عدالتی حکم پر سندھ میں گولیاں کھانے والے پولیس افسروں کی بھی تنزلی ہوئی: جسٹس امیر ہانی
اسلام آباد ( نمائندہ نوائے وقت ) سپریم کورٹ نے آوٹ آف ٹرن پرموش کیس کے عدالت عظمیٰ کے فیصلے کے نتیجے میں پنجاب پولیس کے ڈی پورٹ ہونے والے متاثرہ شولڈرپرموٹرز افسروں کی درخواستوں کی سماعت کی۔ پنجاب حکومت کے وکیل خواجہ حارث نے موقف اختیار کیاکہ سندھ ہائیکورٹ نے سندھ پولیس کے افسروں کو سن کرفیصلہ دیا ہے جس کا اطلاق پنجاب پولیس پر نہیں ہوتا چیف جسٹس نے ان سے کہاکہ سندھ ہائیکورٹ نے صوبائی حکومت کی صوابدید کے سلسلے میں یہ کیس سنا تھاکیونکہ صوبائی حکومت نے تسلیم کیا تھا کہ کچھ بھرتیاں درست طریقے سے نہیں ہوئی ہیں، ہائیکورٹ نے جس مقصدکی خاطر بھی یہ کیس سنا ہو لیکن آئین کا آرٹیکل 10اے متاثرہ افراد کوعدالت سے رجوع کرنے کے حق دیتا ہے سندھ کے حالات پنجاب سے مختلف ہیں، اوروہاں کا قانون پنجاب پر لاگو نہیں ہوسکتا ، جسٹس امیرہانی مسلم نے فاضل وکیل سے کہاکہ میں یہ نہیں کہنا چاہتا کہ آپ کے موکل کو پروموشن کیسے ملی لیکن سندھ میں جن افسروں نے گولیاں کھائی تھیں عدا لتی حکم پر وہ بھی ڈی موٹ ہوئے ہیں۔ چیف خواجہ حارث نے کہاکہ عدالتی فیصلے سے کافی لوگ متاثرہوئے ہیں۔ درخواست گزاروں کی جانب سے ایڈووکیٹ اکرم شیخ نے پیش ہوکرعدالت کوبتایاکہ کہ وہ بھی اس کیس میں دلائل دیں گے میرا کیس آوٹ آف ٹرن ترقی کا نہیں میری فائل کو نمبر لگادیاجائے چیف جسٹس نے ان سے کہاکہ عدالت فائل دیکھے بغیر اس حوالے سے کوئی فیصلہ نہیں کرسکتی۔