عالمی شہرت یافتہ پاکستانی کوہ پیما حسن سدپارہ طویل علالت کے بعد انتقال کر گئے
راولپنڈی (خصوصی رپورٹر + این این آئی) عالمی شہرت یافتہ پاکستانی کوہ پیما حسن سدپارہ 53 برس کی عمر میں انتقال کر گئے۔ وہ خون کے سرطان اور دیگر بیماریوں کے علاج کیلئے گزشتہ ایک ماہ سے راولپنڈی میں زیرعلاج تھے۔ وزیراعظم اور صدرمملکت وزیراعلی پنجاب نے حسن سدپارہ کے انتقال پر تعزیت کا اظہار کیا ہے۔ حسن سدپارہ پاکستان کے پہلے کوہ پیما تھے جنہوں نے 8848 میٹر بلند مونٹ ایورسٹ اور 8611 میٹر بلند کے ٹو سمیت دنیا کی 14 میں سے 8 بلند ترین چوٹیوں کو سر کیا۔ حسن سدپارہ کوعلاج کیلئے راولپنڈی کے ایک پرائیویٹ ہسپتال لایاگیا تھا جہاں سے انہیں وزیراعظم نوازشریف کے حکم پر کمبائنڈ ملٹری ہسپتال منتقل کیا گیا۔ حسن سدپارہ کے خون کے سرطان کی بیماری میں مبتلا ہونے کی تشخیص 2 ماہ قبل ہوئی تھی۔ حکومت پنجاب نے گزشتہ روز حسن سدپارہ کے علاج کیلئے انکے بیٹے کو 25 لاکھ روپے کا چیک دیاتھا، حسن سدپارہ کے خاندان نے انکے جسد خاکی کو انکے آبائی علاقے سکردو منتقل کرنے کیلئے حکومت سے سفری سہولت مہیا کرنے کی درحواست کی ہے۔ وزیراعظم نوازشریف نے حسن سدپارہ کے انتقال پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پوری قوم کو حسن سدپارہ کی غیرمعمولی کارکردگی پر فخر ہے، انکی ملک کیلئے کامیابیوں کو سنہری حروف میں یاد رکھا جائیگا۔ صدر مملکت ممنون حسین نے ممتاز کوہ پیما کے انتقال پر اظہار تعزیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ حسن سدپارہ کی فتوحات ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی۔ وزیر مملکت اطلاعات مریم اورنگزیب اورعمران نے بھی مرحوم کے لواحقین سے اظہار تعزیت کیا ہے۔ حسن سدپارہ کا تعلق سکردو سے کچھ فاصلے پر واقع سدپارہ گاؤں سے تھا۔ انہوں نے کوہ پیمائی کا آغاز 1994ء میں کیا تھا اور 1999ء سے پیشہ وارنہ کوہ پیمائی شروع کی تھی۔ 2007ء تک انہوں نے پاکستان میں واقع 8 ہزار میٹر سے بلند پانچ چوٹیاں آکسیجن کی مدد کے بغیر سر کرلی تھیں۔ حکومت پاکستان نے حسن سدپارہ کو 2008ء میں تمغہ حُسن کارکردگی سے بھی نوازا تھا۔ حسن سدپارہ نے 1999ء میں قاتل پہاڑ کے نام سے پہچانے جانے والے نانگا پربت، 2004ء میں دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی کے ٹو، 2006ء میں گیشا برم ون اور گیشا برم ٹو جبکہ 2007ء میں براڈ پیک کو سر کیا۔ براڈ پیک سر کرنے کے بعد حسن نے اپنے ایک انٹرویو میں کہا تھا اگر مجھے تعاون حاصل ہو تو میں فخر سے اپنا جھنڈا ماؤنٹ ایورسٹ کی چوٹی تک لیکر جاؤں اور چار سال بعد حسن سدپارہ کا یہ خواب اس وقت پورا ہوا جب مئی 2011ء میں حسن ماؤنٹ ایورسٹ کی چوٹی پر پہنچ کر یہ پہاڑ سر کرنے والے دوسرے پاکستانی بنے۔