کراچی ائر پورٹ پر حملے میں ملوث 10 دہشت گردوں کے ڈی این اے کیلئے نمونے لے لئے گئے
کراچی (بی بی سی اردو + نوائے وقت رپورٹ) قانون نافذ کرنے والے اداروں نے ڈی این اے ٹیسٹ کے لیے اْن 10 دہشت گردوں کے نمونے حاصل کر لیے ہیں جو دو سال قبل کراچی کے ائر پورٹ پر ہونے والے حملے میں ملوث تھے۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے نئی تحقیقات فوج، رینجرز اور قوال امجد فرید صابری کے قتل کے مقدمے میں گرفتار ہونے والے دہشتگردوں کے بیانات کی روشنی میں شروع کی ہیں۔ ان مقدمات میں گرفتار ہونے والے دہشت گردوں عاصم احمد عرف کیپری اور اشتیاق عرف بوبی نے تفتیش کے دوران بتایا تھا کہ اْن کے رشتہ دار احتشام اور دوست ماجد اْن دس مبینہ شدت پسندوں میں شامل تھے جو دو سال قبل کراچی کے ہوائی اڈے پر حملے کے دوران سکیورٹی فورسز کے ہاتھوں مارے گئے تھے۔ ان دہشت گردوں کے ڈی این اے کے نمونے منگل کے روز اْن کی قبرکشائی کے بعد حاصل کیے گئے ہیں۔ ان مبینہ دس شدت پسندوں کو وقوعہ کے بعد ایدھی فاونڈیشن کے قبرستان میں دفن کیا گیا تھا۔ ڈی این اے ٹیسٹ کے لیے دہشتگردوں کی نعشوں کے نمونے حاصل کرنے کا عمل ڈاکٹروں کی ٹیم نے جوڈیشل مجسٹریٹ کی نگرانی میں مکمل کیا۔ اس موقع پر سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے اور قبرستان کے ارد گرد لوگوں کی آمدورفت کو محدود کردیا گیا تھا۔ یاد رہے کہ 2014 میں شدت پسندوں نے کراچی کے جناح انٹرنیشل ایئرپورٹ پر حملہ کیا تھا جس کے نتیجے میں وہاں پر تعینات ایئر پورٹ سکیورٹی فورسز کے گیارہ اہلکاروں سمیت 19 افراد شہید ہوئے تھے۔ جبکہ وہاں پر کھڑے تین طیاروں کو جزوی نقصان پہنچا تھا۔ علاوہ ازیں کراچی ایئرپورٹ حملے میں 3 دہشت گرد تنظیموں کے ملوث ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔ دہشت گردوں کے گروپ کا سراغ مل گیا ہے اور ملوث دہشتگردوں کی گرفتاریاں بھی شروع ہو گئی ہیں۔ کالعدم تحریک طالبان نے حملے کی ذمہ داری قبول کی جبکہ القاعدہ اور لشکر جھنگوی نے سہولت کاری کی۔ دہشت گردوں کو سہولت فراہم کرنے والے اہم کردار سعید عرف کالو کے انکشافات کے مطابق، اس نے دہشت گردوں کو ایئرپورٹ پہنچایا۔ گرفتار دہشتگرد سعید عرف کالو کے مطابق، عاصم کیپری اور اسحاق بوبی کا تعلق بھی لشکر جھنگوی سے ہے۔