کرنسی نوٹ ختم، معاملہ سنگین ہے: بھارتی سپریم کورٹ مودی سرکار پر برہم
نئی دہلی (آن لائن+ صباح نیوز) بھارت میں کرنسی بحران شدت اختیار کر گیا۔ بنکوں میں کرنسی نوٹ ختم ہو گئے۔ کرنسی تبدیلی کے لئے آنے والے افراد کو 10 روپے کے سکے دیئے جانے لگے۔ بھارتی میڈیا کے مطابق ایک بنک نے ایک شہری کو 20 ہزار سکے تھما دیئے۔ کرنسی تبدیلی کے لئے آنے والے شخص کو 10، 10 روپے کے سکوں کی تھیلیاں تھما دی گئیں۔ دوسری جانب بھارتی سپریم کورٹ نے 500اور 1000روپے کے نوٹوں کی منسوخی پر نریندر مودی کی حکومت پر شدید برہمی کا اظہار کیا ہے اور کہا اس میں کافی مصیبتیں ہیں، جس سے آپ اختلاف نہیں کرسکتے۔ عدالت عظمی نے اس تاثر کا اظہار کیا ملک میں سڑکوں پر دنگے اور لڑائی جھگڑے ہوں گے، بینکوں اور پوسٹ آفس پر طویل قطاروں کو سپریم کورٹ نے ایک سنگین مسئلہ قرار دیا اور حکومت کی درخواست پر تحفظات کا اظہار کیا جس میں استدعا کی گئی تھی 500اور 1000روپئے کے کرنسی نوٹوں کی منسوخی کیلئے 8نومبر کو کئے گئے حکومت کے فیصلہ کو چیلنج کرتے ہوئے دائر کی جانے والی درخواستیں قبول نہ کرنے کیلئے دیگر تمام عدالتوں کو ہدایت کی جائے ۔ بھارتی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ٹی ایس ٹھاکر اور جسٹس اے آر داوے پر مشتمل بنچ نے کہا دشواریوں کے سبب عوام عدالتوں سے رجوع کررہے ہیں اور عدالت عظمی ہائیکورٹس کی بڑے نوٹوں کی تنسیخ کے خلاف درخواستوں کی سماعت پر امتناع عائد نہیں کر سکتی۔ جسٹس ٹھاکر نے حکومت سے یہ استفسار کیا گزشتہ مرتبہ آپ نے کہا تھا سہولت پہنچانے کے لئے کام کررہے ہیں لیکن آپ نے رقم نکالنے کی حد کو 2000 روپے تک گھٹا دیا ہے۔ اس میں آخر مسئلہ کیا ہے؟ کیا طباعت کا کوئی مسئلہ ہے؟ جس پر روہنگی نے جواب دیا کہ پرنٹنگ کے بعد بھی نئے نوٹوں کو ملک کے مختلف حصوں میں واقع لاکھوں بینک برانچ تک پہنچانا اور اے ٹی ایم کو نئے طریقہ کار سے ہم آہنگ کرنا ہے۔ نئی دہلی کے میوروہار میں ایک اے ٹی ایم کے باہر عوام کی طویل قطار میں کئی گھنٹوں تک کھڑے رہنے پر شدید برہم ایک لڑکی بطور احتجاج ہجوم کے درمیان اپنے کپڑے اتار کر برہنہ ہوگئی۔