جائزہ لینا ہو گا کوہستان کی دو اضلاع میں تقسیم آئین کے منافی ہے یا نہیں؟ سپریم کورٹ
اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) سپریم کورٹ کے سنیئر ترین جج ، جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا ہے کہ عدالت کو جائزہ لینا ہو گا کہ کوہستان کے دو اضلاع میں تقسیم آئین کے آرٹیکل246 کے منافی ہے کہ نہیں؟ جبکہ جسٹس فیصل عرب نے کہا ہے کہ ضلع یا ڈویژن بنانے سے آئین کی خلاف ورزی نہیں ہوتی۔ درخواست گزار کے وکیل اعتزاز احسن نے عدالت کو بتایا کہ آئینی ترمیم کے بغیر قبائلی علاقوں کی حیثیت تبدیل نہیں ہوسکتی، صوبائی حکومت آئینی معاملات میں مداخلت نہیں کرسکتی، 15جنوری 2015 کو ضلع کوہستان کو اپر اور لوئر کوہستان میں تقسیم کردیا گیا تھا ،آئین میں کوہستان کا ذکر ہے،لوئر کوہستان کا نہیں، پاٹاکو لوئر کوہستان میں شامل کیا گیا، قبائیلی علاقوں کے عوام ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ سے رجوع نہیں کرسکتے، قبائیلی علاقوں کی حدودصوبوں کی طرح متعین ہیں، آئین کے مطابق صدر پاکستان اور جرگہ کی منظوری کے بغیر کسی قبائلی علاقہ کو بندوبستی علاقہ میں شامل نہیں کیا جاسکتا جس طرح بندوبستی علاقوں میں کسٹم کا عمل دخل ہوتا ہے فاٹا پاٹا میں نہیں ہو سکتا۔ جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ کیا پاٹا اور فاٹاکے شہریوں کو بنیادی حقوق میسر نہیں؟ جس طرح دیگر صوبوں میں اضلاع کی تقسیم کا طریقہ کار موجود ہے اسی طرح فاٹا، پاٹا میں بھی اضلاع کی تقسیم کا طریقہ کار ہونا چاہیے۔