سفارش کا لفظ پسند ہے نہ عدالت عالیہ کسی کی ذاتی جاگیر‘ ساکھ بگاڑنے والے کو نہیں چھوڑیں گے: چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ
لاہور (وقائع نگار خصوصی) چیف جسٹس ہائی کورٹ جسٹس سید منصور علی شاہ نے کہا کہ ادارے میرٹ پر کھڑے ہوتے ہیں۔ عدالت عالیہ لاہور میں بھی میرٹ اور صرف میرٹ کی پالیسی قائم کر دی ہے۔ عدالت عالیہ کسی کی ذاتی جاگیر نہیں ہے بلکہ ایک قومی ادارہ ہے۔ یہاں میرٹ کی خلاف ورزی کبھی برداشت نہیں کی جاسکتی۔ عدالت عالیہ کے افسروں اور سٹاف سے خطاب میں چیف جسٹس نے کہا کہ لاہور ہائی کورٹ کے ملازمین اصل ہائی کورٹ ہیں اور انہیں تمام جائز مراعات دی جائیں گی اور اسکے ساتھ ہی ساتھ احتساب پر کبھی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ ملازمین پر نظر نہیں رکھیں گے تو یہ ادارہ زوال کا شکار ہو جائے گا اور ادارے کی ساکھ کو نقصان پہنچانے والے کو نہیں چھوڑا جائے گا۔ لاہور ہائی کورٹ پنجاب کا سب سے خوبصورت ادارہ ہے اور اللہ رب العزت کا انعام ہے کہ ہم اس کا حصہ ہیں اور یہ سب سے بڑی بد قسمتی ہو گی کہ ہم اس میں بیٹھ کر ہم ہی اسے نقصان پہنچائیں۔ جوڈیشل الائونس اور ایڈہاک الائونس عدالت عالیہ لاہور کے ملازمین کا حق تھا جو آپ کو ملنا چاہیے تھا اور میں اللہ تعالیٰ کا شکر گزار ہوں کہ اس نے یہ کام میرے ہاتھ سے کرایا۔ عدالت عالیہ میں کوئی بھی میرا فیورٹ نہیں ہے سوائے اس کے جو عدالت عالیہ لاہور کے وقار کیلئے کام کرتا ہے اور اس سے پیار کرتا ہے۔ میرٹ کو یقینی بنانے کیلئے عدالت عالیہ کے ملازمین کے بچوں کیلئے 20 فیصد کوٹہ مختص کر دیا ہے جو گریڈ چار سے گیارہ تک کی آسامیوں کیلئے ہوگا لیکن ملازمین کے بچوں کو بھی میرٹ کے مطابق ٹیسٹ پاس کرنا ہونگے۔ ہمیں صوبہ بھر کے بچوں کو احساس دلانا ہوگا کہ عدالت عالیہ میں درخواست دینے والے ہر امیدوار کو میرٹ پر بھرتی کیا جاتا ہے۔ یہاں لوگوں کو انصاف مہیا کیا جاتا ہے اور انکی تکالیف کو کم کیا جاتا ہے، اس کی مضبوطی کیلئے دن رات کوشاں رہیں اور دل لگا کر اس کے وقار اور عظمت میں اضافہ کیلئے کام کریں۔ عدالت عالیہ آپ کیلئے ماں کا درجہ رکھتی ہے۔اے پی پی کے مطابق چیف جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ سفارش نام کا لفظ پسند نہیں اس لئے میرٹ پر کبھی سمجھوتہ نہیں کرینگے۔ آئی این پی کے مطابق انہوں نے کہاکہ احتساب کو نظرانداز کر دیں تو ادارے زوال کا شکار ہو جاتے ہیں۔راولپنڈی میں خطاب کرتے ہوئے سید منصور علی شاہ نے کہا ہے کہ ادارے مستحکم اور فعال ہوں تو کارکردگی نمایاں ہوتی ہے۔ عدلیہ میں تمام اصلاحات کا واحد مقصد صرف اور صرف مقدمات کی جلد سماعت اور شہریوںکو انصاف کی فراہمی ہے تاکہ ان کے مصائب دور ہوں اور ادارے سے وابستہ توقعات پوری ہوں۔ کسی فرد واحد کے نہیں بلکہ لاہور ہائیکورٹ کے ادارے کے 150 سال مکمل ہوئے ہیںکیونکہ فرد کچھ نہیں ادارے اہم ہوتے ہیں اور اداروں کے استحکام سے ہی ملک ترقی کرتا ہے۔