• news

 ایم کیو ایم اب ختم کردینی چاہئے: مشرف

لندن (نوائے وقت رپورٹ+ ایجنسیاں) سابق صدر پرویز مشرف نے حکومت کی خارجہ پالیسیوں کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ بدلتی دنیا کو دیکھتے ہوئے پاکستان کو بھی اپنی پالیسیوں پر غور کرنا ہوگا۔ ایک نجی ٹی وی سے انٹرویو میں پرویز مشرف کا کہنا تھا کہ بھارت ہماری سالمیت کو کمزور کرنا چاہتا ہے کیونکہ وہ خطے ہی نہیں دنیا میں بڑی طاقت بننے کا خواب دیکھ رہا ہے، اس کیلئے بھارت پاکستان کی نہ صرف اقتصادی بلکہ خارجہ پالیسی پر بھی قبضہ حاصل کرنا چاہتا ہے۔ بھارت کی کوششوں کے باوجود پاک فوج اپنی اور اپنے ملک کی حفاظت کرسکتی ہے، اسی لئے بھارت اب پاکستان کو اندرونی طور پر کمزور کرنا چاہتا ہے۔ بھارت ہو یا کوئی اور ملک، ان کی خفیہ ایجنسیاں دوسرے ملک کی کمزوریوں پر نظر رکھتی ہیں اور اگر بھارت پاکستان کی سول ملٹری تقسیم سے فائدہ اٹھانا چاہتا ہے تو یہ پاکستان کی حکومت کی کمزوری ہے، حکومت کیوں بھارت کے ہاتھوں استحصال کا شکار ہو رہی ہے؟ حکومت کو پتہ ہونا چاہئے تاکہ وہ بھارت کے ہاتھوں میں نہ کھیلے۔ ٹرمپ انتظامیہ کو جنوبی ایشیا، افغانستان، پاکستان کے بارے میں زیادہ معلومات نہیں۔ ضروری ہے کہ نئی خارجہ حکمت عملی بنائی جائے تاکہ اپنا موقف واضح طور پر امریکہ کو بتایا جائے۔ سرتاج عزیز اور طارق فاطمی چیلنج نہیں نبھا سکتے۔ اگر ممکن نہیں تو وزیرِ اعظم خود ٹرمپ کو متاثر کریں، اس سے تعلقات بنائیں۔ بھارت نے امریکی سینیٹ میں بھارتی کاکس بنایا ہوا ہے جو ہر معاملے میں پاکستان کے بارے میں منفی پراپیگنڈا کرتا ہے، پاکستان کو بھی اپنے ہمدرد امریکی سینیٹروں اور دوسرے افراد کے ساتھ مل کر کاکس بنانا چاہئے۔ مشرف نے کہا کہ ان کے دور میں ایسا کاکس موجود تھا۔ امریکہ کے اس وقت کے صدر بش وزیر خارجہ کولن پاول سے بہت اچھے تعلقات تھے۔ حکومت کی اپنی ناکامیاں تھیں جن کی وجہ سے 1999ء میں انہوں نے خود پاکستان کو میرے حوالے کیا ورنہ میرا ایسا کوئی ارادہ نہیں تھا کہ اقتدار پر قبضہ کرتا۔ نوازشریف اور انکی حکومت کو ہمیشہ سے ہی فوج کے ساتھ ایشوز رہے ہیں، چاہے آرمی چیف جنرل آصف نواز جنجوعہ ہوں، وحید کاکڑ ہوں، جہانگیر کرامت ہوں، میں ہوں یا جنرل راحیل شریف۔ نواز حکومت نے 15 مواقع دیئے لیکن فوج نے ٹیک اوور نہیں کیا۔ سب سے بڑی طاقت عوام کی رائے ہے اس وقت عوام تبدیلی چاہتے ہیں، وہ حکومت سے تنگ ہیں، کوئی آئینی چیک اینڈ بیلنس نہیں، حکومت اپنی مشینری کو استعمال کر رہی ہے، اسے عدلیہ کو بھی مینج کرنے کے تمام گُر آتے ہیں۔ اپنی باہر کی جائیدادوں اور بینک اکاونٹس کے بارے میں پوچھے گئے سوال پر مشرف کا کہنا تھا کہ سعودی شاہ عبد اللہ نے جنرل مشرف کی مالی مدد کی جس سے انہوں نے لندن میں گھر خریدا۔ ایک اور سوال پر جنرل مشرف نے دفاعی انداز میں کہا کہ نوازشریف اور میرا موازنہ نہیں کیا جا سکتا کیونکہ میں نے اپنے دور میں کوئی جائیداد نہیں بنائی، کوئی بھی مجھ پر کرپشن ثابت نہیں کر سکتا۔ عمران خان نے سیکھا نہ ہی وہ سیکھنے کیلئے تیار نظر آتے ہیں، وہ خود کو ماہر سمجھتے ہیں اور فیصلے اکیلے ہی کرتے ہیں۔ عمران خان نے مہینے سے مصیبت ڈالی ہوئی تھی، خیبر پی کے سے عوام آ بھی رہے تھے کہ اچانک صبح عمران خان نے یوٹرن لیا اور لوگوں کو واپس جانے کا کہا۔ پہلے ہی سوچ سمجھ کر فیصلہ کرنا چاہئے تھا۔ ملک کو تیسری سیاسی قوت کی ضرورت ہے جس میں میں عمران خان کا کردار بھی دیکھ رہا ہوں، عمران کا گراف گر گیا ہے جو تیسری قوت کے طور پر سامنے نہیں آ سکتے۔ میں ایم کیو ایم اور مہاجر قوم کو الگ الگ دیکھتا ہوں، 30 سال سے بانی متحدہ کی شخصیت نے ایم کیو ایم کو جوڑے رکھا تھا، اب ایسا نہیں رہا، کبھی نہ کبھی تو بانی متحدہ نے چھوڑنا ہی تھا، اب ایم کیو ایم کا پلیٹ فارم کمزور ہوچکا ہے، مہاجر کمیونٹی بکھری پڑی ہے۔ لیڈر شپ کا ایک خلا پیدا ہو چکا ہے جو نہ صرف کراچی اور ایم کیو ایم میں ہے بلکہ اندرون سندھ بھی ہے، پیپلز پارٹی کی لیڈر شپ اپنی شہرت کھو چکی ہے، یہی خلا پنجاب میں بھی ہے۔ آرمی چیف کی مدتِ ملازمت میں توسیع کے بارے میں مشرف نے کہا کہ آرمی اور پورے ملک میں جنرل راحیل مشہور تھے، اسی لئے میں نے انکی توسیع کے حق میں بات کی تھی۔ تاہم نئے کور کمانڈرز بہت اچھے اور محبِ وطن ہیں، جو بھی نیا آرمی چیف بنے گا وہ سب سے پہلے پاکستان کے نعرہ کو لے کر چلے گا۔ تمام کور کمانڈرز میں ایک دوسرے سے بڑھ کر صلاحیتیں ہیں، کسی کو بھی آرمی چیف بنایا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم 30 سال اچھے طریقے سے چلی اب نہیں چل سکتی، انہوں نے ایم کیو ایم ختم کرنے کی تجویز دیدی۔

ای پیپر-دی نیشن