’’سوموٹو پر سپریم کورٹ کا فیصلہ چیلنج کیا جا سکے گا‘‘: 24ویں ترمیم پیش‘ حکومت قومی اسمبلی میں کمپنیز آرڈیننس بھی لے آئی
اسلام آباد (خبرنگار خصوصی+ نیوز ایجنسیاں) قومی اسمبلی میں 24ویں آئینی ترمیم سمیت تین حکومتی بل منظوری کے لئے پیش کر دیئے گئے‘ تینوں بل مزید غور و خوض کے لئے متعلقہ کمیٹیوں کو بھجوا دیئے گئے‘ 24 ویں آئینی ترمیم کے مطابق آئین کے آرٹیکل184 کی شق نمبر3 کے تحت سپریم کورٹ کے ازخود نوٹس پر کئے فیصلے کو 30 دنوں کے اندر چیلنج کیا جا سکے گا۔ دیگر بلوں میں متبادل تنازعہ جاتی تصفیہ بل 2016ء اور لاگت مقدمہ بازی بل 2016ء شامل ہیں۔ کمپنیز آرڈیننس 2016ء میں آف شور کمپنیوں، دہشت گردوں کی مالی مدد اور منی لانڈرنگ جیسے امور کا بھی احاطہ کیا گیا ہے۔ اسحاق ڈار نے بتایا کمپنیوں کے بورڈ اجلاس ویڈیو لنک کے ذریعے ہو سکیں گے۔ اس کے علاوہ رئیل اسٹیٹ کے سرمایہ کاروں کے تحفظ کے حوالے سے بھی اقدامات اٹھائے گئے ہیں۔ بل میں آف شور کمپنیوں کے حوالے سے بھی تبدیلیاں کی گئی ہیں۔ دہشت گردوں کی مالی مدد اور منی لانڈرنگ جیسے امور کا بھی بل میں احاطہ کیا گیا ہے۔ یہ آرڈیننس گزشتہ جمعہ سے ملک میں نافذ ہو چکا ہے۔ دریں اثناء قومی اسمبلی کے اجلاس میں خالدہ منصور کے ہیپاٹائٹس کے حوالے سے توجہ مبذول نوٹس کا جواب دیتے ہوئے پارلیمانی سیکرٹری قومی صحت ڈاکٹر درشن نے کہا ہے کہ ہیپاٹائٹس کے علاج اور اس کی روک تھام کے لئے اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں۔ علاوہ ازیں قومی اسمبلی میں وفاقی وزراء کی عدم موجودگی کی وجہ سے وقفہ سوالات نہ ہوسکا، وفاقی وزیر امور شیخ آفتاب نے ایجنڈے پر موجود وقفہ سوالات پیر کو لینے کی تحریک پیش کی جو متفقہ طور پر منظور کر لی۔ پیپلز پارٹی کے پارلیمانی لیڈر نوید قمر نے کہا کہ ہم اس پر احتجاج ریکارڈ کراتے ہیں۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ بل تمام سٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے پیش کیا گیا ہے‘ بل شراکت داروں کے حقوق کی پاسداری کرے گا۔کمپنیز رڈیننس پر پیپلزپارٹی نے اعتراض کر دیا۔ پیپلزپارٹی کی رکن نفسیہ شاہ نے ایوان سے خطاب میں کہاکہ اتنی جلدی کس چیز کی ہے۔ سابق وفاقی وزیر جہانگیر بدر، سینیٹر حاجی محمد عدیل‘ ایل او سی پر بھارتی فائرنگ سے شہید فوجیوں سمیت دیگر حادثات و دہشتگردی میں جاں بحق ہونے والوں کے لئے فاتحہ خوانی کی گئی ہے۔ وفاقی وزیر پورٹس اینڈ شپنگ میر حاصل خان بزنجو نے گڈانی شپ بریکنگ یارڈ سہولیات کے فقدان کا اعتراف کرتے ہوئے کہا ہے کہ گڈانی شپ یارڈ میں دھماکے کی وجہ سے28افراد جاں بحق اور 50زخمی ہوئے، گڈانی شپ یارڈ میں میڈیکل، فائربریگیڈ اور دیگرسہولیات نہیں تھیں۔ دو تحقیقاتی کمیٹیاں قائم کی گئی ہیں۔پیپلزپارٹی کے رکن عبدالستار باچانی نے کہا ہے کہ اسلام آباد میں سندھی زبان میں نیوز چینل کیبل پر نہ دکھانے کا نوٹس لیا جائے۔ دریں اثناء حکومت کمپنیز آرڈیننس 2016ء سینٹ میں پیش کرنے میں ناکام رہی۔ پیشگی آرڈیننس کی کاپیاں فراہم نہ کرنے اور ایوان میں کسی بھی وزیر کی عدم موجودگی پر چیئرمین سینٹ بھی برہم ہو گئے۔ راجہ ظفر الحق کو آرڈیننس پیش کرنے سے روک دیا۔ قائد ایوان راجہ ظفر الحق نے کہاکہ پرویز رشید ایوان میں موجود ہیں کیا وہ آرڈیننس پیش کر دیں۔ چیئرمین سینٹ نے کہاکہ آپ نے تو انہیں وزیر ہی نہیں رہنے دیا۔ راجہ ظفر الحق نے کہا کہ وزارت عارضی طور پر واپس لی گئی ہے۔ پرویز رشید نے ظفر الحق کو مخاطب کرتے ہوئے کہا دیکھا میں کتنا کام آ سکتا تھا۔ کنٹرول لائن پر پاک بھارت کشیدگی اور دفاعی تیاری کے حوالے سے رپورٹ بھی ایوان بالا میں پیش کر دی گئی۔ سینٹ میں نندی پور پاور پراجیکٹ کو بھاری نقصان کے حوالے سے تحریک التوا کی منظوری کا معاملہ نمٹا دیا گیا جبکہ کارپوریٹ بحالی بل 2015ء اور پلانٹ بریڈرز رائٹ بل 2016ء پر قائمہ کمیٹیوں کی رپورٹس ایوان میں پیش کر دی گئیں۔ اجلاس پیرکی سہ پہر تین بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔ چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی نے کمپنیز آرڈیننس 2016ء پیش کرنے کا معاملہ پیر تک موخر کردیا۔ اجلاس میں پیپلز پارٹی کے سابق سینیٹر جہانگیر بدر کے انتقال پر تعزیتی ریفرنس پیش کیا گیا جس پر اظہار خیال کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما سینیٹر اعتزاز احسن نے کہا کہ مجھے یہ اعزاز حاصل ہے کہ جہانگیر بدر لاء کالج میں میرے شاگرد تھے۔ وہ ایثار اور قربانی کی اعلیٰ مثال تھے، آمریت کے زمانہ میں کوڑے کھائے اور ہر کوڑے پر جئے بھٹو کا نعرہ لگایا۔ دریں اثناء اے این پی کے سابق سینیٹر حاجی عدیل کے انتقال پر بھی راجہ ظفر الحق نے تعزیتی ریفرنس پیش کیا جس میں حاجی عدیل کے انتقال پر انتہائی دکھ اور غم کا اظہار کیا گیا جسے سینٹ نے متفقہ طور پر منظور کر لیا۔