• news

مقبوضہ کشمیر : بھارتی فوج نے نوجوان کو شہید کر دیا‘ زبردست مظاہرے‘ جھڑپیں کشمیریوں نے پاکستانی پرچم لہرا دیئے

سرینگر (اے این این+آن لائن + نیٹ نیوز) مقبوضہ کشمیر کے علاقہ پلوامہ میں بھارتی فورسز نے مجاہد قرار دے کر ایک کشمیری نوجوان کو گولی مار کر شہید کر دیا جس کے بعد کشمیری سڑکوں پر آ گئے اور انہوں نے بھارت کیخلاف اور آزادی و پاکستان کے حق میں فلک شگاف نعرے لگائے۔ مظاہرین پاکستان کے قومی پرچم بھی لہراتے رہے۔ مظاہرین نے بھارتی فورسز پر پتھراو¿ کرتے ہوئے ان سے شہید نوجوان کی نعش چھین لی، قابض فورسز کے لاٹھی چارج اور شیلنگ سے متعدد زخمی ہو گئے۔ گزشتہ روز مقبوضہ کشمیر میں حریت قیادت کی جانب سے ہڑتال اور احتجاج میں دو روزہ ڈھیل کے اعلان کے بعد معمولات زندگی بحال ہو گئے تھے اس دوران بھارتی فوج نے پلوامہ ضلع کے علاقے بیگم باغ کاکا پورہ میں ایک ناکہ پر 22 سالہ کشمیری نوجوان رئیس ڈار کو شہید کر دیا۔ بھارتی فوج اور پولیس نے دعویٰ کیا ہے مبینہ مجاہد اس وقت جھڑپ میں مارا گیا جب وہ اپنے ایک دوسرے ساتھی کے ہمراہ سکوٹر پر فوج کے ناکے سے گزر رہا تھا۔ رئیس ڈار نے بی ٹیک کیا تھا اسکی عمر 22 برس کے قریب تھی۔ اس کی تحویل سے ایک رائفل اور دیگر اسلحہ بر آمد کیا گیا۔ پولیس کا کہنا ہے وہ لشکر طیبہ کیلئے کام کررہا تھا۔ تاہم مقامی لوگوں کا کہنا ہے رئیس ڈار عام شہری تھا اس کا کسی جہادی تنظیم یا گروپ سے تعلق نہیں تھا۔ واقعہ کی اطلاع ملتے ہی لوگ سڑکوں پر نکل آئے۔ مشتعل مظاہرین نے فورسز کی گاڑیوں پر پتھراو¿ کیا اور عام شہریوں کی گاڑیوں کو بھی نشانہ بنا کر ان کے شیشے توڑ دئیے۔ مشتعل مظاہرین اور قابض فورسز کے درمیان تصادم بھی ہوا جس میں لوگوں نے میت چھین کر ورثاءکے سپرد کر دی۔ بعدازاں شہید کشمیری نوجوان رئیس ڈارکو آبائی قبرستان میں سپردخاک کر دیا گیا۔ نماز جنازہ میں ہزاروں لوگوں نے شرکت کی۔ اس موقع پر شرکاءنے پاکستان کے قومی پرچم لہرائے اور بھارت کیخلاف شدید نعرے بازی کی۔ تدفین کے بعد مشتعل نوجوانون اور بھارتی فورسز کے اہلکاروں کے درمیان کاکا پورہ کے مرکزی چوک میں شدید جھڑپیں ہوئیں۔ قابض اہلکاروں نے نوجوانوں کو منتشر کرنے کیلئے شدید لاٹھی چارج کیا اور آنسو گیس کے گولے داغے۔ آخری اطلاعات تک علاقے میں صورتحال کشیدہ تھی اور جھڑپوںکا سلسلہ جاری تھا۔ دوسری جانب پائین شہر میں واقع تاریخی جامع مسجد کے اردگرد گذشتہ ساڑھے چاہ ماہ سے جاری محاصرہ ہٹالیا گیا جس کے بعد جامع مارکیٹ میں دکانیں اور تجارتی مراکز کھل گئے۔ اس تاریخی جامع مسجد میں گذشتہ 19 ہفتوں کے دوران ایک بھی دفعہ نماز جمعہ ادا کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ ادھرمقبوضہ کشمےر مےں کل جماعتی حرےت کانفرنس (گ)کے چےئرمےن علی گیلانی نے تحریک حریت جموںوکشمیر ضلع اسلام آباد کے صدر میر حفیظ اللہ کی گرفتاری اور اُن پر کالا قانون پبلک سےفٹی اےکٹ لاگو کرنے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے انہیں آزادی کے حق میں پر امن احتجاجی مظاہروں کی قیادت کرنے کی پاداش میں انتقامی کارروائی کا نشانہ بنایا گیا۔ کٹھ پتلی انتظامیہ اور اسکی پولیس قابض طاقتوں کے غلام ہیں اور یہ اپنے ہی وضع کردہ قوانین کی دھجیاں اڑا رہے ہیں۔ نیٹ نیوز کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ریاستی دہشت گردی ثابت ہو گئی۔ 2010ء میں کپواڑہ کے 3 مسلمان نوجوانوں کا قتل جعلی مقابلہ قرار دیدیا گیا۔ سانحہ مچل پر 6 سال بعد بھارتی سنٹرل انفارمیشن کمشن نے فیصلہ دیدیا۔ فوج سے جعلی مقابلے کے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کا ریکارڈ طلب کر لیا۔ مشال ملک نے عالمی برادری سے قتل عام کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔ خون کی ہولی کے ذمہ دار فوجی افسر اور اہلکاروں کے خلاف کارروائی کا ریکارڈ پندرہ روز میں طلب کر لیا۔ مشال ملک کا کہنا ہے انڈین انفارمیشن کمشن کا فیصلہ دنیا کی آنکھیں کھولنے کیلئے بھارتی دہشت گردی کا ایک بہت بڑا ثبوت ہے۔این این آئی کے مطابق بھارت نواز جماعت نیشنل کانفرنس سے وابستہ ایک سرپنچ فیاض احمد ڈار نے رئیس احمد ڈار کے قتل کے خلاف احتجاج کے طور پر اپنے عہدے سے مستعفی ہونے اور جدوجہد آزادی میں شامل ہونے کا اعلان کیا۔ نئی دلی کے صحافیوں کے ایک چار رکنی وفد نے مقبوضہ کشمیر کا دورہ مکمل کرلیا۔ وفد نے نئی دلی روانگی سے قبل کشمیرمیں جاری انتفادہ کے حوالے سے حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کرنے پر بھارتی الیکٹرانک میڈیا کو تنقید کا نشانہ بنایا۔

مقبوضہ کشمیر / شہید

ای پیپر-دی نیشن