حکومت ناکام ہو چکی، حکمران چاہتے ہیں ملک ایسے ہی چلتا رہے، اب ایسا نہیں ہوگا: سراج الحق
لاہور (سپیشل رپورٹر) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ پانامہ لیکس کی تحقیقات کیلئے کمشن بنایا جائے تا کہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوسکے، حکمران باہر جا کر سرمایہ کاروں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کی دعوت دیتے ہیں اور اپنا سرمایہ باہر بھیجتے ہیں، جب وزیر اعظم سے ہم پوچھتے ہیں پانامہ دبئی اور لندن لیکس کے پیسے کہاں سے آئے تو کہا جاتا ہے آپ ثابت کریں، عدالتوں کا عجیب مسئلہ ہے عدالتوں میں ہاتھی پیش کریں کہ یہ ہاتھی ہے تو عدالت کہتی ہے، ہے تو یہ ہاتھی لیکن آپ ثابت کریں، حکومت چاہتی ہے کہ سب ایسے ہی چلتا رہے، اب ایسا نہیں چلے گا کہ گائے کو چارا ہم دیں اور دودھ، مکھن اور لسی آپ پئیں، حکومت ناکام ہوچکی، حکومت نے عوام سے کئے وعدے پورے نہیں کئے، غلط حکومتی پالیسیوں کی وجہ سے قرضے بڑھ گئے ہیں، سیاسی قائدین ان سے ملاقات کرنا چاہتے تھے، نوازشریف نے انکو اپنا خاندانی مہمان بنا کر انکی حیثیت کو خراب کیا ، سیالکوٹ میں غنڈوں نے ایک خواجہ سرا کی بے عزتی کی۔ جماعت اسلامی ہر مظلوم کا ساتھ دیگی۔ وہ جماعت اسلامی اسلام آباد کے نو منتخب امیر زبیر فاروق سے حلف لینے کے حوالے سے منعقدہ عوامی اجتماع سے خطاب کررہے تھے۔ سراج الحق نے کہا کہ دشمن پاکستان کو علاقائی نسلی اور فرقوں میں تقسیم کرنا چاہتا ہے اللہ کا شکر ہے ہم ایک ہیں۔ آج کراچی سے چترال تک چاروں صوبوں کے بعد ضلع تحصیل اور یونین کونسل کی سطح تک جماعت اسلامی کے انتخابات مکمل ہوگئے ہیں اور ارکان نے پرعزم اور پرجوش قیادت کو منتخب کیا ہے، میری اللہ سے دعا ہے کہ وہ ہماری قیادت کو ملک کی خدمت کرنے کی توفیق دے۔ انہوں نے کہا کہ کہتے ہیں پانامہ میں فراڈ تو ہوا ہے اور ملک سے روپیہ بھی منتقل ہوا لیکن آپ ثابت کریں آپ پانامہ جا کر کاغذات لائیں اور ہمارے سامنے پیش کریں، میں کہتا ہوں کہ اسکے لئے کمشن بنایا جائے نیب اور ایف آئی اے کس مرض کی دوا ہیں، کمشن تحقیقات کرے۔ انہوں نے کہا لندن فلیٹس اور پانامہ آف شور کمپنیوں کا پیسہ کہاں سے آیا وزیر اعظم نے تین بار خطاب میں کہا کہ میں اور میرا خاندان احتساب کے لیے حاضر ہیں، حاضر ہیں تو کمیشن بنایا جائے تا کہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوسکے، افسوس کی بات ہے ہماری سیاست پر لندن کی سازشوں کا اثر ہے۔ حکمران باہر جا کر سرمایہ کاروں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کی دعوت دیتے ہیں اور اپنا سرمایہ باہر بھیجتے ہیں۔ حکمرانوں کے بچے ہمارے بچوں کے ساتھ پڑھنا بھی گوارا نہیں کرتے ہمیں موقع ملا تو ایسے ہسپتال بنائیں گے وزیر اعظم کو دل کی تکلیف ہو تو اسے علاج کیلئے لندن نہ جانا پڑے انہوں نے کہا یہ طبقاتی نظام تعلیم اور استحصالی نظام معیشت ہی ہے جس نے معاشرے کو تقسیم کردیا ہے، اسی نے بنگلہ دیش بنایا اور اسی کی وجہ سے آج بلوچستان کے نوجوان تعلیم چھوڑ کر پہاڑوں کا رُخ کر چکے ہیں اور اسی کی بدولت قبائلی نوجوان پریشان اور لڑنے کیلئے تیار ہیں تبدیلی کیلئے دیانتدار قیادت کی ضرورت ہے چور کے ہاں چور کا احتساب نہیں ہوسکتا۔