ملزم کی ذہنی حالت درست نہ ہو توپھانسی دینا مناسب نہیں چیف جسٹس:میڈیکل بورڈ کیلئے نام پیش
اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے سزائے موت کے منتظرملزم ذہنی مریض امدادحسین کاجائزہ لینے کیلئے میڈیکل بورڈبنانے کیلئے 10 نام جمع کروادیئے ہیں ، جیل حکام کی جانب سے جیل ریکارڈ مرتب نہ کرنے پرعدالت نے سخت برہمی کا اظہارکرتے ہوئے مزید سماعت 18نومبر تک ملتوی کردی ہے۔چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں دورکنی بینچ نے ذہنی مریض امداد حسین کی پھانسی کے خلاف اپیل پر سماعت کی، عدالت نے جیل حکام کی جانب سے جیل ریکارڈ(ہسٹری ٹکٹ)مرتب نہ کرنے پربرہمی کا اظہار کیا۔ جسٹس امیرہانی مسلم نے استفسارکیا کہ امداد حسین سات سال جیل میں رہا اس کی ہسٹری ٹکٹ کیوں مرتب نہیں کی گئی، ملزم کی بیماری یاذہنی حالت کی تشخیص کرنا جیل قانون میں ہے۔ جیل لا آفیسرنے عدالت کوبتایا کہ جیل میں یہی ہسٹری ٹکٹ چلتی ہے جس پر جسٹس امیرحانی مسلم نے کہا کہ اگر یہی ہسٹری ٹکٹ ہے تو قانون بدل دیں،جیل حکام کاغذ اٹھا کرلے آئے ہیں الٹی سیدھی باتیں کی جارہی ہیں، اگرکسی سزایافتہ ملزم کی حالت ایسی ہو جو چل کرپھانسی گھاٹ تک نہ جاسکتاہو توپہلے اسکا طبی معائنہ ضروری ہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اگر ملزم کی حالت درست نہ ہو تو پھانسی دینا مناسب نہیں۔ مدعی کے وکیل نے کہا کہ اس کیس کے معاشرے میں برے اثرات مرتب ہوں گے،سزائے موت کے اکثر قیدی اپنا میڈیکل سرٹیفکیٹ لیں آئیں گے سپریم کورٹ سے سزائے موت پانے والے ملزمان بھی درخواستیں دائر کرنا شروع کردیں گے۔