بحریہ نے بھارتی آبدوز کو پاکستانی حدود سے مار بھگایا
کراچی (نوائے وقت رپورٹ+ نیٹ نیوز+ ایجنسیاں) مقبوضہ کشمیر میں جاری آزادی کی مقامی تحریک سے توجہ ہٹانے کی خاطر بھارت پاکستان کے خلاف مسلسل اشتعال انگیز کارروائیوں میں مصروف ہے۔ جہاں بھارتی فوج لائن آف کنٹرول پر جنگ بندی کی تشویشناک حد تک لگاتار خلاف ورزیاںکر رہی ہے وہیں بھارتی بحریہ بھی خفیہ مقاصد کے حصول کے لئے اپنی آبدوزیں پاکستان کے خلاف تعینات کر رہی ہے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق تاہم پاک بحریہ نے اعلیٰ پیشہ ورانہ مہارتوں کے ساتھ ہر دم چوکنا رہتے ہوئے کامیابی سے بھارتی آبدوزکا سراغ لگا کر اُسے پاکستانی سمندری علاقے میں داخل ہونے سے روک دیا اور پاکستانی پانیوں سے مار بھگایا۔ 14نومبر کو پاکستان کے سمندری علاقے کے جنوب میں پاک بحریہ کے فلیٹ یونٹس کی مدد سے بھارتی آبدوز کی موجودگی کا سراغ لگایا گیا اور اس کی نقل و حرکت کو محدود کر دیا گیا۔ بھارتی آبدوز نے اپنی موجودگی کو خفیہ رکھنے کی ہر ممکن کوشش کی لیکن پاکستان نیوی فلیٹ یونٹس نے آبدوز کا مسلسل تعاقب جا ری رکھا اور اُسے پاکستانی پانیوںسے دھکیلتے ہوئے مار بھگایا۔ گہرے سمندر میں بھارتی بحریہ کی آبدوز کا سراغ لگانا اوراس کی مسلسل نگرانی کا یہ اہم کارنامہ نہ صرف پاکستا ن نیوی کی اینٹی سب میرین وار فیئر کی اعلیٰ صلاحیتوں کامنہ بولتا ثبوت ہے بلکہ پاکستان کی بحری سرحدوں کے دفاع میں بلند عزم اورمضبوط عہد کا بھی عکاس ہے۔ پاک بحریہ کے بیان کے مطابق بھارتی آبدوز کو پیچھے دھکیلتے ہوئے اپنے پانیوں کو کلیئر کرلیا۔ اس آبدوز کا بظاہر نشانہ اقتصادی راہداری اور گوادر پورٹ تک پہنچنا تھا۔ یہ آبدوز پاکستان پانیوں میں گھسنا چاہتی تھی۔ پاک بحریہ کے مطابق اس بھارتی اقدام کا مقصد مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم سے توجہ ہٹانا تھا۔ پاک بحریہ نے پاکستانی سمندری علاقے میں بھارتی آبدوز کی موجودگی کا سراغ لگا کر اسے اپنی سمندری حدود میں داخل ہونے سے روک دیا۔ بھارتی آبدوز کو پیچھے دھکیل دیا اور اپنے پانیوں سے مار بھگایا۔ ترجمان پاک بحریہ کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ 'پاک بحریہ کے فلیٹ یونٹس نے پاکستان کے سمندری علاقے کے جنوب میں بھارتی آبدوز کی موجودگی کا سراغ لگا اور اس کی نقل و حرکت محدود کر دی۔ پاک بحریہ نے بھارتی آبدوز کی اپنی موجودگی خفیہ رکھنے کی ہر کوشش کو ناکام بنا دیا، نیوی فلیٹ یونٹس نے آبدوز کا مسلسل تعاقب کیے رکھا۔ ترجمان نے کہا کہ مذموم عزائم کے حصول کے لئے بھارتی فوج کے ساتھ ساتھ بھارتی بحریہ بھی اپنی آبدوزوں کو پاکستان کے خلاف تعینات کر رہی ہے۔ ترجمان کے مطابق یہ اہم کارنامہ پاکستان نیوی کی اینٹی سب میرین وار فیئر کی اعلیٰ صلاحیتوں کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ پاکستان کی بحری سرحدوں کے دفاع کے لئے پاک بحریہ ہر لمحہ مستعد و تیار ہے وہ کسی بھی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کی بھرپور صلاحیت رکھتی ہے۔ بھارتی بحریہ کی جانب سے پاکستانی سمندری حدود کی خلاف ورزی کی کوشش ایسے وقت میں کی گئی ہے جب لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باؤنڈری پر بھی بھارتی افواج کی جانب سے سیزفائر معاہدے کی خلاف ورزیاں حالیہ کچھ عرصے سے ایک معمول بن چکی ہیں۔ پاک بحریہ نے بھارتی آبدوز کو 4 روز تک مانیٹر کیا۔ بھارتی آبدوز 4 روز تک سطح سمندر پر نہیں آئی اور پاک بحریہ نے اسے سطح سمندر پر آنے پر مجبور کیا۔ آبدوز جرمن ساختہ 209 تھی۔ بھارتی آبدوز شیشوش مرنے نے پاکستانی پانیوں میں داخل ہونے کی کوشش کی تھی۔ دیگر ذرائع کے مطابق بھارتی آبدوز جاسوسی اور جنگی مقاصد کیلئے آئی تھی۔ کموڈور (ر) عبیداللہ نے کہا ہے کہ بھارتی آبدوز خطرناک ارادوں سے پاکستانی حدود میں داخل ہونا چاہتی تھی۔ ' دفاعی تجزیہ کاروں نے بھارتی جارحیت کے حوالے سے کہا ہے کہ یہ کوشش سی پیک کو نقصان پہنچانے کیلئے تھی۔ سینئر دفاعی تجزیہ کار کموڈور (ر) عبداللہ اور ایڈمرل (ر) تسنیم احمد نے کہاکہ یہ بھارت کی انتہائی مہلک ترین آبدوز تھی اللہ نے پاکستان کو بڑے خطرے سے بچا لیا ہے۔ بھارتی آبدوز کے پاکستان آنے کے تین سے چار مقاصد ہو سکتے ہیں پاک بحریہ نے مستعدی سے بھارتی آبدوز کا سراغ لگایا۔ تجزیہ کاروں نے کہا کہ بھارت چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک )کی وجہ سے بہت پریشان ہے اور اس وجہ سے اوٹ پٹانگ حرکتیں کررہاہے ، وہ پاکستان کو کمزور کرنے کیلئے کئی طریقے اپنا رہاہے اور یہ اس کی زندہ مثال ہے، بھارت افغانستان اور پاکستان کے تعلقات میں رخنے ڈال رہا ہے، آبدوز میں بھارتی ایس ایس جی کے لوگ اور دہشگرد تھے، لینڈ کرنے کے بعد بلوچستان میںکارووائی کرنا تھی،کسی کو شک نہیں ہونا چاہیے کہ بھارتی بحریہ کا سارا ٹارگٹ بلوچستان کا ساحل ہے، ان کا مقصدسی پیک کو نقصان پہنچانا تھا آبدوز بھیجنے سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ تینوں فورسز کو دبائو میں رکھنا چاہتا ہے، پاک بحریہ کی چوکسی نے ملک کو بڑے خطرے سے بچا لیا، بھارت اور پاکستان کے معاملات سیاسی کی نوعیت کے ہیں، فوجی طریقے سے اور ایسی حرکتوں سے معاملات مزیدالجھ جائیں گے۔ نجی ٹی وی چینلز سے گفتگو میں کموڈور (ر) عبیداللہ نے کہا کہ پاک بحریہ نے پاکستان کو بڑے خطرے سے بچا لیا، یہ بھارت کی انتہائی مہلک آبدوز تھی جو سمندر کی تہہ سے پاکستان کی حدود میں داخل ہونا چاہتی تھی، کسی کو شک نہیں ہونا چاہئے کہ بھارتی نیوی کا سارا ٹارگٹ بلوچستان کی کوسٹ‘ گوادر بندرگاہ ہے۔انہوں نے یہ سمجھا کہ یہ لوگ خاموش بیٹھے ہوں گے، لیفٹیننٹ جنرل (ر)طلعت مسعود نے کہا کہ بھارت جو حرکتیں کر رہا ہے اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ تینوں فورسز کو دبائو میں رکھنا چاہتا ہے، بھارت پاکستان کو کمزور کرنے کیلئے کئی طریقے اپنا رہاہے اور یہ اس کی زندہ مثال ہے، سی پیک کی وجہ سے بھارت بڑا پریشان ہے اور افغانستان اور پاکستان کے تعلقات میں رخنے ڈال رہا ہے۔ بھارت جو حرکتیں کر رہا ہے اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ تینوں فورسز کو دبائو میں رکھنا چاہتا ہے،لائن آف کنٹرول پران کی جارحانہ کارروائیاں جاری ہیں اسی طرح یہ بھی جارحانہ کارروائی ہی ہے، سمندر میں جارحانہ کارووائی کے کئی مقاصد ہیں وہ جاننا چاہتے ہیں کہ پاکستان کا دفاع کس حد تک محفوظ ہے، بھارت پاکستان کو کمزور کرنے کیلئے کئی طریقے اپنا رہاہے، یہ اس کی زندہ مثال ہے، بھارت اور پاکستان کے معاملات سیاسی کی نوعیت کے ہیں، فوجی طریقے سے اور ایسی حرکتوں سے معاملات مزید الجھ جائیں گے، سی پیک کی وجہ سے بھارت بڑا پریشان ہے اور افغانستان اور پاکستان کے تعلقات میں رخنے ڈال رہا ہے اور افغانستان کی سرزمین استعمال کر رہا ہے۔ بھارت سمجھتا ہے کہ ان چیزوں سے پاکستان پر دبائو ڈال کر پاکستان کی پالیسیوں میں تبدیلی لائے گا،مگر اس کا الٹا اثر ہورہا ہے،معاملات کو سیاسی طور پر حل کرنا چاہئے، عسکری قوت دکھا کر معاملات حل نہیں ہوںگے۔راحت لطیف نے کہا کہ بھارت کو سی پیک کی سب سے زیادہ تکلیف ہے،بھارت اس طرح کے ہتھکنڈے چھو ڑ دے،بھارت کو گوادر پورٹ،سی پیک ہضم نہیں ہورہا،وزارت خارجہ پہلی دفاعی لا ئن ہوتی ہے ۔ معاملہ سلامتی کونسل اور عالمی سطح پر اٹھایا جائے۔ دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان ترک سکولوں کو کام کرنے دیا جائے گا۔ انہوں نے ان کے بند کرنے کے تاثر کی تردید کی۔
اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی + نوائے وقت رپورٹ + ایجنسیاں) دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ پاکستان بھارت کے ساتھ کشیدگی نہیں بڑھانا چاہتا مگر ورکنگ بائونڈری اور لائن آف کنٹرول پر بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دے گا ، بھارت کے جارہانہ اقدامات دنیا کے امن کیلئے خطرے کا باعث بن رہے ہیں ، افغانستان میں داعش کے پھیلائو اور طالبان کی سرگرمیوں پر تشویش ہے افغانستان میں قیام امن کیلئے کوششیں جاری رکھیں گے۔ ترجمان دفتر خارجہ نفیس زکریا نے صحافیوں کو بریفنگ میں بتایا کہ پاکستان کشمیری قوم کی بھرپور حمایت کرتا ہے اور کرتا رہے گا۔ ترکی کے صدر اردگان کے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کے دوران پی ٹی آئی کے بائیکاٹ بارے میں ترجمان نے کہا کہ یہ سیاسی فیصلہ تھا دونوں برادر اسلامی ممالک کے درمیان باہی عزت و احترام پر مبنی تعلقات میں موجودہ جدوجہد آزادی کی تحریک کو آگے لے گئی ہے اللہ کی مدد سے فتح ہماری ہوگی پاکستان مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کی مذمت کرتا ہے مقبوضہ کشمیر کے بہادر عوام کو سلام پیش کرتے ہیں۔ بھارتی قابض فوج مقبوضہ کشمیر میں شہری اوردیہی آبادی کو نشانہ بنا رہی ہے اور بھارت مقبوضہ کشمیر کے ابتر حالات سے دنیا کی توجہ ہٹانا چاہتا ہے کشمیری عوام عالمی برادری کی طرف دیکھ رہے ہیں۔ بھارتی جارحیت نہ صرف دنیا بلکہ خطے میں قیام امن کیلئے خطرہ ہے بھارتی وزیر دفاع منوہر پاریکر کا ایٹمی ڈاکٹرائن پر بیان دوہرا معیار ہے ورکنگ بائونڈری پر بھارتی جارحانہ اقدامات بھارتی وزیر کے بیان کی نفی کرتے ہیں دنیا کے کئی ممالک نے ایل او سی اور کنگ بائونڈری پر تحفظات کا اظہار کیا۔ وزیراعظم نواز شریف نے افغانستان کے چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ کو دورہ پاکستان کی دعوت دی ہے۔ پاکستان کو دہشتگردی کے چیلنجز کا سامنا ہے۔ دہشتگردی کیخلاف جنگ میں پاک فوج اور عوام نے ستر ہزار سے زائد جانوں کا نذرانہ پیش کیا دہشتگردی کے مکمل خاتمے تک آپریشن ضرب عضب جاری رکھیں گے ضرب عضب نے خاطر خواہ کامیابیاں حاصل کی ہیں جس کے ثمرات سب کے سامنے ہیں، نیوکلیئر سپلائر گروپ کے گیارہ نومبر کے آسٹریا میں ویانا اجلاس میں بیشتر ممالک کی جانب سے پاکستان کے موقف کی تائید کی گئی گروپ کی رکنیت میرٹ پر ہونی چاہیے۔ ایسے ملک کو رکنیت نہ دی جائے جو ایٹمی عدم پھیلائو کے معاہدے کی خلاف ورزی کرتا رہا ہو۔ امریکہ کے نو منتخب صدر کو وزیراعظم اور صدر ممنون حسین کی جانب سے مبارکباددی گئی ہے اور پاکستان امریکی نو منتخب حکومت کے ساتھ مل کر کام کرنے کو تیار ہے۔ یاسین ملک، علی گیلانی اور میر واعظ عمر فاروق نے مشترکہ بیان جاری کیا ہے، نائجیریا میں فورسز کے ہاتھوں 100 سے زائد مسلمانوں کی شہادت کی مذمت کرتے ہیں، سکولوں کے ترک ملازمین کے حوالے سے میڈیا میں افواہیں گردش کر رہی ہیں، پاکستان کو دہشتگردی جیسے بڑے چیلنج کا سامنا ہے‘ افغانستان میں داعش‘ طالبان کی سرگرمیوں سے متعلق آگاہ ہیں۔ کشمیری قوم ابھی تک ڈٹی ہوئی ہے۔ بھارت کو جنگ بندی معاہدے کا بھارت کو احترام کرنا چاہئے۔ بھارتی وزیر دفاع کا ایٹمی ڈاکٹرائن پر بیان دوہرے معیار کا عکاس ہے۔ اس کی کوئی اہمیت نہیں، مسلمان ممالک کے مسائل کو مذاکرات‘ افہام و تفہیم سے حل کرنے کے حامی ہیں۔ مسلم امہ کو مسائل بات چیت سے حل کرنے چاہئیں۔ دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان ترک سکولوں کو کام کرنے دیا جائے گا۔ انہوں نے ان کے بند کرنے کے تاثر کی تردید کی۔