+ اے ایف پی+ بی بی سی + ایجنسیاں) چینی صدر شی جن پنگ اور نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان پہلا ٹیلیفونک رابطہ ہوا ہے۔ دونوں صدور نے اس بات پر رضامندی ظاہر کی ہے کہ چین اور امریکہ کے تعلقات پر مذاکرات کیلئے جلد ملاقات کرینگے۔ چین کے مرکزی ٹی وی چینل سی سی ٹی وی کے مطابق چین کے صدر کا کہنا تھا حقائق ثابت کرتے ہیں کہ تعاون ہی چین اور امریکہ کے لئے واحد صحیح چوائس ہے، دونوں ملکوں کو رابطہ کار کو مستحکم کرنا چاہیے۔ دونوں ممالک معاشی ترقی کے لئے کام کریں جس سے دونوں ممالک کے عوام استفادہ کرسکیں اور ایسی پیشرفت کے لئے آگے بڑھیں جس سے امریکہ چین تعلقات مزید آگے بڑھیں۔ اس موقع پر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ وہ تعاون کو فروغ دینے کیلئے چین کے ساتھ مل کر کام کرنے کی خواہش مند ہیں اور انہیں یقین ہے امریکہ چین تعلقات ترقی کی بلندیوں پر پہنچ سکتے ہیں۔ چینی صدر اور ڈونلڈ ٹرمپ نے آنے والے دنوں میں جلد ملاقات کرنے پر بھی رضامندی کا اظہار کیا ہے۔ خیال رہے ٹرمپ انتخابی مہم کے دوران چین کیخلاف بیانات دیتے رہے ہیں۔ انہوں نے چین کے بنے سامان پر 45 فیصد ڈیوٹی لگانے کی بھی بات کی تھی اور چین کو امریکہ کا دشمن بھی قرار دیا تھا۔ دریں اثنا نئی امریکی انتظامیہ کا خاکہ تیار کرنے کا کام شروع کر دیا گیا ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے دو اہم عہدوں پر نامزدگیاں کر دی ہیں جن میں ریپبلکن نیشنل کمیٹی کے چیئرمین رینس پرائبس کونیا چیف آف سٹاف نامزد کیا گیا ہے جبکہ سٹیو بینن صدر کے مشیر ہونگے، نیویارک کے سابق میئر روڈی جولیانی کو اٹارنی جنرل اور سینیٹر جیف سیشنز کو وزیر دفاع کے طور پر نامزد کیے جانے پر غور جاری ہے۔ پرائبس نے اس تعیناتی کو "ایک اعزاز" قرار دیتے ہوئے پیش گوئی کی ٹرمپ "تمام امریکیوں کے لیے ایک عظیم صدر ہوں گے۔ اطلاعات کے مطابق قدامت پسند بریٹبارٹ نیوز نیٹ ورک کے سٹیفن بینن ڈونلڈ ٹرمپ کے چیف سٹریٹجسٹ ہوں گے۔ دریں اثنا روسی نائب وزیر خارجہ سرگئی دیاکوبوف نے کہا روس امریکہ کے ساتھ تعلقات کو بحال کرنے کیلئے تیزی سے کام کرنے کو تیار ہے۔ انہوں نے کہا روسی انتظامیہ ٹرمپ کی منصوبہ بندی کے متعلق بہت کم جانتی ہے اور آگاہ ہے ٹرمپ کی انتخابی مہم کے وعدوں اور پالیسیوں میں فرق ہو گا۔ دریں اثنا ترک صدر رجب طیب اردگان نے نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو ملک کے دورے کی دعوت دیدی۔ رجب طیب اردگان نے صحافیوں کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے بتایا ٹرمپ آئندہ سال 20جنوری کو اپنے عہدے کا حلف اٹھائیں گے، تاہم ہمیں اس سے قبل ان سے مل کر خوشی ہو گی۔ مزید برآں نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف مظاہرے جاری رہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے مظاہرین مستقبل سے خوفزدہ نہ ہوں۔ امریکہ کو پھر عظیم ملک بنائیں گے۔ ادھر ٹرمپ کے امریکی صدر منتخب ہونے پر عسکریت پسند تنظیم بوکو حرام نے کہا ہے مغرب کے خلاف جنگ اب شروع ہوئی ہے۔ یوٹیوب پر اپنے آڈیو پیغام میں ابوبکر شیکائو نے کہا کارکن ڈونلڈ ٹرمپ جیسے لوگوں اور عراق، شام، افغانستان اور دیگر ممالک میں اپنے خلاف لڑنے والے عالمی اتحاد سے متاثر نہ ہوں۔ ہم اپنے عقیدے پر پختہ رہیں گے اور کارروائیاں جاری رکھیں گے ہمارے نزدیک تو جنگ تو ابھی شروع ہوئی ہے۔ تنظیم بوکوحرام 7 سال سے نائیجریا کی حکومت کیخلاف لڑائی کر رہی ہے اور گزشتہ برس داعش کی بیعت بھی قبول کر چکی ہے۔ مزید برآں رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق افغانستان سے الجیریا تک عسکریت پسند تنظیموں نے ٹرمپ کے امریکی صدر منتخب ہونے کو پراپیگنڈا کے طور پر استعمال کرنے کی منصوبہ بندی کر لی ہے۔ یہ تنظیمیں ٹرمپ کے صدر بننے کو ٹول کے طور پر استعمال کرکے لڑائی کیلئے نوجوانوں کو لڑائی کیلئے بھرتی کرنے کی کوشش کرینگی۔ افغانستان میں داعش کے کمانڈر ابو عمر خراسانی نے کہا ٹرمپ نے مسلمانوں سے نفرت کے اظہار پر مبنی بیانات دیکر ہمارا کام آسان کر دیا۔ اب ہم ہزاروں افراد اپنی صفوں میں بھرتی کر سکیں گے۔ دریں اثنا امریکہ کے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی مشکلات کم ہوتی نظر نہیں آ رہیں، ایک جانب ان کیخلاف احتجاج جاری ہے تو دوسری طرف وہ 75 مختلف مقدمات میں فریق بھی ہیں، میڈیا کے مطابق متنازعہ شخصیت کے مالک ڈونلڈ ٹرمپ کی کمپنی پر فراڈ، بلوں کی عدم ادائیگی، کنٹریکٹ کے تنازعات اور صنفی امتیاز کے 75 مقدمات عدالتوں میں زیرسماعت ہیں۔تجزیہ کاروں کے مطابق، یہ مقدمات ٹرمپ کے صدر منتخب ہونے سے بہت پہلے قائم کئے گئے تھے لہذا انہیں عدالتوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔ مزید برآں یورپی یونین کی خارجہ امور کی سربراہ فیدیریکا موگیرینی نے کہا کہ یورپی یونین اس بارے میں انتظار کرنے کے رویئے کی متحمل نہیں ہو سکتی اور وہ ٹرمپ سے خود ہی رابطہ کریں گی۔دریں اثناء ٹرمپ کی جانب نسل پرست اور متنازعہ شخصیت بینن کو وائٹ ہاؤس میں اعلیٰ عہد دینے کے اعلان پر سیاسی ماہرین نے شدید تنقید کی ہے۔ ٹرمپ کے قریبی ساتھی پرائبس نے ٹی وی انٹرویو میں کہا نومنتخب صدر عہدہ سنبھالنے سے قبل خارجہ پالسی کو سمجھ رہے ہیں اسی لئے انہوں نے چینی صدر شی جن ینگ کو پہلا فون کیا ہے۔ دریں اثناء ٹرمپ کے کسی بی ایس ٹی وی کے پروگرام 60 منٹس کو دیئے گئے انٹرویو کی تفصیلات کے مطابق نومنتخب صدر نے کہا ہے وہ اپنے حامیوں کی جانب سے مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کو تنگ کرنے کی رپورٹوں سے آگاہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسے ختم کرو یہ بڑا خطرناک ہے کیونکہ میں ملک کو متحد کرنے کی جانب جا رہا ہوں۔ ٹرمپ نے انٹرویو میں کہا ہم داعش سے چھٹکارا حاصل کرنے جا رہے ہیں۔