• news

اسرائیلی انتظامیہ کا اذان پر پابندی کے متعصبانہ قانون پر عملدرآمد، فلسطینی موذن کو بھاری جرمانہ، مغربی کنارے نوجوان شہید

مقبوضہ بیت المقدس +غزہ+نیویارک (اے این این+اے ایف پی+نمائندہ خصوصی)اسرائیلی کابینہ کی جانب سے حال ہی میں منظور کئے گئے لائوڈ سپیکر پر اذان دینے پر پابندی کے متنازع قانون پر صہیونی انتظامیہ نے عمل درآمد شروع کر دیا ہے۔ صہیونی ریاست کے نسل پرستانہ اور اسلام دشمن قانون کا پہلا شکار مقبوضہ فلسطینی شہر لود کی ایک مسجد کے مؤذن شیخ محمود بنے جنہیں گذشتہ روز نماز فجر کی اذان لاؤڈسپیکر پر دینے کے جرم میں 750 شیکل (97ڈالر) جرمانہ کیا گیا ہے۔ فلسطینی میڈیا رپورٹس کے مطابق اگرچہ مذکورہ متنازع قانون ابھی تک پارلیمنٹ میں زیربحث ہے اور اسے منظور نہیں کیا گیا مگر اس کی منظوری سے قبل ہی اس پرعمل درآمد شروع کردیا گیا ہے۔ عبرانی اخبار کی ویب سائٹ پر پوسٹ خبر میں کہا گیا ہے کہ فلسطینی مسجد کے مؤذن شیخ محمودالفار کو دیئے گئے جرمانے کے نوٹس میں کہا گیا ہے کہ اذان سے یہودی آباد کاروں کے آرام وسکون میں خلل پیدا ہوتا ہے۔ چونکہ آرام و سکون میں خلل کے انسداد کیلئے پارلیمنٹ نے کئی سال قبل بھی ایک قانون منظور کر رکھا ہے۔ اس لیے اس قانون کے تحت مسجد میں بلند آہنگ اذان دینے پر پابندی عائد کی جاتی ہے۔ادھر اسرائیلی ریڈیو نے ایک رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ وزیراعظم ہائوس آذان پر پابندی سے متعلق متنازع قانون میں ترمیم پر غور کررہا ہے۔ علاوہ ازیں قابض صہیونی فوج نے فلسطین کے علاقے مقبوضہ مغربی کنارے میں گھر گھر تلاشی کی کارروائیوں کے دوران 10 فلسطینیوں کو حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقامات پر منتقل کردیا ہے چھاپوں کے دوران کئی گھروں میں توڑ پھوڑ کے ساتھ بچوں اور خواتین کو زدوکوب بھی کیا گیا۔ فلسطینیوں کو حراستی مراکز میں پیش ہونے کے نوٹس جاری کئے گئے ہیں۔ فلسطینی میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیلی فوج کی جانب سے جاری کردہ رپورٹس میںکہا گیا ہے کہ حراست میں لیے گئے فلسطینیوں میں سے بیشتر سکیورٹی اداروں کو یہودی آباد کاروں اور فوجیوں پر حملوں میں مطلوب تھے۔ ادھر بیت المقدس میں اسرائیلی بلدیہ نے شہر میں فلسطینیوں کی نجی ملکیتی اراضی پر یہودی آباد کاروں کیلئے مزید 500مکانات تعمیر کرنے کا منصوبہ تیار کیا ہے۔ واضح رہے کہ اسرائیلی حکومت نے امریکہ میںٹرمپ کی جیت کے بعد بیت المقدس میں بڑے پیمانے پر یہودی آباد کاری کے منصوبوں پر کام شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔اسرائیلی فوج نے چیک پوسٹ پر اہلکار پر حملہ کرنے کے الزام میں ایک فلسطینی نوجوان کو فائرنگ کرکے شہید کر دیا۔ ترجمان نے پولیس لوباسامری نے الزام لگایا نوجوان کے ہاتھ میں خنجر تھا وہ اچانک اہلکاروں پر لپکا تو مجبوراً سکیورٹی فورسز نے گولی چلا دی۔ یہ واقعہ مغربی کنارے میں پیش آیا۔فلسطینی علاقوں میں انسانی حقوق پر نظر رکھنے والے یو این ماہر مائیکل لائنک نے کہا اسرائیل کی طرف سے فلسطینیوں کی زمین پر قبضہ کے لئے قانون سازی دو ریاستی حل کے تابوت میں آخری کیل ثابت ہو گا۔

ای پیپر-دی نیشن