118 ارب ڈالر کا نقصان ہو چکا‘ امریکہ نے صرف 14 ارب دیئے‘ سرمایہ کاری کم‘ برآمدات منجمد‘ حکومت اقدامات کرے: سٹیٹ بنک
کراچی (اے ایف پی) سٹیٹ بینک آف پاکستان کا کہنا ہے کہ ملک میں جاری دہشت گردی کے خلاف جنگ کے باعث ملک کو اب تک 118 ارب ڈالر سے زائد کا نقصان اٹھانا پڑا ہے اور یہ رقم مجموعی سالانہ ملکی پیداوار کے تیسرے حصہ سے زائد ہے۔ سٹیٹ بینک نے معاشی کارکردگی کی سالانہ رپورٹ جاری کی، جس میں کہا گیا کہ 2002ء سے 2016ء تک دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بلواسطہ اور بلا واسطہ ملک کو 118 ارب 30 کروڑ ڈالر کا نقصان ہوا۔ ملک میں معاشی اور سماجی شعبے کی ترقی کو بہت زیادہ نقصان پہنچایا'۔ مذکورہ جنگ کے دوران پاکستان کیلئے امریکہ نے امداد برائے اتحادی تعاون یا کولیشن سپورٹ فنڈ منظور کیا تھا جس کے تحت پاکستان کو سالانہ ایک ارب ڈالر دیئے جانے تھے۔ یاد رہے کہ گذشتہ سال تک پاکستان کو مذکورہ فنڈ کے تحت 14 ارب ڈالر حاصل ہوئے تاہم اس کے مقابلے میں ملک کا ہونے والا نقصان 118 ارب 30 کروڑ ڈالر ہے۔ امریکی جنگ کا حصہ بننے کے بعد پاکستانی 2004ء سے اپنی ہی سرزمین پر انتہا پسندوں سے بھی جنگ کررہے ہیں۔ اپنی سرزمین پر جاری جنگ کے دوران نا صرف پاکستان کو بڑی تعداد میں جانی نقصان اٹھانا پڑا جس میں ہلاکتیں اور اندرونی طور پر نقل مکانی بھی شامل ہے بلکہ اس کے باعث غیر ملکی سرمایہ کاری میں کمی آئی اور ملکی سرمایہ کاری رک گئی، برآمدات منجمد ہوگئیں اور ملک کی تجارت کو شدید نقصان پہنچا۔ سٹیٹ بینک نے حکومت کو تجویز دی کہ سرمایہ کاری میں اضافے پر توجہ دی جائے۔ رپورٹ کے مطابق 30 جون 2016ء کو ختم ہونے والے سال کے اختتام پر مہنگائی کی اوسط شرح گھٹ کر 2.9 فیصد پر آگئی ہے۔ سٹیٹ بینک نے حکومت کو یہ تجویز بھی دی کہ وہ سرمایہ کاری میں حائل رکاوٹوں کے خاتمے کے لیے اقدامات اٹھائے۔ رپورٹ کے مطابق بچت سکیموں میں اضافے کی ضرورت ہے اور نجی شعبے کو ملک میں سرمایہ کاری کی طرف راغب کرنے کے لیے سہولیات دینا ہونگی کیونکہ اب تک نجی شعبے کی سرمایہ کاری حوصلہ افزاء نہیں ہے۔ اس کے علاوہ عارضی اقدامات پر ٹیکس نظام کا انحصار معیشت میں بگاڑ پیدا کررہا ہے۔